ریاست بہار کے جہان آباد ضلع کے کاکو گاوں سمیت ضلع گیا کے متعدد مقامات پر مرکزی جانچ ایجنسی سمیت ضلع پولیس نے شرجیل امام کی گرفتاری کے لئے چھاپے ماری کی ہے، شرجیل امام پر سی اے اے، این آرسی اور این پی آر کی مخالفت کے دوران ملک مخالف بیان دینے کا مبینہ الزام ہے۔
شرجیل کا سوشل میڈیا پر وائرل مبینہ ویڈیو میں آسام کو بھارت سے الگ کرنے کی بات کہی گئی ہے جس کے بعد ان کے خلاف علیگڑھ اور آسام میں ملک مخالف بیان بازی کرنے کے معاملے میں مقدمہ درج ہوا ہے۔
اسی معاملے کو لیکر شرجیل کے گھر پرگرفتاری کے لئے چھاپے ماری کی گئی ہے حالانکہ شرجیل پولیس کے ہاتھوں نہیں لگے تاہم ان کے رشتہ دار سمیت ایک ڈرائیور کو پولیس نے حراست میں لیا ہے۔
جہان آباد ایس پی منیش کمارنے چھاپے ماری کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ مرکزی جانچ ایجنسیوں نے ضلع پولیس سے تعاون مانگا تھا اور اسی کڑی میں جہان آباد پولیس نے تعاون کیا ہے، مرکزی ایجنسیاں اپنا کام کررہی ہیں۔
شرجیل کے بارے میں بتایا جارہا ہے کہ ان کے والد مرحوم اکبر امام ریاست کی حکمراں پارٹی جے ڈی یو سے منسلک تھے اور جے ڈی یو کی ٹکٹ پر اکبرامام نے 2010 میں اسمبلی کاانتخابات میں بھی حصہ لیا تھا۔
شرجیل کا آبائی گھر جہان آباد کے کاکو میں ہے تاہم ابھی ان کا کنبہ پٹنہ میں مقیم ہے۔ شرجیل آئی آئی ٹی ممبئی سے کمپیوٹر سائنس میں گریجویٹ ہے اور فلحال وہ جے این یو میں زیرتعلیم ہے۔
شرجیل امام گزشتہ 22 جنوری کو گیا کے باڑا میں سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کی مخالفت میں جاری غیرمعینہ دھرنا میں بھی شامل ہوئے تھے، پولیس ذرائع کے مطابق پولیس یہاں کے خطاب کی بھی تفتیش کر رہی ہے