امام باڑہ کے منتظمین کے مطابق اس کی تعمیر 1840 عیسوی میں کی گئی تھی، اتنا تاریخی اور بڑا امام باڑہ ہونے کے باوجود اس سے متصل گندے پانی جمع ہوجاتا ہے، جس سے امام باڑہ میں آنے جانے والوں کو بڑی عفونت ہوتی ہے۔
محلہ کے لوگوں اور منتظمین نے شہر کی انتظامیہ سے کئی بار اس کی شکایت کی لیکن سالوں بعد بھی یہ مسئلہ آج تک حل نہیں ہو پایا۔ مقامی لوگ اسے ضلع انتظامیہ کی لاپرواہی قرار دے رہے ہیں۔
محلے کے لوگوں کا کہنا ہے کہ گھروں سے نکلنے والے پانی کی نکاسی کا مناسب انتظام نہیں ہے اور نالے کا پانی اوور فلو ہونے کے باعث یہاں پانی جمع ہوجاتا ہے۔
اگر نالے کی اچھی طرح تعمیر ہوجائے تو یہ مسئلہ حل ہوسکتا ہے، لیکن بلدیہ کی لا پرواہی کی وجہ سے گندہ پانی جمع ہوجاتا ہے اور اگر ہلکی بارش ہوجائے تو نالے کا گندہ پانی سڑک پر آجاتا ہے، جس کی وجہ سے محلے کے لوگوں اور امام باڑہ کے زائرین کو بڑی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
امام باڑہ کمیٹی کے منتظمین نے گزشتہ سال بھاگلپور کے ڈی ایم سے اس بارے میں تحریری شکایت بھی کی تھی، جس پر مسئلہ کو دور کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی تھی، لیکن ہوا کچھ بھی نہیں۔
مزید پڑھیں:
بہار میں کورونا متاثرین تعداد ایک لاکھ سے زائد
بھاگلپور کا نام اسمارٹ سٹی کی فہرست میں شامل ہے اور سمارٹ سٹی کے نام پر کچھ ترقیاتی کام کیے جانے کا دعویٰ بھی ہے لیکن امام باڑہ جیسے تاریخی مقام سے متصل پھیلی یہ گندگی انتظامیہ کے دعوی کو کھوکھلا ثابت کر رہی ہے۔ خاص طور پر مسلم محلے اسی طرح بدحالی کے شکار ہیں۔