پٹنہ: دارالحکومت پٹنہ کو اسمارٹ سٹی بنانے اور قومی سطح پر سوچھتا رینک میں ٹاپ کرانے کا وعدہ برسو سے کیا جارہا ہے۔ پٹنہ کو اسمارٹ بنانے کے لیے کروڑوں روپے خرچ بھی کئے گئے لیکن پٹنہ کی صورت حال میں کوئی بدلاؤ نہیں آیا ہے۔ پٹنہ شہر کو صاف ستھرا رکھنے کی ذمہ داری یہاں کے میونسپل کارپوریشن کی ہے لیکن گزشتہ ایک ہفتے سے کارپوریشن کے صفائی ملازمین ہڑتال ہیں جس کی وجہ سے پورا شہر غلاظت کے ڈھیر میں تبدیل ہے۔ گندگی اور بدبو نے لوگوں کا جینا دشوار کررکھا ہے، ایسے میں پٹنہ کو اسمارٹ سٹی کیسے کہا جائے گا جب خود پٹنہ چاروں طرف سے گندا پانی اور غلاظت سے گھرا ہوا ہو۔ Patna situation from bad to worse۔
گزشتہ ایک دہائی سے پٹنہ میں عالیشان عمارتیں، بڑے بڑے مال اور کئی جدید ترین بازار وجود میں آئے ہیں۔ یہاں میٹرو پروجیکٹ پر کام بھی چل رہا ہے، صاف صفائی کے لیے پٹنہ نگر نگم نے ڈھیر ساری گاڑیاں اور آلات بھی خرید رکھے ہیں، اس کے باوجود شہر میں کھودی ہوئی سڑکیں، آبی جماؤ، کچڑے کا ڈھیر، کئی سوال کھڑے کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں:
پٹنہ یونیورسٹی کے طالب علم محمد آصف بتاتے ہیں کہ پٹنہ کو اسمارٹ سٹی کے نام پر لوگوں کو بے وقوف بنایا جا رہا ہے، یہاں اسمارٹ سٹی کی طرح دیکھنے والی کوئی چیز ہی نہیں ہے، اس سے بہتر سہولیات دیہی علاقوں میں پایا جاتا ہے.