سیتامڑھی سے احتجاج میں شامل ہونے آئے محمد آفتاب کا کہنا ہے کہ آج ملک کا ہر باشندہ پریشان ہے اور ہر کوئی ملک کے غریبوں، اقلیتوں، مزدوروں، کسانوں، دلتوں، اور پسماندہ طبقات کےلیے فکر مند ہیں۔
پہلے حکومت نے نوٹ بندی کی پھر جی ایس ٹی لاگو کیا جس سے لاکھوں کمپنیاں بند ہو گئیں، کروڑوں افراد بے وزگار ہوگئے اور اب سی اے اے قانون لاکر لوگوں کو پریشان کرنے کام کیا جارہا ہے۔
لوگ اپنے غم و غصہ کا اظہار کر رہے ہیں لیکن حکومت کچھ بھی سننے کو تیار نہیں ہے۔ لیکن عوام نے بھی ٹھان لیا ہے کہ آخری دم تک اس مسئلہ پر احتجاج کرتے رہیں گے۔
غور طلب ہے کہ دہلی کے شاہین باغ کے بعد سبزی باغ نے اس کی پیروی کی اور ان دونوں جگہوں سے ترغیب لیتے ہوئے پورے ملک سمیت ریاست کے متعدد مقامات پر دھرنا مظاہرے کئے جارہے ہیں۔
مظفر پور کے ماڑی پور ، چندوارہ ،دربھنگہ کے قلعہ گھاٹ ، اور لال باغ ، گیا کے شانتی باغ ، پٹنہ کے پھلواری شریف ہارون نگر ، دیگھا سمیت ریاست کے مختلف مقامات پر دھرنا اور احتجاج جاری ہیں ۔
اس دھرنے کی اہم خصوصیت یہ ہے کہ اس میں اکثریت خواتین کی ہے اور خواتین کاجذبہ قابل دید ہے جو بلا توقف دھرنامیں بیٹھتی ہیں ۔دھرنا پر موجودتمام مظاہرین کا واحد مطالبہ ہے کہ این آر سی ، سی اے اے ، این پی آر کو واپس لو ۔ ہم اس قانون کو نہیں مانتے ، جیسے نعروں سے دھرنا مقام گونجتا رہتا ہے۔