ETV Bharat / state

Panchayat Building Now Sold in Bihar: مظفر پور میں پُل کے بعد پنچایت بھون فروخت - بہار کے مظفر پور کا واقعہ

بہار میں، چوروں نے پرانی سرکاری عمارتوں اور سامان کو چرانا شروع کردیا ہے، یہی وجہ ہے کہ کئی اضلاع میں یکے بعد دیگرے سرکاری جائیدادیں فروخت یا چوری ہو رہی ہیں۔ حیران کن بات یہ ہے کہ متعلقہ حکام کو اس کا علم تک نہیں ہے۔ بہار کے مظفر پور میں اس بار چوروں نے پنچایت کی عمارت ہی بیچ دی۔ Aurai Mukhiya, secy Sell off panchayat Bldg

پنچائیت بھون فروخت
پنچائیت بھون فروخت
author img

By

Published : May 11, 2022, 11:31 AM IST

ان دنوں بہار میں سرکاری عمارتیں اور سامان بیچنے کا رجحان شروع ہوا ہے۔ ریاست کے پورنیہ کورٹ اسٹیشن سے ریلوے انجن اور روہتاس ضلع سے لوہے کے پل کی چوری کے واقعے نے سب کو حیران کردیا تھا۔ اس کے بعد بہار میں سرکاری املاک کی فروخت کا سلسلہ شروع ہوا۔ کئی جگہ لوہے کے پل بک گئے اور کہیں اسپتال اور اسکول۔ لیکن اس بار بہار کے ریونیو منسٹر رامسورت رائے کے اسمبلی حلقہ میں ایک سرکاری پنچایت عمارت کو منہدم کرکے فروخت کرنے کا سنسنی خیز معاملہ سامنے آیا ہے۔ Aurai Mukhiya, secy Sell off panchayat Bldg

پنچائیت بھون فروخت

دراصل بہار کے مظفر پور کے اورائی بلاک میں واقع اورائی پنچایت بھون کو بغیر کسی سرکاری حکم کے بیچ دیا گیا تھا۔ الزام ہے کہ یہ کام مکھیا اور پنچایت سکریٹری کی ملی بھگت سے انجام دیا گیا ہے۔ دونوں نے مل کر عمارت کو جے سی بی سے گرا دیا اور عمارت کی ایک ایک اینٹ بیچنی شروع کر دی۔ جس کے حوالے سے مقامی لوگ بھی چیف اور سیکرٹری کے اس اقدام سے ناراض ہیں۔ دونوں پر سرکاری املاک کو تباہ کرنے، مالی بے ضابطگیوں اور سینیئر حکام سے معلومات چھپانے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ ساتھ ہی اس معاملے میں بلاک پنچایتی راج افسر گریجیش نندن نے مکھیا اور پنچایت سکریٹری سے وضاحت طلب کی ہے۔

15 سال پرانا پنچایت بھون:

کہا جاتا ہے کہ اورائی پنچایت بھون 15 سال پہلے بنایا گیا تھا، لیکن تعمیراتی کام مکمل نہیں ہو سکا۔ تعمیرات میں بے ضابطگیوں پر ایک ملازم کو جیل بھی جانا پڑا۔ 15 سال بعد اسی عمارت کو مکھیا اور پنچایت سکریٹری نے جے سی بی کے ذریعے گرا کر عمارت کا ملبہ بیچ دیا۔ پنچایت بھون کو منہدم کیے جانے کا ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے۔

بی پی آر او نے لیا نوٹس:

معاملہ سامنے آنے کے بعد بی پی آر او (بلاک پنچایت راج افسر) نے بھی نوٹس لیا ہے۔ بی پی آر او نے کہا کہ "شکایت موصول ہونے پر، سائٹ کی چھان بین کی گئی۔ اس سلسلے میں پتہ چلا کہ پنچایت کی عمارت کو گرا کر بغیر نیلامی کے بیچ دیا گیا ہے۔ اس کی رپورٹ ضلع کے سینیئر افسران کو بھیج دی گئی ہے۔ ملزم پنچایت سکریٹری رام نریش ساہنی کا فون لگاتار بند ہے۔ "اورائی پنچایت بھون خستہ حالت میں تھا۔ کہیں بیٹھنے کی جگہ نہ تھی۔ اس لئے بی ڈی او سمیت دیگر عہدیداروں کی رضامندی سے عمارت کو منہدم کردیا گیا ہے۔ اسی جگہ ایک کمیونٹی بلڈنگ بنائی جائے گی، جہاں بیٹھنے سے ترقی کی رفتار تیز ہوگی۔

جب اس معاملے میں بی ڈی او مہیشور پنڈت سے پوچھا گیا تو انہوں نے چیف کی طرف سے کوئی بھی معلومات دینے سے انکار کر دیا۔ یہ بھی کہا کہ سرکاری عمارت کو بغیر نیلامی کے بیچنا جرم ہے۔ اس میں جو بھی قصوروار پایا گیا اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔

افسران اور چوروں کی ملی بھگت:

ان واقعات میں ملازم اور افسر کے خلاف ایف آئی آر درج کرکے گرفتاریاں بھی کی گئیں۔ اس کے باوجود محکمہ کے افسران نے روہتاس واقعہ سے کوئی سبق نہیں لیا۔ اس کے فوراً بعد جہان آباد-بہار شریف شہر کو جوڑنے والے دردھا ندی پر بنے انگریز دور کے لوہے کے پل کو چوروں نے کاٹ ڈالنے کی خبر آئی۔ اس کے بعد بنکا میں بھی چوروں نے پل کی صفائی کی۔ اس سارے معاملے میں لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ کام متعلقہ محکمے کے افسران، ملازمین اور چوروں کی ملی بھگت سے کیا جا رہا ہے۔ اگر اس کی تحقیقات کی جائیں تو اس میں بڑے سے لے کر چھوٹے افسران کی ملی بھگت اور کارناموں کا پردہ فاش ہو سکتا ہے لیکن کچھ بھی ہو اگر محکمہ اسی طرح غفلت کا شکار رہا تو وہ دن دور نہیں جب چور دیگر کئی سرکاری سامان اور عمارتوں کو بیچ دیں گے۔

ان دنوں بہار میں سرکاری عمارتیں اور سامان بیچنے کا رجحان شروع ہوا ہے۔ ریاست کے پورنیہ کورٹ اسٹیشن سے ریلوے انجن اور روہتاس ضلع سے لوہے کے پل کی چوری کے واقعے نے سب کو حیران کردیا تھا۔ اس کے بعد بہار میں سرکاری املاک کی فروخت کا سلسلہ شروع ہوا۔ کئی جگہ لوہے کے پل بک گئے اور کہیں اسپتال اور اسکول۔ لیکن اس بار بہار کے ریونیو منسٹر رامسورت رائے کے اسمبلی حلقہ میں ایک سرکاری پنچایت عمارت کو منہدم کرکے فروخت کرنے کا سنسنی خیز معاملہ سامنے آیا ہے۔ Aurai Mukhiya, secy Sell off panchayat Bldg

پنچائیت بھون فروخت

دراصل بہار کے مظفر پور کے اورائی بلاک میں واقع اورائی پنچایت بھون کو بغیر کسی سرکاری حکم کے بیچ دیا گیا تھا۔ الزام ہے کہ یہ کام مکھیا اور پنچایت سکریٹری کی ملی بھگت سے انجام دیا گیا ہے۔ دونوں نے مل کر عمارت کو جے سی بی سے گرا دیا اور عمارت کی ایک ایک اینٹ بیچنی شروع کر دی۔ جس کے حوالے سے مقامی لوگ بھی چیف اور سیکرٹری کے اس اقدام سے ناراض ہیں۔ دونوں پر سرکاری املاک کو تباہ کرنے، مالی بے ضابطگیوں اور سینیئر حکام سے معلومات چھپانے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ ساتھ ہی اس معاملے میں بلاک پنچایتی راج افسر گریجیش نندن نے مکھیا اور پنچایت سکریٹری سے وضاحت طلب کی ہے۔

15 سال پرانا پنچایت بھون:

کہا جاتا ہے کہ اورائی پنچایت بھون 15 سال پہلے بنایا گیا تھا، لیکن تعمیراتی کام مکمل نہیں ہو سکا۔ تعمیرات میں بے ضابطگیوں پر ایک ملازم کو جیل بھی جانا پڑا۔ 15 سال بعد اسی عمارت کو مکھیا اور پنچایت سکریٹری نے جے سی بی کے ذریعے گرا کر عمارت کا ملبہ بیچ دیا۔ پنچایت بھون کو منہدم کیے جانے کا ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے۔

بی پی آر او نے لیا نوٹس:

معاملہ سامنے آنے کے بعد بی پی آر او (بلاک پنچایت راج افسر) نے بھی نوٹس لیا ہے۔ بی پی آر او نے کہا کہ "شکایت موصول ہونے پر، سائٹ کی چھان بین کی گئی۔ اس سلسلے میں پتہ چلا کہ پنچایت کی عمارت کو گرا کر بغیر نیلامی کے بیچ دیا گیا ہے۔ اس کی رپورٹ ضلع کے سینیئر افسران کو بھیج دی گئی ہے۔ ملزم پنچایت سکریٹری رام نریش ساہنی کا فون لگاتار بند ہے۔ "اورائی پنچایت بھون خستہ حالت میں تھا۔ کہیں بیٹھنے کی جگہ نہ تھی۔ اس لئے بی ڈی او سمیت دیگر عہدیداروں کی رضامندی سے عمارت کو منہدم کردیا گیا ہے۔ اسی جگہ ایک کمیونٹی بلڈنگ بنائی جائے گی، جہاں بیٹھنے سے ترقی کی رفتار تیز ہوگی۔

جب اس معاملے میں بی ڈی او مہیشور پنڈت سے پوچھا گیا تو انہوں نے چیف کی طرف سے کوئی بھی معلومات دینے سے انکار کر دیا۔ یہ بھی کہا کہ سرکاری عمارت کو بغیر نیلامی کے بیچنا جرم ہے۔ اس میں جو بھی قصوروار پایا گیا اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔

افسران اور چوروں کی ملی بھگت:

ان واقعات میں ملازم اور افسر کے خلاف ایف آئی آر درج کرکے گرفتاریاں بھی کی گئیں۔ اس کے باوجود محکمہ کے افسران نے روہتاس واقعہ سے کوئی سبق نہیں لیا۔ اس کے فوراً بعد جہان آباد-بہار شریف شہر کو جوڑنے والے دردھا ندی پر بنے انگریز دور کے لوہے کے پل کو چوروں نے کاٹ ڈالنے کی خبر آئی۔ اس کے بعد بنکا میں بھی چوروں نے پل کی صفائی کی۔ اس سارے معاملے میں لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ کام متعلقہ محکمے کے افسران، ملازمین اور چوروں کی ملی بھگت سے کیا جا رہا ہے۔ اگر اس کی تحقیقات کی جائیں تو اس میں بڑے سے لے کر چھوٹے افسران کی ملی بھگت اور کارناموں کا پردہ فاش ہو سکتا ہے لیکن کچھ بھی ہو اگر محکمہ اسی طرح غفلت کا شکار رہا تو وہ دن دور نہیں جب چور دیگر کئی سرکاری سامان اور عمارتوں کو بیچ دیں گے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.