وہیں اس لاک ڈاؤن نے پان دکانداروں کی زندگی بری طرح سے متاثر کر دیا ہے، اس لاک ڈاؤن میں جتنی سختی پان دکانداروں کے خلاف برتی گئی ہے، اتنا کسی اور روزگار کے تئیں نہیں برتی گئی۔
جگ ظاہر ہے کہ اس پیشہ سے سب سے زیادہ منسلک غریب طبقہ ہے اور اسی روزگار پر ان کے اہل خانہ کی زندگی بسر ہوتی ہے۔
لاک ڈاؤن میں سب سے زیادہ متاثر پان دوکاندار ہوئے ہیں، پان دکانداروں کا کہنا ہے کہ ریاستی حکومت و ضلع انتظامیہ دیگر دکانداروں کے تئیں نرمی اور پان دکانداروں کے خلاف سختی برت رہی ہے، حالت یہ ہے کہ اب ہم لوگ معاشی بحران سے گزر رہے ہیں۔
لمبے وقفے سے دوکان بند ہونے سے اب گھروں کے اندر راشن بھی ختم ہو گیا ہے، ارریہ کے فاربس گنج سب ڈویژن حلقہ میں سینکڑوں کی تعداد میں غریب طبقہ اس روزگار سے جڑا ہوا ہے جن کے جینے کا ایک یہی سہارا ہے۔
حالانکہ پان دکان بند ہونے سے پان کے شوقین لوگوں کے ہونٹوں کی لالی بھی غائب ہو گئی ہے۔ ای ٹی وی بھارت نے ایسے کئی پان دکانداروں سے بذریعہ فون بات چیت کی اور ان کے مسائل جاننے کی کوشش کی۔
دکاندار سریندر رائے نے کہا کہ پان دوکان غریبوں کا روزگار ہے، پورے دوکانداروں کی زندگی اسی روزگار پر منحصر ہے، جب دوکان چلتی ہے تو گھر چلتا ہے، مگر اس وقت جس طرح پان دوکانداروں کو ٹارگٹ کیا گیا ہے یہ بہت ہی افسوسناک ہے۔
وہیں امیش کمار نے کہا کہ لاک ڈاؤن نے پان دوکانداروں کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے، ہم لوگوں کے پاس الگ سے کوئی پونجی نہیں ہوتا جو کوئی دوسرا روزگار کریں۔ جیب میں روپے نہیں جس کی وجہ سے کچھ سامان نہیں خرید سکتے۔
سوربھ کمار نے کہا کہ بہت سی چیزوں کی فروخت کھلے عام ہو رہی ہے، حکومت نے ایسی چیزوں کو فروخت کرنے کا آرڈر بھی جاری کیا ہے مگر ہم غریبوں کے روزگار پر کوئی توجہ نہیں دی، نہیں معلوم حکومت کو ہم پان دکانداروں سے اتنی بے رخی کیوں ہے؟
وزیر اعلیٰ نتیش کمار و ضلع کلکٹر سے اپیل ہے کہ ہم لوگوں کے روزگار کو بھی چھوٹ کے دائرے میں شامل کرے۔