گیا: ریاست بہار میں محکمہ اقلیتی فلاح کے ماتحت اقلیتی مالیاتی کارپویشن کی جانب سے چلنے والی ایک اہم اسکیم ’’وزير اعلیٰ اقلیتی روزگار قرض منصوبہ‘‘ اقلیتی طبقہ کے لوگوں کے لیے مددگار ثابت ہو رہی ہے، یہ دعویٰ خود اس اسکیم سے استفادہ کرنے والے افراد نے کیا ہے۔ جمعرات کو ضلع اقلیتی فلاح افسر جیتندر کمار نے ضلع کے شیرگھاٹی اور آمس بلاک کے ان دکانوں کا جائزہ کیا جنہوں نے وزیر اعلیٰ اقلیتی روزگارقرض منصوبہ کے تحت قرض کی رقم سے کاروبار شروع کیا۔ اقلیتی فلاح افسر کے جائزہ کے دوران قرض لینے والے دکانداروں کا کہنا تھا کہ اس اسکیم سے انہیں اس وقت فائدہ ملا جب انکا کورونا کے دوران روزگار ختم ہو گیا تھا، مالی امداد کی وجہ سے آج ایک بار پھر انکا روزگار دوبارہ سے شروع ہو گیا ہے۔
شیرگھاٹی کے محمد عمر دراز - جنکی ریڈی میڈ کپڑے کی دکان ہے - نے بتایا کہ انہیں ’’سنہ 2021 میں وزیر اعلیٰ اقلیتی روزگار قرض اسکیم کے تحت ایک لاکھ روپے ملے، بظاہر ایک لاکھ روپے کی رقم آج کے دور میں کاروبار شروع کرنے کے لیے کافی کم ہے لیکن جب یہی رقم ایک کمزور تاجر کو دیکر اس کی مدد کی جاتی ہے تو یہ ایک بڑی رقم ثابت ہو جاتی ہے۔‘‘ انہوں نے اپنا تجربہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ عالمی وبا کورونا وائرس سے پہلے بھی اُن کی کپڑے کی ہی دکان تھی اور اچھی خاصی چل رہی تھی تاہم لاک ڈاؤن سے ان کو بڑا خسارہ ہوا تھا اور وزیر اعلیٰ قرض اسکیم کے تحت انہوں نے درخواست دی، منتخب ہونے کے بعد انہوں نے اس اسکیم کا فائدہ اٹھایا اور وہ پابندی کے ساتھ رقم کی قسط ادا کر رہے ہیں۔
علاقہ شیر گھاٹی کے ہی ایک اور شخص ملک احسان نے بتایاکہ انہیں 2021میں ایک لاکھ روپے کی رقم بطور قرض موصول ہوئی جس سے اُنہوں نے کرانہ کی دکان شروع کی وہ اسی دکان سے اپنے اہل خانہ کی پرورش کر رہے ہیں۔ اسی طرح حسیب الحسن، حمزہ پور آمس بلاک، نے بھی خوشی ظاہر کی اور توقع کا اظہار کیا کی اسی طرح محکمہ کی جانب سے غریب مسلمانوں کی مدد ہوتی رہے گی۔ اس موقع پر ضلع اقلیتی بہبود افسرنے ان دوکانداروں کا حوصلہ بڑھاتے ہوئے کہا کہ ’’پوری محنت سے کام کریں۔‘‘ انہوں نے اس دوران یومیہ آمدنی کے تعلق سے بھی جانکاری لی اور کہا کہ ’’آپ وقت پر قرض کی رقم ادا کرتے رہیں۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے دوکانداروں سے کہاکہ وہ ’’اپنی دوکانوں پر وزیر اعلیٰ اقلیتی قرض کے تعلق سے بورڈ لگائیں تاکہ لوگوں کو بھی جانکاری ہو کہ آپ محکمہ اقلیتی فلاح کے تعاون سے آگے بڑھ رہے ہیں آپ کو دیکھ کر دوسروں کا بھی حوصلہ بڑھے گا۔‘‘
ضلع اقلیتی فلاح افسر نے متعدد دکانوں کا جائزہ لینے کے بعد کہا کہ اقلیتی مالیاتی کارپوریشن کی طرف سے جو قرض کی رقم دی گئی ہے اسی کے تحت وہ جائزہ لینے پہنچے تھے کہ جن لوگوں نے رقم لی ہے اسکا انہوں نے کس طرح سے استعمال کیا؟ دوکانیں چل رہی ہیں کہ نہیں ؟ اب روزگار ملنے سے انکی حالت کیسی ہے؟ انہوں نے کہا کہ ’’حکومت کا یہ اہم منصوبہ اقلیتی طبقہ کے لوگوں کو روزگار فراہم کرنے کے لیے مددگار ثابت ہوا ہے۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ’’جو قسط جمع کرنے میں تاخیر کرتے ہیں انکو بھی سمجھایا گیا کہ ہے وہ ایسا ہرگز نہ کریں ورنہ وہ مصیبت میں پھنس سکتے ہیں۔‘‘