پٹنہ: قومی کمیشن برائے خواتین نے کنڈوم سے متعلق آئی ایس ہرجوت کور کے متنازعہ جواب کا نوٹس لیا ہے۔ اور معاملے کی وضاحت طلب کی ہے۔ notice to IAS officer Harjit Kaur
دراصل پٹنہ میں ویمن اینڈ چائلڈ ڈیولپمنٹ کارپوریشن اور یونیسیف کی جانب سے گزشتہ روز مشترکہ طور پر 'بااختیار بیٹیاں، خوشحال بہار' کے موضوع پر ایک ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا تھا۔ ورکشاپ میں کثیر تعداد میں طلبہ نے حصہ لیا۔ پروگرام میں خواتین کو بااختیار بنانے کے بارے میں بات کرنے کے لیے کئی افسران پہنچے تھے۔ Sashakt Betiyan Samridh Bihar Campaign
اس دوران اسکول کی ایک طالبہ نے چائلڈ ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے چیئرپرسن ہرجوت کور بمرا سے پوچھا کہ کیا حکومت 20-30 روپے کے سینیٹری پیڈ بچیوں کو فراہم نہیں کر سکتی؟ جس کے جواب میں خاتون افسر نے یہاں تک کہا کہ آج حکومت سے 20-30 روپے کے سینیٹری پیڈ کا مطالبہ کررہی ہو کل فیملی پلاننگ کیلئے کنڈوم کا مطالبہ کرو گی۔ پروگرام میں طلباء کے سوالات اور افسر کے متنازعہ جوابات کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا۔
ملر اسکول کی طالبہ نے سوال کیا کہ سکول میں لڑکیوں کے بیت الخلا ٹوٹے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے اکثر لڑکے انجانے میں داخل ہوجاتے ہیں، اس لئے اسکول کا بیت الخلا کم استعمال کرنا بڑے وہ پانی کم پیتی ہیں۔ اس پر ہرجوت کور نے جواب دیا کہ مجھے یہ بتاؤ کہ آپ کے گھر میں عورتوں کے لیے الگ سے ٹوائلٹ ہے، آپ ہر جگہ الگ سے سب کچھ مانگ کریں گی تو کیسے چلے گا۔ Event organized by UNICEF in Patna
مزید پڑھیں:
انہوں نے کہا کہ حکومت لڑکیوں کو بااختیار اور مالی مدد کے لیے کئی اقدامات اٹھارہی ہے۔ اس پر ایک لڑکی نے کہا کہ حکومت کو ہمیں پیسہ دینا چاہئے کیونکہ وہ ہم سے ووٹ لیتی ہے، اس پر ہرجوت کور نے کہا کہ بیوقوفی کی انتہا ہے، تم پیسے کے بدلے میں ووٹ دیتی ہو تو 'پاکستان چلی جاؤ'۔ اس پر طالبہ نے کہا کہ میں ہندوستانی ہوں، پاکستان کیوں جاؤں؟
حالانکہ ڈاکٹروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ بچیوں کی بہتر صحت کے لیے صفائی بہت ضروری ہے اور اس کے لیے ہر اسکول میں طالبات کے لیے الگ سے ٹوائلٹ کی سہولت ہونی چاہیے، اس کے علاوہ انہیں ماہواری کے دوران اچھے معیار کے سینیٹری پیڈ فراہم کیے جائیں۔ کیونکہ اس وقت گندگی کی وجہ سے جسم میں کئی طرح کے انفیکشن پھیلتے ہیں۔ نیشنل فیملی ویلفیئر اسکیم کی رپورٹ میں اس بات کی تصدیق ہوئی ہے کہ بہار کے غریب اور پسماندہ علاقوں میں خواتین میں ایام ماہواری کے دوران صحت و صفائی کی حالت بہت خراب ہے، جس کی وجہ سے خواتین کئی طرح کی بیماریوں میں مبتلا ہوجاتی ہیں۔