پٹنہ: بی جے پی کے مرکزی وزیر گری راج سنگھ نے حکومت بہار پر تنقید کرتے ہوئے گزشتہ روز کہا کہ یوپی کی طرز پر بہار کے مدارس کا بھی سروے ہونا چاہیے، اس سے پتہ چلے گا کہ بہار کے مدارس حکومت ہند کے حق میں کام کر رہے ہیں یا ملک مخالف سرگرمیوں میں شامل ہیں۔ Giriraj Singh Controversial Statement
گری راج سنگھ کے بیان پر سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے امارت شرعیہ کے نائب ناظم مفتی ثناء الہدی قاسمی نے کہا کہ گری راج سنگھ کا بیان مدارس فوبیا پر مبنی ہے، اس سے قبل بھی وہ مدارس کے سلسلے میں غلط بیانی کرکے سستی شہرت حاصل کرتے رہے ہیں، ان کا بیان ذاتی ہے اجتماعی نہیں۔
مولانا نے کہا کہ 'جنگ آزادی سے لیکر سماجی مسائل تک حل کرنے میں مدارس اسلامیہ کا کیا کردار رہا ہے اس سے لوگ بخوبی واقف ہیں، یوپی میں جس طرح سے مدارس کے سروے کرنے کی بات سامنے آئی ہے، اس پر دارالعلوم دیوبند اور دوسرے مدارس کے ذمہ داران نے نوٹس لیا ہے۔
گری راج سنگھ کے بیان پر اقلیتی فلاح کے وزیر زماں خان نے کہا کہ 'گری راج سنگھ سینئر لیڈر ہیں، مدارس کے سلسلے میں ان کی طرف سے اس طرح کا بیان آنا ان کی منفی ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے، سچ تو یہ ہے کہ انہوں نے کبھی بھی ترقی اور فلاح و بہبود کی بات نہیں کی ہے، ہندو، مسلم اور منافرت کی باتیں کرنا ان کا پیشہ ہے'۔ Muslim leaders' reaction to Giriraj Singh's statement
مزید پڑھیں:
رکن قانون ساز کونسل خالد انور نے کہا کہ گری راج سنگھ کو سمجھنا چاہیے کہ ہمارا ملک گنگا جمنی تہذیب کا علمبردار ہے، یہاں صدیوں سے تمام طبقات کے لوگ آپس میں مل جل کر رہتے ہیں، اس وجہ سے گری راج سنگھ کا بیان نہ صرف قابل مذمت ہے بلکہ ایسے بیانات ملک کی سالمیت کے لیے خطرہ ہے، بہار میں سیکولر حکومت ہے، یہاں کسی طرح کا پروپیگنڈہ نہیں چلے گا۔