ETV Bharat / state

بابری مسجد فیصلے پر سرکردہ شخصیات کی رائے

ریاست بہار کے ضلع گیا میں بابری مسجد تنازع پر آنے والے عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے تعلق سے مختلف اہل علم و دانش نے مختلف آرا پیش کی ہے۔

بابری مسجد فیصلے پر اہل دانش کی رائے
author img

By

Published : Oct 17, 2019, 8:52 PM IST

ان دانشوران کا کہنا ہے کہ عدالت عظمیٰ کی جانب سے جو بھی فیصلہ آئے گا وہ فریقین کے لیے قابل قبول ہوگا۔

اس تعلق سے ای ٹی وی بھارت سے گفتگو کرتے ہوئے پروفیسر بدیع الزماں سابق امیرجماعت اسلامی گیا نے کہاکہ گذشتہ 40 دنوں کی سماعت میں جو ثبوت وشواہد پیش کئے گئے ہیں اس میں بابری مسجد کی ملکیت کا حق ملنے کی امید قوی ہے۔

انہوں نے مزید کہا ہے کہ یہ فیصلہ بھارت کی جمہوری نظام اور عدالت عظمٰی کے اعتماد کا بھی امتحان ہوگا ۔ اگر بالفرض ہمارے حق میں فیصلہ نہیں ہوتا ہے تو ہمیں صبروتحمل کے ساتھ فیصلے کوقبول کرناہوگا ، ملک کی ایکتا اور خوشگوار ماحول بنائے رکھنے میں فریقین کی اہم ذمہ داری ہونی چاہئے۔

بابری مسجد فیصلے پر اہل دانش کی رائے

جمیعتہ علماء ہند بہار کے صدر قاری معین الدین قاسمی نے عدالت عظمٰی پر بھروسے کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ چیف جسٹس کی سربراہی والی بینج انصاف پرمبنی فیصلہ کریگی انہیں صد فیصد یقین ہے ۔ حق ملکیت کافیصلہ بابری مسجد کے حق میں اس لیے بھی آنے کی امید ہے کیونکہ حقیقت بھی وہی ہے کہ یہاں مسجد ہی تھی ۔ مسلم فریق کے وکلاء نے حقائق پیش کئے ہیں ، حالانکہ انکا بھی مانناہے کہ جو فیصلہ ہوگا وہ قابل قبول ہوگا مگراس سے بھی انکار نہیں کیا کہ فیصلہ بابری مسجد کی ملکیت کے حق میں نہیں آتا ہے تو آگے کا لائحہ عمل اس کے بعد ہی تیار نہیں ہوگا ۔

انہوں نے مسلمانوں سے صبروتحمل کے ساتھ رہنے کی اپیل کی ہے اور بھروسہ جتایا کہ ملکیت اور انصاف پر مبنی فیصلہ آئے گا۔

گیاضلع کے پبلک پراسیکیوٹر (پی پی گیا ) ایڈوکیٹ سرتاج علی خان نے عدالت عظمی پرمکمل اعتماد کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ معزز ججوں کے سامنے مدلل بحثیں ہوئی ہیں ، جوبھی فیصلہ آئے فریقین کو قابل قبول ہونا چاہئے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر بالفرض کسی ایک یہ محسوس ہو کہ ان کے حق میں فیصلہ نہیں آیا یا ان کے ساتھ انصاف نہیں ہواہے ویسی صورت میں بھی صبروتحمل کے ساتھ شانتی بحال رکھیں ، کیونکہ یہ فیصلہ ملک کی سب سے بڑی عدالت کے ذریعہ صادر کیا جائے گا۔

انہوں نے کہاکہ ہرصورت میں امن و امام کو برقرار رکھنا ہر بھارتی شہری کی ذمہ داری ہے۔۔

سرتاج علی خان نے ایک قانونی پہلو کا بھی تذکرہ کیا ہے اور کہا ہے کہ فیصلہ کس کے حق میں آئےگا ،کیونکہ یہ کہنا قبل ازوقت ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا عدالت عظمیٰ نے فریقین کے دلائل کی سماعت غیر جانب دارانہ انداز میں کی ہے۔
عدالت عظمی کو اختیارات حاصل ہیں کہ آرٹیکل 142 کے تحت وہ ایمرجنسی کی حالت میں خصوصی فیصلہ بھی لے سکتا ہے۔

ان دانشوران کا کہنا ہے کہ عدالت عظمیٰ کی جانب سے جو بھی فیصلہ آئے گا وہ فریقین کے لیے قابل قبول ہوگا۔

اس تعلق سے ای ٹی وی بھارت سے گفتگو کرتے ہوئے پروفیسر بدیع الزماں سابق امیرجماعت اسلامی گیا نے کہاکہ گذشتہ 40 دنوں کی سماعت میں جو ثبوت وشواہد پیش کئے گئے ہیں اس میں بابری مسجد کی ملکیت کا حق ملنے کی امید قوی ہے۔

انہوں نے مزید کہا ہے کہ یہ فیصلہ بھارت کی جمہوری نظام اور عدالت عظمٰی کے اعتماد کا بھی امتحان ہوگا ۔ اگر بالفرض ہمارے حق میں فیصلہ نہیں ہوتا ہے تو ہمیں صبروتحمل کے ساتھ فیصلے کوقبول کرناہوگا ، ملک کی ایکتا اور خوشگوار ماحول بنائے رکھنے میں فریقین کی اہم ذمہ داری ہونی چاہئے۔

بابری مسجد فیصلے پر اہل دانش کی رائے

جمیعتہ علماء ہند بہار کے صدر قاری معین الدین قاسمی نے عدالت عظمٰی پر بھروسے کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ چیف جسٹس کی سربراہی والی بینج انصاف پرمبنی فیصلہ کریگی انہیں صد فیصد یقین ہے ۔ حق ملکیت کافیصلہ بابری مسجد کے حق میں اس لیے بھی آنے کی امید ہے کیونکہ حقیقت بھی وہی ہے کہ یہاں مسجد ہی تھی ۔ مسلم فریق کے وکلاء نے حقائق پیش کئے ہیں ، حالانکہ انکا بھی مانناہے کہ جو فیصلہ ہوگا وہ قابل قبول ہوگا مگراس سے بھی انکار نہیں کیا کہ فیصلہ بابری مسجد کی ملکیت کے حق میں نہیں آتا ہے تو آگے کا لائحہ عمل اس کے بعد ہی تیار نہیں ہوگا ۔

انہوں نے مسلمانوں سے صبروتحمل کے ساتھ رہنے کی اپیل کی ہے اور بھروسہ جتایا کہ ملکیت اور انصاف پر مبنی فیصلہ آئے گا۔

گیاضلع کے پبلک پراسیکیوٹر (پی پی گیا ) ایڈوکیٹ سرتاج علی خان نے عدالت عظمی پرمکمل اعتماد کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ معزز ججوں کے سامنے مدلل بحثیں ہوئی ہیں ، جوبھی فیصلہ آئے فریقین کو قابل قبول ہونا چاہئے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر بالفرض کسی ایک یہ محسوس ہو کہ ان کے حق میں فیصلہ نہیں آیا یا ان کے ساتھ انصاف نہیں ہواہے ویسی صورت میں بھی صبروتحمل کے ساتھ شانتی بحال رکھیں ، کیونکہ یہ فیصلہ ملک کی سب سے بڑی عدالت کے ذریعہ صادر کیا جائے گا۔

انہوں نے کہاکہ ہرصورت میں امن و امام کو برقرار رکھنا ہر بھارتی شہری کی ذمہ داری ہے۔۔

سرتاج علی خان نے ایک قانونی پہلو کا بھی تذکرہ کیا ہے اور کہا ہے کہ فیصلہ کس کے حق میں آئےگا ،کیونکہ یہ کہنا قبل ازوقت ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا عدالت عظمیٰ نے فریقین کے دلائل کی سماعت غیر جانب دارانہ انداز میں کی ہے۔
عدالت عظمی کو اختیارات حاصل ہیں کہ آرٹیکل 142 کے تحت وہ ایمرجنسی کی حالت میں خصوصی فیصلہ بھی لے سکتا ہے۔

Intro:بابری مسجد ورام جنم بھومی حق ملکیت مقدمہ کی سماعت مکمل ہوجانے پر ریاست بہار کے ضلع گیا کے ملی و مذہبی اور تعلیمی رہنماوں نے اپنے اظہار خیال میں عدالت عظمی پرمکمل اعتمادجتایا ہے اور کہا ہے کہ اس فیصلے پر ملک ودنیا کی نظرٹیکی ہے ۔جوبھی فیصلہ آئیگا وہ قابل قبول دونوں فریقین کو ہونے چاہئے Body:اس تعلق سے ای ٹی وی بھارت سے گفتگو کرتے ہوئے پروفیسر بدیع الزماں سابق امیرجماعت اسلامی گیا نے کہاکہ چالیس دنوں کی شنوائی میں جو ثبوت وشواہد پیش کئے گئے ہیں اس میں بابری مسجد کی ملکیت کا حق ملنے کی امید قوی ہے ، یہ فیصلہ ہندوستان کی جمہوری نظام اور عدالت عظمی کے اعتماد کا بھی امتحان ہوگا ،انہوں نے بابری مسجد کے حق میں فیصلہ آنے کی قوی امید کااظہار کرتے ہوئے ساتھ ہی انہوں نے کہاکہ اگر بالفرض ہمارے حق میں فیصلہ نہیں ہوتا ہے تو ہمیں صبروتحمل کے ساتھ فیصلے کوقبول کرناہوگا ، ملک کی ایکتا اور خوشگوار ماحول بنائے رکھنے میں دونوں فریقین کی اہم ذمہ داری ہونی چاہئے
جمیعت علماء بہار کے صدر قاری معین الدین قاسمی نے عدالت عظمی پر بھروسے کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ چیف جسٹس کی سربراہی والی بینج انصاف پرمبنی فیصلہ کریگی انہیں صد فیصد یقین ہے ۔ حق ملکیت کافیصلہ بابری مسجد کے حق میں اسلئے بھی آنے کی امید ہے کیونکہ حقیقت بھی وہی ہے کہ یہاں مسجد ہی تھی ۔ مسلم فریق کے وکلاء نے حقائق پیش کئے ہیں ، حالانکہ انکا بھی مانناہے کہ جو فیصلہ ہوگا وہ قابل قبول ہوگا مگراس سے بھی انکار نہیں کیا کہ فیصلہ بابری مسجد کی ملکیت کے حق میں نہیں آتا ہے تو آگے کا لائحہ عمل اسکے بعد ہی تیار نہیں ہوگا ۔ انہوں نے مسلمانوں سے صبروتحمل کے ساتھ رہنے کی اپیل کی ہے اور بھروسہ جتایا کہ ملکیت اور انصاف پر مبنی فیصلہ آئیگا Conclusion:گیاضلع کے پبلک پراسیکیوٹر (پی پی گیا ) ایڈوکیٹ سرتاج علی خان نے عدالت عظمی پرمکمل اعتماد جتایااور کہاکہ معزز ججوں کے سامنے مدلدل بحثیں ہوئی ہیں ، جوبھی فیصلہ آئے دونوں فریق کو قابل قبول ہونا چاہئے ، اگر بالفرض کسی ایک کو لگے بھی کہ انکے حق میں فیصلہ نہیں آکر انکے ساتھ انصاف نہیں ہواہے ویسی صورت میں بھی صبروتحمل کے ساتھ شانتی بحال رکھیں ، کیونکہ یہ فیصلہ ملک کی سب سے بڑی عدالت کے ذریعہ صادر کیا گیا ہوگا ، انہوں نے کہاکہ ہرصورتحال میں امن وقانون کی صورتحال کو برقرار رکھنا ہر ہندوستانی کی ذمہ داری ہے ۔سرتاج علی خان نے ایک قانونی پہلو کا بھی تذکرہ کیا اور کہاکہ وہ یہ تونہیں کہ سکتے کہ فیصلہ کس کے حق میں آئیگا ،کیونکہ یہ کہنا قبل ازوقت ہوگا ، دونوں فریق نے خوب محنت سے بحثیں کرتے ہوئے دلائل پیش کی ہیں اور معززسپریم کورٹ نے بھی اپنے پورے وقار اور محنت سے سماعت کی ہے ۔ عدالت عظمی کو اختیارات حاصل ہیں کہ آرٹیکل 142 کے تحت وہ گمبھیر حالت میں خصوصی فیصلہ لے سکتا ہے جو عین ممکن ہے کہ چونکانے والا فیصلہ بھی آجائے
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.