بہار قانون ساز کونسل کے رکن کو ووٹ کرنے کے لیے کل چار اضلاع کے ووٹر شامل ہیں جس میں بیگو سرائے، سمستی پور، مدھوبنی اور دربھنگہ ضلع شامل ہے۔
امام الحق نے اپنی امیدواری اور دعویداری کے متعلق ای ٹی وی بھارت سے گفتگو کرتے ہوئے ای ٹی وی بھارت کا شکریہ ادا کیا، اس کے بعد کہا کہ دربھنگہ میں دو یونیورسٹیز ہیں لیکن اب تک ایک متھلا یونیورسٹی کو سینٹرل یونیورسٹی کا درجہ نہیں ملا، اس یونیورسٹی میں سمستی پور بیگو سرائے مدھوبنی ضلع کے طلباء بھی شامل ہیں، بیگوں سرائے کے طلباء کو یونیورسٹی کے کام کے لیے کافی طویل سفر طے کرکے آنا پڑتا ہے، انہوں نے کہا کہ ان تین اضلاع میں متھلا یونیورسٹی کی شاخیں نہیں قائم کی گئیں۔
انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ووٹ لیا گیا وعدے کیے گئے لیکن آج تک ان تینوں اضلاع میں متھلا یونیورسٹی کی شاخ نہیں کھولی گئی، ترقیاتی کام بھی نہیں کیے گئے، انہوں نے کہا کہ نوجوان طبقہ تبدیلی چاہتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 'وزیر گنج اسمبلی حلقے سے مسلم امیدوار نہ ہونا مسلمانوں کادانشمندانہ فیصلہ'
انہوں نے بتایا کہ اکثر رہنما کہتے ہیں ملک میں نوجوان کی تعداد 60 فیصد ہے اس کے بغیر ملک کی ترقی نہیں ہو سکتی لیکن جب نوجوان کو ٹکٹ دینے کی باری آتی ہے تو نہیں ملتا، انہوں نے بتایا کہ یہاں بے روزگاری بہت ہے یہاں کے طالبعلم نقل مکانی کو مجبور ہیں، اور اس جانب بھی کوئی توجہ نہیں دی گئی۔
امام الحق نے کہا کہ 'میں ہر طبقہ کے حق کے لیے لڑائی لڑی ہے چاہے ان کا تعلق کسی بھی طبقہ سے رہا ہوں، میں نے کبھی کسی کو پرایا نہیں سمجھا، میں چاہتا ہوں جیسے دہلی یونیورسٹی، جامعہ یونیورسٹی، عثمانیہ یونیورسٹی وغیرہ کے نظام ہیں اور وہاں کے طالب علموں کا جو رتبہ ہے وہی رتبہ یہاں کے بھی طلباء کا بھی ہو۔
میں ان سبھی مسائل کے حل کے لیے اس بار اپنی امیدواری پیش کی ہے، مجھے سبھی طبقہ کے لوگوں کا پیار اور حمایت مل رہی ہے، مجھے پورا یقین ہے کہ میں اس انتخاب میں کامیاب ہوکر سبھی لوگوں کی ترقی کے لئے کام کروں گا۔