بہار کے ضلع ارریہ کے جوگبنی میں واقع ہند نیپال سرحد پر روزانہ سینکڑوں لوگ اپنے وطن واپس جانے کی چاہ میں جمع ہوتے ہیں، جو لاک ڈاؤن کی وجہ سے دیگر شہروں میں پھنس گئے تھے اور دیگر وہاں سے خصوصی گاڑیوں کے ذریعہ واپس لوٹنے کے بعد قرنطیہ مراکز میں رکھے گئے تھے۔
لیکن اب قرنطیہ مراکز میں جن لوگوں کی میعاد پوری ہوتی جارہی ہے وہ اسی طرح سرحد پر جمع ہوتے ہیں تاکہ وہ اپنے وطن نیپال واپس لوٹ سکیں۔
لیکن سرحد پر پہنچنے کے بعد بھی ملک واپسی کا یہ چھوٹا سا راستہ پار کرنا اتنا آسان نہیں بلکہ انہیں لمبا انتظار اور کئی طرح کی اذیتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
سرحد پر موجود سرکاری ملازمیں قطار میں کھڑے ان لوگوں کی فہرست تیار کرتے ہیں اور یہ فہرست نیپال کے افسران کو روانہ کی جاتی ہے جہاں موصول شدہ فہرست کی تصدیق کی جاتی ہے اس کے بعد ایس ایس بی کی موجودگی میں قطار بند طریقے سے سرحد پار کرانے کا عمل شروع ہوتا ہے۔
سرحد پار کرنے والوں کی فوٹو گرافی بھی کی جاتی ہے۔ بلا روک ٹوک سرحد پار کرنے کے عادی کئی لوگ اس مرحلہ سے پریشان بھی ہوجاتے ہیں۔
واضح رہے کہ نیپال ان ممالک میں سے ایک ہے جہاں بھارتی باشندوں کو آنے جانے میں ویزا کی ضرورت نہیں ہوتی اور نہ ہی کوئی روک ٹوک ہے لیکن کووڈ-19 کی وجہ سے سرحد سیل کرد گئی ہے اور ہر آنے جانے والوں کو اس طرح کے کئی مراحل سے گزرنا پڑتا ہے۔
یعنی سرحد پر کورونا کے قہر کا اثر بھی ہے اور لیپو لیکھ، کالا پانی اور لمپیا دھورا خطے کو لے کر بھارت-نیپال کے درمیان ہوئے کھڑے تنازعہ کی تلخی کا اثر بھی یہاں محسوس کیا جارہا ہے۔