ETV Bharat / state

مولانا سید شاہ حسن معانی ندوی کا انتقال

ریاست بہار کے بھاگلپور میں واقع خانقاہ پیر دمڑیا شاہ کے چودھویں سجادہ نشین مولانا سید شاہ فتح عالم ثانی المعروف بہ سید شاہ حسن معانی ندوی کا سنیچر کی دیر شب ایک بجے کے قریب مختصر علالت کے بعد انتقال ہوگیا۔ ان کے انتقال کی خبر جنگل کی آگ کی طرح پورے شہر میں پھیل گئی۔ آخری دیدار کرنے والوں کا ہجوم لگا رہا۔ ان کے انتقال کی خبر سن کے اپنے پرائے کے علاوہ برادران وطن کی ایک کثیر تعداد آخری دیدار کے لئے آنے لگی۔

مولانا سید شاہ حسن معانی ندوی کا انتقال
مولانا سید شاہ حسن معانی ندوی کا انتقال
author img

By

Published : Apr 19, 2021, 7:24 AM IST

مولانا حسن معانی کی ابتدائی تعلیم خلیفہ کے مدرسہ میں اپنے دادا مولانا سید شاہ فخر عالم فاضل فرنگی محلی کی نگرانی میں مشکوۃ المصابیح تک ندوۃ العلماء کے نصاب کے مطابق ہوئی۔اس کے 1943 میں آپ ندوۃ العلماء لکھنؤ میں داخلہ لیا جہاں سے 1949میں فراغت کے بعد مزید تعلیم کے لئے علی گڑھ مسلم یونیورسیٹی میں داخلہ لیا۔

آپ نے وہاں سے ایم۔اے عربی کرنے کے بعد جے این یو اور جامعہ دہلی سے بھی تعلیم حاصل کی۔ واپسی پر بھاگلپور کی تلکا مانجھی یونیورسیٹی سے تاریخ میں ایم اے کیا اس کے بعد ایل ایل بی بھی کیا۔

آپ نے ممبئی سے 1980 میں کمپیوٹر پروگرامنگ کا کورس کیا اس کے بعد سعودی حکومت کے محکمہ وزارت دفاع کے مائیکرو فلمنگ میں انچارج کی حیثیت سے تین سالوں تک خدمات انجام دیں۔ سعودی عرب سے واپسی کے بعد بھاگلپور منیجمنٹ اینڈ ٹیکنیکل انسٹی ٹیوٹ کھولا جہاں سے سینکڑوں طلباء نے فائدہ اٹھایا۔دو سالوں تک چلانے کے بعد آپ دوسروں کے حوالے کردیا۔

آپ نے سات سالوں تک مختلف ممالک میں دعوت و تبلیغ کا کام۔انجام۔دیا جس میں سعودی عربی کے علاوہ امریکہ، جاپان، روس، انڈونیشا، برطانیہ، سنگاپور، اسپین، شام کا کئی بار دورہ کیا اور مختلف بزرگوں کی زیارت کی۔

آپ کو لکھنے کا شوق شروع سے تھا جس کا نتیجہ ہے کہ آپ نے دو درجن سے زائد کتابیں۔لکھیں۔جس میں سے چارکتابیں چھپ کر منظر عام پر آچکی ہیں۔جبکہ غیر مطبوعہ کتابوں میں سات جلسوں پر مشتمل تعویذات کی کتاب کے علاوہ خاندان پیر دمڑیا کا شرف الانساب کے نام سے بھی کتاب ہیں جو شائع نہیں ہو سکی ہے۔

شہر میں خانقاہ کے سجادہ نشین ہونے کے ناطے آپ کی شبیہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے فروغ اور امن و امان کے لئے مشہور تھی۔

آپ کو شہر کا کوئی ایسا پروگرام ہو جس میں نہیں مدعو کیا جاتا ہو۔آپ ہندو مسلم میں کرسچن سبھی مذاہب کے پروگراموں میں شرکت فر ماتے اور اسلام کی حقانیت سے روشناس کرائے۔بھاگلپور میں گزشتہ 25 سالوں سے منعقد ہونے والے سدبھاؤنا سمیلن میں ہر سال شرکت کرتے اور بھائی چارہ کا پیغام دیتےرہے۔ آپ کے پسماندگان اہلیہ کے علاوہ دو بیٹے اور چار بیٹیاں ہیں۔

آپ کی نماز جنازہ بعد نماز عشاء خلیفہ باغ میں ادا کی گئی اور مسجد کے اتر جانب والد محترم کی پائنتی میں سپرد خاک کیے گئے۔

مولانا حسن معانی کی ابتدائی تعلیم خلیفہ کے مدرسہ میں اپنے دادا مولانا سید شاہ فخر عالم فاضل فرنگی محلی کی نگرانی میں مشکوۃ المصابیح تک ندوۃ العلماء کے نصاب کے مطابق ہوئی۔اس کے 1943 میں آپ ندوۃ العلماء لکھنؤ میں داخلہ لیا جہاں سے 1949میں فراغت کے بعد مزید تعلیم کے لئے علی گڑھ مسلم یونیورسیٹی میں داخلہ لیا۔

آپ نے وہاں سے ایم۔اے عربی کرنے کے بعد جے این یو اور جامعہ دہلی سے بھی تعلیم حاصل کی۔ واپسی پر بھاگلپور کی تلکا مانجھی یونیورسیٹی سے تاریخ میں ایم اے کیا اس کے بعد ایل ایل بی بھی کیا۔

آپ نے ممبئی سے 1980 میں کمپیوٹر پروگرامنگ کا کورس کیا اس کے بعد سعودی حکومت کے محکمہ وزارت دفاع کے مائیکرو فلمنگ میں انچارج کی حیثیت سے تین سالوں تک خدمات انجام دیں۔ سعودی عرب سے واپسی کے بعد بھاگلپور منیجمنٹ اینڈ ٹیکنیکل انسٹی ٹیوٹ کھولا جہاں سے سینکڑوں طلباء نے فائدہ اٹھایا۔دو سالوں تک چلانے کے بعد آپ دوسروں کے حوالے کردیا۔

آپ نے سات سالوں تک مختلف ممالک میں دعوت و تبلیغ کا کام۔انجام۔دیا جس میں سعودی عربی کے علاوہ امریکہ، جاپان، روس، انڈونیشا، برطانیہ، سنگاپور، اسپین، شام کا کئی بار دورہ کیا اور مختلف بزرگوں کی زیارت کی۔

آپ کو لکھنے کا شوق شروع سے تھا جس کا نتیجہ ہے کہ آپ نے دو درجن سے زائد کتابیں۔لکھیں۔جس میں سے چارکتابیں چھپ کر منظر عام پر آچکی ہیں۔جبکہ غیر مطبوعہ کتابوں میں سات جلسوں پر مشتمل تعویذات کی کتاب کے علاوہ خاندان پیر دمڑیا کا شرف الانساب کے نام سے بھی کتاب ہیں جو شائع نہیں ہو سکی ہے۔

شہر میں خانقاہ کے سجادہ نشین ہونے کے ناطے آپ کی شبیہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے فروغ اور امن و امان کے لئے مشہور تھی۔

آپ کو شہر کا کوئی ایسا پروگرام ہو جس میں نہیں مدعو کیا جاتا ہو۔آپ ہندو مسلم میں کرسچن سبھی مذاہب کے پروگراموں میں شرکت فر ماتے اور اسلام کی حقانیت سے روشناس کرائے۔بھاگلپور میں گزشتہ 25 سالوں سے منعقد ہونے والے سدبھاؤنا سمیلن میں ہر سال شرکت کرتے اور بھائی چارہ کا پیغام دیتےرہے۔ آپ کے پسماندگان اہلیہ کے علاوہ دو بیٹے اور چار بیٹیاں ہیں۔

آپ کی نماز جنازہ بعد نماز عشاء خلیفہ باغ میں ادا کی گئی اور مسجد کے اتر جانب والد محترم کی پائنتی میں سپرد خاک کیے گئے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.