ETV Bharat / state

Bihari Chapa Clothes: بہار میں مسلم گھرانوں کی شادی چھاپہ کپڑوں کے بغیر ادھوری

چھاپہ کپڑا (Bihari Chapa Clothes) بہار کا روایتی لباس ہے جو مسلم گھرانوں میں شادیوں کے موقع پر پہنا جاتا ہے۔ دلہے کی جانب سے دلہن کو بھیجے جانے والے کپڑے عموماً چھاپہ کے ہی ہوتے ہیں جسے دلہن نکاح کے دن پہنتی ہے۔

author img

By

Published : Nov 20, 2021, 1:27 PM IST

Updated : Nov 20, 2021, 7:13 PM IST

بہاری مسلم گھرانوں کی شادی، چھاپہ کپڑوں کے بغیر ادھوری
بہاری مسلم گھرانوں کی شادی، چھاپہ کپڑوں کے بغیر ادھوری

بہار میں مسلم برادری کی دلہن کا روایتی لباس چھاپہ کپڑا سے ہی تیار ہوتا ہے۔ سلور طبق جسے چاندی کا طبق بھی کہا جاتا ہے کو لکڑی سے بنے ڈیزائن بلاک ’ڈھانچہ‘ سے ساڑی، سوٹ شلوار، غرارہ، شرارہ، لہنگا اور دیگر کپڑوں پر پرنٹ کیا جاتا ہے۔ اس طرح کے کپڑوں ’چھاپا‘ کہا جاتا ہے جبکہ اسے خاص طور پر مسلم دلہنیں اپنی شادی کے روز پہنتی ہیں۔ یہ بہار کی روایت بھی ہے۔

بہار میں مسلم گھرانوں کی شادی چھاپہ کپڑوں کے بغیر ادھوری

چھاپہ کپڑے کی تاریخ کا پتہ انیسویں صدی کے اوائل سے چلتا ہے۔ پیشے سے ڈاکٹر فرانسس بکانن ایسٹ انڈیا کمپنی کے ملازم کی حیثیت سے بھارت آئے تھے۔ انہوں نے اپنے 1811 اور 1812 کے دوران اپنے رسالے میں ایک مضمون تحریر کیا جس میں مختصراً ’چھاپہ‘ کا تذکرہ کیا گیا۔ بکانن نے بہار کے گیا کے علاوہ مختلف اضلاع کا دورہ کیا تھا۔ بکانن نے اپنے مضمون میں چھاپہ کپڑے کی تیاری اور بہاری مسلم خاندانوں میں اس کی اہمیت کا تذکرہ کیا تھا۔

دراصل چھاپا کپڑا، بہاری مسلمانوں میں پہناوے کی روایت کو تاریخی حیثیت حاصل ہے۔ پرانی روایت کے مطابق بہار میں شادی تقاریب کے دوران مسلم گھرانے چھاپا کپڑے ہی پہنتے تھے تاہم اب وقت کے ساتھ ساتھ نئے فیشن کی وجہ سے چھاپہ کپڑا پہننے کے رواج میں کمی آئی ہے۔ قبل ازیں بہار میں بڑے پیمانے پر مختلف اضلاع میں چھاپہ کپڑا تیار کیا جاتا تھا لیکن اب صرف ضلع گیا، پٹنہ، بہار شریف اور نوادہ میں ہی چھاپہ کپڑا تیار کیا جارہا ہے۔

چھاپہ کپڑا کی ایک اور خاصیت یہ بھی ہے کہ اس سے امیر اور غریب کا فرق مٹ جاتا ہے۔ یہ انتہائی سستا ہوتا ہے۔ پہلے اس سے خواتین کے لیے سوٹ اور ساڑیاں تیار کئے جاتے تھے تاہم اب بدلتے زمانے اور فیشن کے ساتھ چھاپہ کپڑے سے مختلف ڈیزائن کے کپڑے تیار کئے جارہے ہیں۔ کاریگر اب ہر طرح کے کپڑے پر مختلف ڈیزائن میں چھپائی کررہے ہیں جن میں غرارا، شرارا، لہنگا وغیرہ شامل ہیں جنہیں شادیوں میں پہنا جاتا ہے۔

اتنا ہی نہیں بہار میں دلہے کی جانب سے دلہن اور اس کے ارکان خاندان کےلیے مختلف تحفے دیئے جاتے ہیں جسے بہاری زبان میں ’ڈالا‘ کہا جاتا ہے۔ تحفوں پر اڑھایا جانے والا کپڑا بھی چھاپہ کا ہی ہوتا ہے اور شادی کے دن دلہے کے ہاتھ میں چھاپہ کپرا سے تیار ہونے والی رومال رکھنے کا رواج بھی ہے۔ اسکے علاوہ باکس، بیڈ شیٹ اور پردے بھی چھاپہ کپرے سے تیار ہوتے ہیں۔

شہر گیا کی رہنے والی غوثیہ شیریں کے مطابق چھاپہ کا تعلق مسلم گھرانوں سے بہت پرانا ہے۔ یہ قدیم روایتی پوشاک ہے جسے دلہن خاص طور پر اپنی شادی کے روز زیب تن کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خود انکی شادی کے روز انہوں نے چھاپہ کا ہی کپڑا پہنا تھا جبکہ آج بھی رشتہ دار کی شادی میں انہوں نے چھاپہ کپڑا ہی پہنا ہے اور گھر کی دیگر عورتوں نے بھی چھاپہ کپڑا ہی پہنا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ قبل ازیں چھاپہ کپڑوں سے خراب بو آتی تھی لیکن اسے پہننے کی روایت ختم نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ اب چھاپہ کپڑوں میں اچھی مہک آتی ہے۔ چھاپہ کپڑوں کی وجہ سے شادی کی تقریب پررونق ہوجاتی ہے۔

مسلم خاندانوں میں بےحد مقبول ہے:

چھاپہ کپڑا قومی و بین الاقوامی سطح پر بہاری مسلم خاندانوں میں کافی مقبول ہے۔ پاکستان، بنگلہ دیش، امریکہ، کینیڈا، آسٹریلیا کے علاوہ بھارت کی دیگر ریاستوں میں مقیم بہاری مسلم خاندان، شادی تقاریب میں چھاپہ سے بنے کپڑے ہی خریدتے ہیں۔ چھاپہ کپڑا کے تاجر محمد مصطفی اور کاریگر محمد وسیم نے بتایا کہ لوگوں کا خیال ہے کہ چھاپہ کپڑوں کے بغیر شادی کی تقریب ادھوری ہے۔ چھاپہ کپرا تیار کرکے وہ بہار کے علاوہ ملک کی دیگر ریاستوں اور دیگر ممالک میں آباد بہاری خاندانوں کو بیچتے ہیں۔ مصطفیٰ نے بتایا کہ بٹوارہ کے دوران کچھ بہاری خاندان پاکستان منتقل ہوگئے تھے تاہم آج بھی وہ اپنی روایات کو برقرار رکھے ہوئے ہیں۔ کورونا وبا سے قبل ان کے تیار کردہ کپڑے پاکستان کے علاوہ دیگر ممالک میں بھی بھیجے جاتے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ بدلتے فیشن کے ساتھ ڈیزائن میں بھی تبدیلی لائی جارہی ہے۔ وسیم کے مطابق شادیوں کے سیزن میں چھاپا کپڑے بڑی تعداد میں فروخت ہوتا ہے۔

کیمیکل اور طبق سے ہوتا ہے تیار:

چھاپہ کے کپڑے کی تیاری میں کمیکل اور طبق کا استعمال ہوتا ہے۔ کاریگر لکڑی کے ڈھانچہ پر باریک باریک ڈیزائن جس میں پھول پتیاں وغیرہ کا نقش ہوتا ہے۔ چولہے پر کھولتے گرم پانی میں گوند اور فیویکول کے علاوہ کچھ کمیکلز کو بھی ملایا جاتا ہے اور اسے خوب گرم کیا جاتا ہے اور لکڑی سے بنے ڈھانچے پر اسے لگاکر کپڑوں پر نقش کیا جاتا ہے۔ کپڑے پر چھاپتے وقت اوپر طبق جو کاغذ کی طرح سلور کلر کا ہوتا ہے، پر رکھ کر پیٹتے ہیں۔ اس دوران اتنا زور لگایا جاتا ہے کہ طبق پوری طرح سے چسپاں ہوجائے۔ چھاپہ کپڑے کو دو تین مرتبہ دھونے کے بعد وہ یہ نکلنے لگتا ہے تاہم چمک برقرار رہتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: لکھنؤ کا فنِ نقّاشی کیا بہت جلد دم توڑ دے گا؟

بھرپور منافع ہوتا ہے:

ایک اور کاریگر محمد نوشاد نے بتایا کہ کیمیکل سے کام کرنے کی عادت ہوجاتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ایک ساڑی کی چھپائی میں پانچ تا چھ سو روپے خرچ ہوتے ہیں جبکہ اسے ایک ہزار روپئے میں فروخت کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فی الحال مارکٹ میں اچانک ڈیمانڈ بڑھ گیا ہے جس کی وجہ سے انہیں کافی منافع حاصل ہورہا ہے۔ گیا شہر میں چھاپہ کپڑوں کی بہت ساری دکانیں موجود ہیں جہاں ہر عمر کی عورتوں کےلیے کپڑے فروخت ہوتے ہیں۔

بہار میں مسلم برادری کی دلہن کا روایتی لباس چھاپہ کپڑا سے ہی تیار ہوتا ہے۔ سلور طبق جسے چاندی کا طبق بھی کہا جاتا ہے کو لکڑی سے بنے ڈیزائن بلاک ’ڈھانچہ‘ سے ساڑی، سوٹ شلوار، غرارہ، شرارہ، لہنگا اور دیگر کپڑوں پر پرنٹ کیا جاتا ہے۔ اس طرح کے کپڑوں ’چھاپا‘ کہا جاتا ہے جبکہ اسے خاص طور پر مسلم دلہنیں اپنی شادی کے روز پہنتی ہیں۔ یہ بہار کی روایت بھی ہے۔

بہار میں مسلم گھرانوں کی شادی چھاپہ کپڑوں کے بغیر ادھوری

چھاپہ کپڑے کی تاریخ کا پتہ انیسویں صدی کے اوائل سے چلتا ہے۔ پیشے سے ڈاکٹر فرانسس بکانن ایسٹ انڈیا کمپنی کے ملازم کی حیثیت سے بھارت آئے تھے۔ انہوں نے اپنے 1811 اور 1812 کے دوران اپنے رسالے میں ایک مضمون تحریر کیا جس میں مختصراً ’چھاپہ‘ کا تذکرہ کیا گیا۔ بکانن نے بہار کے گیا کے علاوہ مختلف اضلاع کا دورہ کیا تھا۔ بکانن نے اپنے مضمون میں چھاپہ کپڑے کی تیاری اور بہاری مسلم خاندانوں میں اس کی اہمیت کا تذکرہ کیا تھا۔

دراصل چھاپا کپڑا، بہاری مسلمانوں میں پہناوے کی روایت کو تاریخی حیثیت حاصل ہے۔ پرانی روایت کے مطابق بہار میں شادی تقاریب کے دوران مسلم گھرانے چھاپا کپڑے ہی پہنتے تھے تاہم اب وقت کے ساتھ ساتھ نئے فیشن کی وجہ سے چھاپہ کپڑا پہننے کے رواج میں کمی آئی ہے۔ قبل ازیں بہار میں بڑے پیمانے پر مختلف اضلاع میں چھاپہ کپڑا تیار کیا جاتا تھا لیکن اب صرف ضلع گیا، پٹنہ، بہار شریف اور نوادہ میں ہی چھاپہ کپڑا تیار کیا جارہا ہے۔

چھاپہ کپڑا کی ایک اور خاصیت یہ بھی ہے کہ اس سے امیر اور غریب کا فرق مٹ جاتا ہے۔ یہ انتہائی سستا ہوتا ہے۔ پہلے اس سے خواتین کے لیے سوٹ اور ساڑیاں تیار کئے جاتے تھے تاہم اب بدلتے زمانے اور فیشن کے ساتھ چھاپہ کپڑے سے مختلف ڈیزائن کے کپڑے تیار کئے جارہے ہیں۔ کاریگر اب ہر طرح کے کپڑے پر مختلف ڈیزائن میں چھپائی کررہے ہیں جن میں غرارا، شرارا، لہنگا وغیرہ شامل ہیں جنہیں شادیوں میں پہنا جاتا ہے۔

اتنا ہی نہیں بہار میں دلہے کی جانب سے دلہن اور اس کے ارکان خاندان کےلیے مختلف تحفے دیئے جاتے ہیں جسے بہاری زبان میں ’ڈالا‘ کہا جاتا ہے۔ تحفوں پر اڑھایا جانے والا کپڑا بھی چھاپہ کا ہی ہوتا ہے اور شادی کے دن دلہے کے ہاتھ میں چھاپہ کپرا سے تیار ہونے والی رومال رکھنے کا رواج بھی ہے۔ اسکے علاوہ باکس، بیڈ شیٹ اور پردے بھی چھاپہ کپرے سے تیار ہوتے ہیں۔

شہر گیا کی رہنے والی غوثیہ شیریں کے مطابق چھاپہ کا تعلق مسلم گھرانوں سے بہت پرانا ہے۔ یہ قدیم روایتی پوشاک ہے جسے دلہن خاص طور پر اپنی شادی کے روز زیب تن کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خود انکی شادی کے روز انہوں نے چھاپہ کا ہی کپڑا پہنا تھا جبکہ آج بھی رشتہ دار کی شادی میں انہوں نے چھاپہ کپڑا ہی پہنا ہے اور گھر کی دیگر عورتوں نے بھی چھاپہ کپڑا ہی پہنا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ قبل ازیں چھاپہ کپڑوں سے خراب بو آتی تھی لیکن اسے پہننے کی روایت ختم نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ اب چھاپہ کپڑوں میں اچھی مہک آتی ہے۔ چھاپہ کپڑوں کی وجہ سے شادی کی تقریب پررونق ہوجاتی ہے۔

مسلم خاندانوں میں بےحد مقبول ہے:

چھاپہ کپڑا قومی و بین الاقوامی سطح پر بہاری مسلم خاندانوں میں کافی مقبول ہے۔ پاکستان، بنگلہ دیش، امریکہ، کینیڈا، آسٹریلیا کے علاوہ بھارت کی دیگر ریاستوں میں مقیم بہاری مسلم خاندان، شادی تقاریب میں چھاپہ سے بنے کپڑے ہی خریدتے ہیں۔ چھاپہ کپڑا کے تاجر محمد مصطفی اور کاریگر محمد وسیم نے بتایا کہ لوگوں کا خیال ہے کہ چھاپہ کپڑوں کے بغیر شادی کی تقریب ادھوری ہے۔ چھاپہ کپرا تیار کرکے وہ بہار کے علاوہ ملک کی دیگر ریاستوں اور دیگر ممالک میں آباد بہاری خاندانوں کو بیچتے ہیں۔ مصطفیٰ نے بتایا کہ بٹوارہ کے دوران کچھ بہاری خاندان پاکستان منتقل ہوگئے تھے تاہم آج بھی وہ اپنی روایات کو برقرار رکھے ہوئے ہیں۔ کورونا وبا سے قبل ان کے تیار کردہ کپڑے پاکستان کے علاوہ دیگر ممالک میں بھی بھیجے جاتے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ بدلتے فیشن کے ساتھ ڈیزائن میں بھی تبدیلی لائی جارہی ہے۔ وسیم کے مطابق شادیوں کے سیزن میں چھاپا کپڑے بڑی تعداد میں فروخت ہوتا ہے۔

کیمیکل اور طبق سے ہوتا ہے تیار:

چھاپہ کے کپڑے کی تیاری میں کمیکل اور طبق کا استعمال ہوتا ہے۔ کاریگر لکڑی کے ڈھانچہ پر باریک باریک ڈیزائن جس میں پھول پتیاں وغیرہ کا نقش ہوتا ہے۔ چولہے پر کھولتے گرم پانی میں گوند اور فیویکول کے علاوہ کچھ کمیکلز کو بھی ملایا جاتا ہے اور اسے خوب گرم کیا جاتا ہے اور لکڑی سے بنے ڈھانچے پر اسے لگاکر کپڑوں پر نقش کیا جاتا ہے۔ کپڑے پر چھاپتے وقت اوپر طبق جو کاغذ کی طرح سلور کلر کا ہوتا ہے، پر رکھ کر پیٹتے ہیں۔ اس دوران اتنا زور لگایا جاتا ہے کہ طبق پوری طرح سے چسپاں ہوجائے۔ چھاپہ کپڑے کو دو تین مرتبہ دھونے کے بعد وہ یہ نکلنے لگتا ہے تاہم چمک برقرار رہتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: لکھنؤ کا فنِ نقّاشی کیا بہت جلد دم توڑ دے گا؟

بھرپور منافع ہوتا ہے:

ایک اور کاریگر محمد نوشاد نے بتایا کہ کیمیکل سے کام کرنے کی عادت ہوجاتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ایک ساڑی کی چھپائی میں پانچ تا چھ سو روپے خرچ ہوتے ہیں جبکہ اسے ایک ہزار روپئے میں فروخت کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فی الحال مارکٹ میں اچانک ڈیمانڈ بڑھ گیا ہے جس کی وجہ سے انہیں کافی منافع حاصل ہورہا ہے۔ گیا شہر میں چھاپہ کپڑوں کی بہت ساری دکانیں موجود ہیں جہاں ہر عمر کی عورتوں کےلیے کپڑے فروخت ہوتے ہیں۔

Last Updated : Nov 20, 2021, 7:13 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.