ریاست بہار کے ضلع اورنگ آباد کے تھانہ جمہور کے دیوہرا گاؤں کا رہنے والے بارہویں جماعت کے طالب علم ونیت کمار نے پلاسٹک کے باقیات سے پیٹرول بنانے کا طریقہ ایجاد کیا ہے۔
ونیت نے نہ صرف یہ تجربہ ای ٹی وی بھارت کے کیمرے کے سامنے دکھایا بلکہ پورے طریقہ کار کے مطابق پیٹرول بھی بنایا۔
ونیت شہر کے سچیدانند سنہا کالج کا طالب علم ہے، جو پیٹرول اور ایل پی جی کو سنگل استعمال پلاسٹک کو دوبارہ استعمال کے قابل بناتا ہے، وہ ایک کلوگرام پلاسٹک سے 800 گرام پیٹرول اور ایل پی جی تیار کرتا ہے اور بقیہ بچے باقیات سے ٹائلز تیار کرتا ہے ۔
اس کام کا سہرا ونیت اپنے والد دھنیش پرجاپتی اور دوست ابھیشیک کمار کو دیتے ہیں، پیشے سے ونیت کے والد گیس چولہے کی مرمت کا کام کرتے ہیں۔
غریب خاندان سے تعلق رکھنے والے اس طالب علم کو اس کام کے لیے کئی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا، پھر بھی ان دونوں نے کبھی ہمت نہیں ہاری اور مستقل تجربہ کرتے رہے۔
ونیت نے اپنا تجربہ حیددرآباد بین الاقوامی میلے میں دنیا کے 30 ممالک کے نمائندوں کے سامنے دکھایا تھا، جس کے بعد چین، پولینڈ، پرتگال اور برازیل جیسے 4 ممالک نے ونیت کو تحقیق کرنے کی دعوت دی ہے۔
ونیت نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ انہیں ہر جگہ سے عزت مل رہی ہے۔ لیکن یہ بات افسوسناک ہے کہ ابھی تک ضلعی انتظامیہ کی طرف سے کوئی تعاون نہیں ملا ہے۔
ونیت اور ابھیشیک نے کہا کہ باقیات سے فائر پروف ٹائلس اور اینٹوں کو بنایا جاسکتا ہے۔ یہ کسی بھی علاقے میں آگ سے بچنے کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
ونییت کے اس تجربے سے ہر کوئی حیران ہے مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ لڑکا مستقبل میں بہت کچھ کرے گا، اس وقت ونیت جیسے کم عمر سائنسدان کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔