ETV Bharat / state

Salary Issue in Magadh University تنخواہ نہ ملنے سے اسسٹنٹ پروفیسر کے علاج میں دشواریاں

author img

By

Published : Sep 6, 2022, 5:21 PM IST

مگدھ یونیورسٹی کے تدریسی و غیر تدریسی اسٹاف کو گزشتہ آٹھ ماہ سے تنخواہ نہیں ملی ہے، جس کی وجہ سے اسٹاف کو متعدد مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ان ہی میں سے ایک اسسٹنٹ پروفیسر پرویز اختر بھی ہیں، جو تنخواہ نہیں ملنے اور پیسے کی کمی کے باعث موزی بیماری کا علاج کروا نے سے قاصر ہیں۔Salary Issue in Magadh University

تنخواہ نہ ملنے کی وجہ سے اسسٹنٹ پروفیسر کے علاج میں دشواریاں
تنخواہ نہ ملنے کی وجہ سے اسسٹنٹ پروفیسر کے علاج میں دشواریاں

گیا: ریاست بہار کے ضلع گیا میں واقع مگدھ یونیورسٹی کے پروفیسرز کو گزشتہ آٹھ ماہ سے تنخواہ نہیں مل رہی ہے۔ انہی میں ایک اسسٹنٹ پروفیسر پرویز اختر بھی ہیں، جو تنخواہ نہیں ملنے اور پیسے کی کمی کے باعث موزی بیماری کا علاج نہیں کروا پا رہے ہیں۔ پرویز اختر 'بون میرو کینسر' کی زد میں آگئے ہیں۔ مصیبت ایسے وقت میں آئی ہے، جب انہیں گزشتہ آٹھ ماہ سے یونیورسٹی کی طرف سے تنخواہ کے نام پر ایک روپیہ بھی نہیں ملا ہے۔ Salary Issue in Magadh University

تنخواہ نہ ملنے کی وجہ سے اسسٹنٹ پروفیسر کے علاج میں دشواریاں

ایسے میں بیماری کو شکست دینا پرویز اختر کے لیے ایک چیلنج بن گیا ہے۔ پرویز اختر پر ہی پورا کنبہ منحصر ہے۔ اب تنخواہ نہیں ملنے پر متعدد مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ پروفیسر اختر نے اپنے علاج کے لیے یونیورسٹی سے 25 لاکھ روپے بطور قرض مانگے ہیں جو ابھی تک منظور نہیں کیا گیا ہے۔ پروفیسر اختر یونیورسٹی کے اس رویے سے رنجیدہ ہیں۔ انہوں نے یونیورسٹی کے رجسٹرار کو خط لکھا ہے کہ اگر پیسے کی کمی کی وجہ سے کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آتا ہے تو ان کا خاندان 100 کروڑ روپے معاوضے کا چیلنج کرے گا۔ انہوں نے بتایا کہ مگدھ کمشنری کے کمشنر کو درخواست دی گئی ہے اور ہائی کورٹ جانے کی تیاری کی جارہی ہے۔ پروفیسر اختر کا کہنا ہے کہ وہ مشترکہ خاندان کے واحد سربراہ ہیں۔

تنخواہ نہ ملنے کی وجہ سے اسسٹنٹ پروفیسر کے علاج میں دشواریاں
تنخواہ نہ ملنے کی وجہ سے اسسٹنٹ پروفیسر کے علاج میں دشواریاں

پرویز اختر مگدھ یونیورسٹی میں بطور اسسٹنٹ پروفیسر کام کر رہے ہیں۔ ان کے دور میں یونیورسیٹی کے محکمہ تعلیم نے بہت سے سنگ میل عبور کیے اور بین الاقوامی سطح پر اچھی پہچان بنائی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ہڈیوں کے کینسر کی وجہ سے ان کے پاس علاج کے لیے پچھلے آٹھ ماہ سے پیسے نہیں ہیں۔ ایم آر آئی کے لیے بھی پیسے نہیں تھے۔ اب اگر یونیورسٹی سے علاج کے لیے قرض مانگ رہا ہوں تو مجھے وہ بھی نہیں مل پا رہا ہے۔ Difficulties in Treatment Of Assistant Professor

انہوں نے بتایا کہ ٹاٹا میڈیکل سینٹر کولکاتہ نے علاج کے اخراجات کی تفصیلات بتائی ہیں۔ ہسپتال کے مطابق کیموتھراپی پر 5 لاکھ روپے اور آؤٹ لوگس اسٹیم سیل ٹرانسپلانٹ کے لیے 10 لاکھ روپے خرچ کیے جائیں گے۔ اس اخراجات کی تفصیلات بھی یونیورسٹی کو بھجوادی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کینسر پر فتح ہمت سے ملتی ہے۔ اگر ہمارے اخراجات میں کوئی کمی ہوئی تو یقین ہے کہ ہماری ہمت ٹوٹ جائے گی اور ہم کمزور ہو جائیں گے جس کی وجہ سے کچھ بھی ہو سکتا ہے۔

انہوں نے واضح طور پر کہا ہے کہ اگر کچھ بُرا ہوا تو ہمارا خاندان یونیورسٹی کے ذمہ دار افراد سے 100 کروڑ روپے کا معاوضہ وصول کرے گا۔ اس کے لیے وزیراعظم اور وزیراعلی کو بھی پارٹی بنائیں گے کیونکہ وہ وزیراعظم، وزیراعلی، چیف سکریٹری بہار سے مل کر بھی اپنے مسائل بتا چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: Magadh University Employees Demand: مگدھ یونیورسٹی کے ماتحت کالجز کے ملازمین کا مطالبہ زیرالتوا

یونیورسٹی کی جانب سے گزشتہ آٹھ ماہ سے تنخواہ نہیں ملنے کی وجہ سے ایک بھی اعلیٰ افسر مستقل طور پر بحال نہیں ہے، جس کی وجہ سے کام نہیں ہو رہا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ آٹھ ماہ قبل ایم یو کے وائس چانسلر کروڑوں روپے کے بدعنوانی میں پکڑے گئے تھے۔ بہار کی کئی ایجنسیاں، یونیورسیٹی میں ہر قسم کی تحقیقات کررہی ہے۔ ایسے میں کوئی بھی افسر بڑی ذمہ داری لینے سے بھاگ رہا ہے۔ جس کی وجہ سے یونیورسٹی کے تمام چھوٹے بڑے اساتذہ کی تنخواہ آٹھ ماہ سے لٹکی ہوئی ہے۔

گیا: ریاست بہار کے ضلع گیا میں واقع مگدھ یونیورسٹی کے پروفیسرز کو گزشتہ آٹھ ماہ سے تنخواہ نہیں مل رہی ہے۔ انہی میں ایک اسسٹنٹ پروفیسر پرویز اختر بھی ہیں، جو تنخواہ نہیں ملنے اور پیسے کی کمی کے باعث موزی بیماری کا علاج نہیں کروا پا رہے ہیں۔ پرویز اختر 'بون میرو کینسر' کی زد میں آگئے ہیں۔ مصیبت ایسے وقت میں آئی ہے، جب انہیں گزشتہ آٹھ ماہ سے یونیورسٹی کی طرف سے تنخواہ کے نام پر ایک روپیہ بھی نہیں ملا ہے۔ Salary Issue in Magadh University

تنخواہ نہ ملنے کی وجہ سے اسسٹنٹ پروفیسر کے علاج میں دشواریاں

ایسے میں بیماری کو شکست دینا پرویز اختر کے لیے ایک چیلنج بن گیا ہے۔ پرویز اختر پر ہی پورا کنبہ منحصر ہے۔ اب تنخواہ نہیں ملنے پر متعدد مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ پروفیسر اختر نے اپنے علاج کے لیے یونیورسٹی سے 25 لاکھ روپے بطور قرض مانگے ہیں جو ابھی تک منظور نہیں کیا گیا ہے۔ پروفیسر اختر یونیورسٹی کے اس رویے سے رنجیدہ ہیں۔ انہوں نے یونیورسٹی کے رجسٹرار کو خط لکھا ہے کہ اگر پیسے کی کمی کی وجہ سے کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آتا ہے تو ان کا خاندان 100 کروڑ روپے معاوضے کا چیلنج کرے گا۔ انہوں نے بتایا کہ مگدھ کمشنری کے کمشنر کو درخواست دی گئی ہے اور ہائی کورٹ جانے کی تیاری کی جارہی ہے۔ پروفیسر اختر کا کہنا ہے کہ وہ مشترکہ خاندان کے واحد سربراہ ہیں۔

تنخواہ نہ ملنے کی وجہ سے اسسٹنٹ پروفیسر کے علاج میں دشواریاں
تنخواہ نہ ملنے کی وجہ سے اسسٹنٹ پروفیسر کے علاج میں دشواریاں

پرویز اختر مگدھ یونیورسٹی میں بطور اسسٹنٹ پروفیسر کام کر رہے ہیں۔ ان کے دور میں یونیورسیٹی کے محکمہ تعلیم نے بہت سے سنگ میل عبور کیے اور بین الاقوامی سطح پر اچھی پہچان بنائی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ہڈیوں کے کینسر کی وجہ سے ان کے پاس علاج کے لیے پچھلے آٹھ ماہ سے پیسے نہیں ہیں۔ ایم آر آئی کے لیے بھی پیسے نہیں تھے۔ اب اگر یونیورسٹی سے علاج کے لیے قرض مانگ رہا ہوں تو مجھے وہ بھی نہیں مل پا رہا ہے۔ Difficulties in Treatment Of Assistant Professor

انہوں نے بتایا کہ ٹاٹا میڈیکل سینٹر کولکاتہ نے علاج کے اخراجات کی تفصیلات بتائی ہیں۔ ہسپتال کے مطابق کیموتھراپی پر 5 لاکھ روپے اور آؤٹ لوگس اسٹیم سیل ٹرانسپلانٹ کے لیے 10 لاکھ روپے خرچ کیے جائیں گے۔ اس اخراجات کی تفصیلات بھی یونیورسٹی کو بھجوادی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کینسر پر فتح ہمت سے ملتی ہے۔ اگر ہمارے اخراجات میں کوئی کمی ہوئی تو یقین ہے کہ ہماری ہمت ٹوٹ جائے گی اور ہم کمزور ہو جائیں گے جس کی وجہ سے کچھ بھی ہو سکتا ہے۔

انہوں نے واضح طور پر کہا ہے کہ اگر کچھ بُرا ہوا تو ہمارا خاندان یونیورسٹی کے ذمہ دار افراد سے 100 کروڑ روپے کا معاوضہ وصول کرے گا۔ اس کے لیے وزیراعظم اور وزیراعلی کو بھی پارٹی بنائیں گے کیونکہ وہ وزیراعظم، وزیراعلی، چیف سکریٹری بہار سے مل کر بھی اپنے مسائل بتا چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: Magadh University Employees Demand: مگدھ یونیورسٹی کے ماتحت کالجز کے ملازمین کا مطالبہ زیرالتوا

یونیورسٹی کی جانب سے گزشتہ آٹھ ماہ سے تنخواہ نہیں ملنے کی وجہ سے ایک بھی اعلیٰ افسر مستقل طور پر بحال نہیں ہے، جس کی وجہ سے کام نہیں ہو رہا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ آٹھ ماہ قبل ایم یو کے وائس چانسلر کروڑوں روپے کے بدعنوانی میں پکڑے گئے تھے۔ بہار کی کئی ایجنسیاں، یونیورسیٹی میں ہر قسم کی تحقیقات کررہی ہے۔ ایسے میں کوئی بھی افسر بڑی ذمہ داری لینے سے بھاگ رہا ہے۔ جس کی وجہ سے یونیورسٹی کے تمام چھوٹے بڑے اساتذہ کی تنخواہ آٹھ ماہ سے لٹکی ہوئی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.