بہار میں "چمڑا صنعت" نہیں ہونے کی وجہ سے چرم قربانی کی مناسب قیمت نہیں مل رہی ہے۔ ساتھ ہی کورونا کی وجہ سے مدراس اسلامیہ بند ہیں، جس کے باعث نہ صرف مدارس اسلامیہ کو خسارہ ہورہا ہے بلکہ قربانی کے فریضے کو ادا کرنے والوں کو چرم قربانی دفنانے کا بھی مسئلہ درپیش ہے۔
خاص طور پر ان علاقوں کے لوگوں کو زیادہ مشکلات کا سامنا ہے جہاں مسلمانوں کی آبادی کم ہے۔
بہار کے گیا میں بھی مدارس اسلامیہ کو ایک طرف جہاں کورونا کی وجہ سے تعلیمی و تعمیراتی سرگرمیوں کو بند کرنا پڑا وہیں انہیں مالی بحران کا بھی سامنا ہے۔ پہلے رمضان المبارک میں زکواۃ و صدقات و عطیات کی رقم مدارس اسلامیہ تک گزشتہ برسوں سے کم پہنچی وہیں عید قرباں کے موقع پر چرم قربانی کی قیمت انتہائی کم ہونے سےمدارس کو فائدہ نہیں پہنچا۔
کورونا وبا کی وجہ سے مدارس اسلامیہ بند ہیں۔ ایسے میں اس مرتبہ بھی عید کے موقع پر چرم قربانی لینے والے مدارس بہت کم تھے خاص طور پر ایک جو روایت تھی کہ چرم قربانی لینے کے لیے مدارس کے طلباء یا مدارس کے نمائندے لوگوں کے گھروں تک پہنچتے تھے وہ سلسلہ منقطع ہو گیا۔ جس کی وجہ سے لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
گیا ضلع میں جن مدارس نے چرم قربانی لی بھی تو وہ لوگوں کے گھروں تک نہیں پہنچے بلکہ اس تعلق سے ایک مرکز بنا کر اعلان عام کر دیا کہ جنہیں چرم قربانی مدرسہ کو دینا ہے وہ اس مقام پر لا کر پہنچادیں۔حالانکہ مدارس اسلامیہ کی اس پہل سے کچھ تو آسانی ہوئی تاہم ضلع گیا میں زیادہ تر چرم قربانی کو دفنایا گیا ہے کیونکہ جو قریب میں تھے انہوں نے سینٹر تک لاکر چرم قربانی پہنچایا۔
مدارس نے اس مرتبہ بھی گزشتہ برس کی طرح چرم قربانی لینے میں دلچسپی نہیں دکھائی ہے کیونکہ اس مرتبہ چرم کی قیمت بہت کم ہے. چھوٹے چمڑے کی قیمت پندرہ روپیے سے پچیس روپے کے درمیان ہے جبکہ بڑے چمڑے کی قیمت سو روپے سے ڈیرھ سو روپے کے درمیان ہے جس کو لے کر مدارس کے نمائندوں نے چمڑے کے لیے بھاگ دوڑ نہیں کی۔
زیادہ تر مدارس نے پہلے ہی اعلان کر دیا کہ جن حضرات کو چرم قربانی دینا ہو وہ چرم قربانی کی جگہ اس کی قیمت مدرسے کو فراہم کر دیں کیونکہ مدارس کے ساتھ یہ مجبوریاں تھیں کہ وہ اتنے کم قیمت والے چرم قربانی کے لیے بھاگ دوڑ کریں گے تو انہیں اسکے لیے انتظامات بھی کرنے ہوں گے اور ایسی صورت میں ان کے مدرسے کی آمدنی سے زیادہ رقم خرچ ہوگی۔ زیادہ تر مدرسوں نے چرم قربانی کی جگہ اس کی رقم دینے پر زور دیا۔
مدارس کی طرف سے بڑے پیمانے پر چرم قربانی نہیں لینے کی وجہ سے قربانی کرنے والے لوگوں نے چمڑے کو دفن کر دیا یا پھر اسے خود ہی فروخت کر کے مدرسوں تک اس کی رقم پہنچائی۔