بہار میں لوک جن شکتی پارٹی (ایل جے پی) الگ ہوگئی۔ چراغ پاسوان اور چاچا پشوپتی کمار پارس کے مابین لڑائی جاری ہے۔ دونوں ایک دوسرے پر الزامات لگارہے ہیں۔ دریں اثنا ایل جے پی رہنما چراغ پاسوان نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کے دوران چاچا پشوپتی پارس پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ چاچا نے میرے پیٹھ پیچھے خنجر گھونپنے کا کام کیا ہے۔
ایل جے پی رہنما چراغ پاسوان نے کہا کہ مجھے قطعی طور پر کوئی توقع نہیں تھی کہ میرے والد رام ولاس پاسوان کے انتقال کے کچھ مہینوں بعد کنبہ اور پارٹی ٹوٹ جائے گی۔ میرے چھوٹے چاچا رامچندر پاسوان کا چند سال قبل انتقال ہوگیا تھا۔ پھر اس کے بعد میرے والد کا انتقال ہوگیا۔ سب کی ذمہ داری میرے چاچا پشوپتی پارس پر تھی۔ انہیں سب کو ساتھ لے کر چلنا تھا لیکن انہوں نے مجھےدھوکہ دیا ہے۔
چراغ پاسوان نے کہا کہ 'میں عظیم اتحاد میں جاؤں گا، آر جے ڈی کے ساتھ اتحاد کروں گا، این ڈی اے میں بی جے پی کے ساتھ رہوں گا یا میں نتیش کمار کے ساتھ سمجھوتہ کروں گا، میں نے ابھی اس پر کوئی فیصلہ نہیں لیا ہے۔ ابھی یہ سب میرے لئے ضروری نہیں ہے۔ میرے لئے بہار کے لوگ سب سے زیادہ اہم ہیں۔ عوام اور پارٹی کے لوگ جو بھی چاہیں ، میں وہی فیصلہ لوں گا۔'
ہر مشکل میں وقت میں مودی حکومت کا ساتھ دینے والے چراغ خود کو وزیر اعظم مودی کا ہنومان کہہ رہے تھے۔ جب ایل جے پی ٹوٹ گئی ، چراغ نے کہا تھا کہ ہنومان کو سیاسی طور پر قتل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے لیکن رام پرسکون ہیں۔ اسی اثنا میں ایک بڑا واقعہ پیش آیا۔ چراغ احمد آباد گئے اور انہوں نے وزیر اعظم مودی کے قریبی رہنماؤں سے ملاقات کی۔ تب سے یہ قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں کہ اب وزیر اعظم مودی اور بی جے پی کھل کر چراغ کی حمایت کریں گی۔ تاہم چراغ پاسوان نے کہا کہ ان کا احمد آباد کا دورہ ذاتی سفر تھا۔ اسے کسی سیاسی نقطہ نظر نہ دیکھا جائے۔
ذرائع سے موصولہ اطلاع کے مطابق اس ملاقات کے بعد چراغ جلد ہی کوئی بڑا اعلان کرسکتے ہیں۔ جس کے بعد بہار کی سیاست میں ایک نیا باب شروع ہوگا۔
چراغ کے قریبی اور بچپن کے دوست سوربھ پانڈے پر پشوپتی پارس نے الزام لگایا تھا کہ ان کی وجہ سے پارٹی ٹوٹ گئی ہے۔ اس پر چراغ نے کہا کہ اگر پشوپتی پارس کو سوربھ پانڈے کے ساتھ کوئی مسئلہ درپیش ہے تو ، پارس اس معاملے پر میرے والد ، والدہ یا ہم سے بات کر سکتے تھے، لیکن انہوں نے کبھی بھی سوربھ پانڈے کے بارے میں کسی سے بات نہیں کی۔ سب سے بڑی بات یہ ہے کہ مجھ سے زیادہ سوربھ پانڈے پارس چاچا کے قریبی تھے۔ پارس سوربھ کو بہت مانتے تھے۔ پارٹی سوربھ پانڈے کی وجہ سے نہیں ٹوٹی ہے۔
چراغ نے کہا کہ پشوپتی پارس نے اپنے سیاسی عزائم کے سبب پارٹی توڑ دی ہے۔ چاچا جی کی حالت خراب ہوگئی ہے۔ نہ ہی بی جے پی کا کوئی لیڈر ان سے بات کر رہا ہے۔ نہ ہی نتیش کمار ان سے بات کر رہے ہیں۔ ایل جے پی کے 95 فیصد لوگ بھی میرے ساتھ ہیں۔ بہار کے لوگ بھی میرے ساتھ ہیں۔ پشوپتی پارس الگ تھلگ ہے۔ اسی لئے وہ کبھی خوف کے مارے سوربھ کو نشانہ بنا رہے ہیں اور کبھی یہ کہہ رہے ہیں کہ پارٹی ٹوٹی نہیں، صرف قیادت بدلی ہے۔'
واضح رہے کہ ایل جے پی میں بڑی ٹوٹ ہوئی تھی۔ 6 میں سے 5 اراکین اسمبلی الگ ہوگئے ہیں۔ ارکان پارلیمنٹ نے چراغ کی جگہ پر پشوپتی پارس کو پارلیمانی پارٹی کا قائد بنایا۔ پشوپتی پارس اپنے گُٹ کے رہنماؤں سے ملاقات کے بعد خود قومی صدر بنے۔ چراغ نے پورے معاملے پر الیکشن کمیشن سے رجوع کیا۔ لوک سبھا اسپیکر سے بھی ملاقات کی۔ چراغ کا دعویٰ ہے کہ وہ اصلی ایل جے پی ہے۔ چراغ نے پارٹی کے لوگوں سے قومی ایگزیکٹو کی میٹنگ بھی کی جس میں پارٹی کے تقریبا 95 فیصد رہنما آئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: جب بھتیجہ تانا شاہ ہوجائے تو چچا کیا کرے: پشوپتی پارس