بہار کے گیا میں اقلیتی تعلیمی ادارہ مرزا غالب کالج میں ماہر تعلیم کے عہدے پر سابق پرنسپل خورشید خان منتخب ہوئے ہیں۔ خورشید خان گورننگ باڈی کے رکن کے طور پر بھی کام کریں گے۔
مگدھ یونیورسٹی سے ملحق لسانی اقلیتی مرزا غالب کالج اکثر و بیشتر سرخیوں میں رہتا ہے۔ گزشتہ ہفتے اس کالج کے ممبروں کی جانب سے سیکریٹری کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لائی گئی تھی تاہم کالج کے سابقہ روایت کے تحت کالج کے ماہر تعلیم 'ایجوکیشنسٹ' شفیق الرحمان کو اپنے عہدے سے ہاتھ دھونا پڑا تھا۔
گورننگ باڈی کی میٹنگ میں اکثریت ووٹ کے ساتھ سیکریٹری شمسی پر ایک بار پھر اراکین نے اعتماد کا اظہار کیا۔ وہیں، ماہر تعلیم شفیق الرحمن کو عہدے سے برخاست کر کے ان کی جگہ پر کالج کے سابق پرنسپل خورشید احمد خان کو ماہر تعلیم کے عہدے پر منتخب کیا گیا ہے۔
خورشید خان کو ماہر تعلیم بنائے جانے کو لے کر گورننگ باڈی کے اندر اور باہر دونوں ہی جگہوں پر مخالفت ہوئی تاہم اعداد و شمار کے تحت خورشید خان کو ماہر تعلیم بنائے جانے کی حمایت میں جی بی کے اراکین کی اکثریت حاصل ہوئی جس کی وجہ سے وہ ماہر تعلیم منتخب کیے جا چکے ہیں۔
ہفتہ کے روز خورشید احمد خان نے کالج پہنچ کر تعلیمی سرگرمیوں کا جائزہ بھی لیا۔ اس دوران انہوں نے اے ٹی وی بھارت اردو کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ جمہوریت کا اپنا مزاج ہے اور جمہوریت میں اگر تبدیلی نہ ہو تو جمہوری نظام کا حسن ختم ہو جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اگر ڈکٹیٹر شپ ہوتی تو یہ قیاس نہیں کیا جاسکتا کہ کوئی اختلاف کرے تو پھر اس کا حشر خراب نہ ہو۔ یہاں کالج کی صورتحال بہتر ہے۔ کالج کے بائی لاز کے مطابق اراکین کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ گورننگ باڈی کے کسی عہدیدار کے خلاف عدم اعتماد کی تجویز پیش کرے اور انہی کو یہ اختیار حاصل ہے کہ ووٹنگ میں اسی شخص پر اعتماد کا اظہار کر دیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ گورننگ باڈی کے ممبر کے طور پر ان کے بہنوئی محمد بدرالدین 2018 سے ہیں اور انہوں نے کالج کے سکریٹری کے خلاف تجویز کو لیکر اراکین کو اعتماد میں لانے کے لیے پہل کی ہے لیکن یہ حقیقت نہیں ہے کہ اعتماد میں لانے کے لیے کوئی سمجھوتہ کیا ہے۔ گورننگ باڈی نے ان کی چالیس سال کی خدمات پر اس عہدے پر منتخب کیا ہے اور اس کو وہ ہر ممکن ڈھنگ سے نبھانے کی کوشش کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: 'میڈ اِن انڈیا' ویکسین خود انحصار بھارت کی عکاس: امیت شاہ
واضح رہے کہ خورشید خان مرزا غالب کالج سے 2018 میں پرنسپل کے عہدے سے سبکدوش ہوئے تھے۔ اب وہ ماہر تعلیم کے عہدے پر فائز ہوئے ہیں۔ کالج کی تعلیمی نظام اور پالیسیوں پر کام کریں گے۔