پٹنہ :سنجے کمار نے کہاکہ سرسید کے مشن کو جاننے کے لئے انھیں پڑھنا ضروری ہے۔ ویسے تو علی گڑھ کے بارے میں عجیب طرح کے پروپگنڈے کئے جاتے ہیں، لیکن علی گڑھ جانے کے بعد مجھے کبھی ایسا نہیں لگا کہ ہم اجنبی ماحول میں آگئے ہیں، وہاں اپنائیت ملی، اور یہ سب سرسید کی برکت تھی۔Khuda Bakhsh Library Organize Exhibition On Sir Syed Ahmad Khan In Patna In Bihar
اس موقع پر ڈاکٹر ارشد نے کہا کہ جدید تعلیم اور جدید ہندستان کے معماروں میں سرسید کا بڑا نام ہے۔ انھوں نے اپنے مشن سے آنے والی نسلوں کو متأثر کیا ہے۔ نمائش میں لگائی گئی کتابیں ہمیں احساس کراتی ہیں کہ سرسید آج بھی ہماری رہنمائی کر رہے ہیں۔
اس موقع پر لائبریری کی ڈائریکٹر ڈاکٹر شائستہ بیدار نے کہا کہ سرسید کی تعلیمی جد وجہد اور علی گڑھ تحریک کی ایک طویل تاریخ ہے جس پرہزاروں مضامین اور کتابیں لکھی گئیں ہیں، ان تحریروں سے واقفیت ہمیں ایک نئی دنیا سے روشناس کراتی ہے۔ جدید ہندستان کی تعمیر و تشکیل میں سر سید نے بھی بڑا رول ادا کیا ہے۔خاص طور سے مسلمانوں کی تعلیمی ترقی اور فکری بالیدگی کا وہ ایک روشن حوالہ ہیں۔دیگر خدمات کے علاوہ کتابوں سے شغف اور معیاری کتابوں کا تحفظ ان کا محبوب مشغلہ تھا۔ خدا بخش لائبریری ایک علمی و ثقافتی اور تہذیبی ادارہ ہے، یہاں کی نیک روایت رہی ہے کہ جن ہستیوں نے ملک و قوم کی تعمیر و ترقی میں نمایاں خدمات انجام دی ہیں،
یہ بھی پڑھیں:Sir Syed Ahmad Khan تعلیمی تحریک میں انقلاب کے لیے آج کئی سر سید احمد خان کی ضرورت ہے، پروفیسر صفدر امام قادری
لائبریری میں جن کتابوں کی نمائش لگائی گئی ان میں ان آثار الصنادید، خودنوشت حیات سرسید، حیات جاوید، مکتوبات سرسید، کلیات خطبات سر سید، سرسید کی صحافت، تبئین الکلام، سرسید اور علی گڑھ تحریک: ببلیو گرافی اور رسالہ تہذیب الاخلاق کے شمارے قابل ذکر ہیں۔ جبکہ خدا بخش لائبریری سے شائع شدہ کتابیں؛ رسالہ اسباب بغاوت ہند، سید احمد خان اور ہندو مسلم اتحاد، علی گڑھ، مقدمہ تفسیر سرسید، تفسیر القرآن، سرسید انگریز معاصر اہل قلم کی نظر میں، مولانا آزاد سرسید کے بارے میں، تحریر فی اصول التفسیر، سرسید کی دینی برکتیں، محمد اور قرآن جیسی کتابیں انگریزی، اردو ، ہندی میں بھی اس نمائش کی زینت بنی۔Khuda Bakhsh Library Organize Exhibition On Sir Syed Ahmad Khan In Patna In Bihar