پٹنہ: نیرج لال اپنے خطاب میں کہا کہ گاندھی ایک شخص کا نام نہیں، بلکہ نظریہ کا نام ہے۔ اُن کے نظریات کا سب سے بڑا اور اعلی اصول جس نے ہندستان کو ایک لڑی میں پرویا، وہ مساوات ہے یعنی کسی کے ساتھ کسی قسم کا بھید بھاؤ نہیں کرنا۔ انھوں نے خود اس پر عمل کیا اور پھر اس کا پیغام دیا، جس سے اُن کے نظریات کی معنویت روز روشن کی طرح عیاں ہو گئی۔ساؤتھ افریقہ میں گاندھی جی نے ایک آشرم قائم کیا تھا جہاں کوئی بھی آ سکتا تھا، لیکن اس کے کچھ ضوابط تھے جن پر عمل کرنا سب کے لئے ضروری تھا۔ ان ضوابط پر عمل کرکے خود گاندھی جی نے اس کا عملی نمونہ پیش کیا۔ Khuda Bakhsh Library Organise Programme On Gandhiji
انہوں نے کہاکہ گاندھی جی نے انگریزوں کی اس پالیسی کی پرزور مخالفت کی جس میں شہریت ثابت کرنے کے لئے انگریزوں کے ذریعہ پاس ایشو کیا گیا تھا اور پولس کو یہ اختیار دیا گیا تھا کہ اندرون خانہ تلاشی لیں کہ کس کے پاس ہے اور کس کے پاس نہیں، گاندھی جی کی پرزور مخالفت کی وجہ سے انگریزوں کو یہ پالیسی واپس لینی پڑی، گاندھی جی کی یہ پہلی کامیابی تھی، جس سے اُن کا حوصلہ بہت بلند ہوگیا۔
یہ بھی پڑھیں:Campaign to Make Muslim Graduates Voters in Gaya بہار کے حلقہ گیا میں مسلم گریجویٹس کو ووٹر بنانے کی مہم
نیرج لال نے مزید کہا کہ گاندھی جی کی مقبولیت کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ149ممالک نے گاندھی جی پر ڈاک ٹکٹ جاری کیا، امریکہ میں بھی ۲ اکتوبر کو چھٹی ہوتی ہے۔ جب بھی تحریک آزادی کی مثال دی جاتی ہے تو ہندستان کی دی جاتی ہے کیونکہ یہاں بغیر تشدد کے آزادی حاصل کی گئی تھی۔ گاندھی مرتے نہیں، وہ ہمیشہ زندہ رہتے ہیں، جس دن گاندھی جی کو شہید کیاگیا تھا۔ گاندھی جی کی معنویت ہر زمانے میں برقرار رہے گی۔ہندوستان کو متحد اور ایکتا کی لڑی میں پروئے رکھنے کے لئے گاندھی جی کے افکار کو دل میں اتارنا ہوگا کہ اُسی میں ہم سب کی بھلائی ہے. اس موقع پر ڈاکٹر انوار الہدی، ڈاکٹر شائستہ بیدار سمیت طلباء و طالبات نے بھی اظہار خیال کیا.Khuda Bakhsh Library Organise Programme On Gandhiji