کیرالہ کی رہنے والی ویدا نامی خاتون اپنے اولڈ ایج ہوم میں آیورویدک تھیراپی سے خواتین کا مفت علاج بھی کرتی ہیں اور نوجوانوں کو یہ پیغام بھی دے رہی ہیں کہ جب تک ہم والدین کی خدمت نہیں کریں گے خدا بھی خوش نہیں ہوگا۔
بودھ گیا میں گزشتہ کئی برسوں سے ویدا نام کی یہ خاتون آیورویدک تھیراپی چلا کر بے سہارا اور لاچار بزرگوں کی خدمت میں مصروف ہیں۔
ویدا بتاتی ہیں کہ وہ برسوں سے اولڈ ایج ہوم چلا رہی ہیں، لیکن آج تک یہاں کسی بھی ضعیف خاتون کے بچے اپنی بوڑھی ماں کولینے آنا تو دور وہ اپنی ماں سے ملنے تک نہیں آتے ہیں۔
جس ماں نے خود آدھی روٹی کھائی لیکن اپنے بچوں کی بہتر پرورش کر کے انہیں بڑا کیا اس ماں کو زندگی کی جنگ لڑنے کے لیے اکیلا چھوڑ دیا گیا ہے۔
ویدا نے بتایا کہ وہ اپنے آشرم میں ایسی بوڑھی بے سہارا خواتین کی خدمت کررہی ہیں جن کے بچوں نے انھیں گھر سے نکال دیا ہے یا پھر ایسی خواتین جو ذہنی وجسمانی طور سے معذور ہیں اور ان کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔
ویدا کہتی ہیں کہ ابھی دشہرے کا تہوار ہے، نوراتری کی پوجا چل رہی ہے۔ پورا ملک درگا کی عقیدت میں ڈوبا ہوا ہے، لوگ قطار بند ہوکر مندروں میں پوجا کر رہے ہیں لیکن یہ سب دیکھ کر دکھ بھی ہوتا ہے کہ ایک طرف پیدا کرنے والی ماں کو لوگ گھروں سے باہر نکال کر یوں ہی مرنے کے لیے چھوڑ دیتے ہیں اور دوسری طرف وہ درگا اور مندروں کی پوجا کرتے ہیں، پھر کیسے بھگوان اور درگا ماں خوش ہوسکتی ہے؟
ویدا کا ماننا ہے کہ درگا پوجا ہونی چاہئے، لیکن ہم محسوس بھی کرتے ہیں اور مانتے بھی ہیں کہ اگر گھر کی ماں کی صحیح سے خدمت اور دیکھ بھال کریں تو مندر کی ماں بھی خوش ہوگی۔
آشرم میں موجود ضعیف خاتون شانتی بتاتی ہیں کہ ان کا بھرا پورا خاندان ہے لیکن وہ انہیں اپنے پاس رکھنے کو تیار نہیں ہے جس کی وجہ سے وہ یہاں تین برسوں سے رہ رہی ہیں۔