ETV Bharat / state

کنہیا کمار گیا پہنچے - گیا میں کنہیا کمار کی سی اے اے مخالف احتجاج

ریاست بہار کے ضلع گیا میں جے این یوطلباء یونین کے سابق صدر اور سی پی آئی رہنماء کنہیا کمار کی 'جن گن من یاترا' منگل کو گیا پہنچی۔

کنہیا کمار گیا پہنچے
کنہیا کمار گیا پہنچے
author img

By

Published : Feb 12, 2020, 8:13 AM IST

Updated : Mar 1, 2020, 1:30 AM IST

گیا میں کنہیا کے تین پروگرام ہوئے جس میں کنہیا نے حکمراں جماعت پر شدید نکتہ چینی کی اور کہا ہماری لڑائی اس ملک کے بنیادی مسائل، آئین کے بنیادی ڈھانچے اور ملک کی تاریخ کو بچانے کی ہے۔ آئین اور ترنگا کو بچانے کے لئے جنگ لڑی جارہی ہے۔

واضح رہے کہ اسی تقریب کے سفر کے دوران گیا کے انتہائی نکسل متاثر علاقہ امام گنج کے وشرام پور میں کنہیا کمار کے قافلے پرحملہ بھی ہوا ۔حالانکہ اس میں جانی ومالی نقصانات کی اطلاع نہیں ہے ۔
سی پی آئی کے رہنما اور جے این یو طلباء یونین کے سابق صدر کنہیا کمار نے ضلع گیا کے شیرگھاٹی میں ایک کلو میٹر کے دوری پر دو الگ پروگراموں میں کہا کہ مرکزی حکومت، جس نے سی اے اے اور این پی آر لانے کے ساتھ ہی این آر سی کا خدشہ اور خوف پیدا کیا ہے ۔کیونکہ مرکزی حکومت بے روزگاری، گرتی ہوئی معیشت اور مہنگائی جیسے معاملات سے بچنا چاہتی ہے ۔

کنہیا کمار گیا پہنچے
گیا کے امام گنج سے واپس آنے کے بعد کنہیا کا جلسہ عام سب سے پہلے آمس بلاک کے بیداگاوں کے کھیل میدان میں ہوا۔ اس کے بعد کنہیا کا قافلہ جی ٹی روڈ پرواقع حمزہ پور میں ہوا ۔جہاں ایک ماہ سے سی اے اے اور این آر سی کے خلاف غیر معینہ مدت سے احتجاج جاری ہے۔ دونوں مقامات پر کنہیا کمار کو سننے کے لیے کثیر تعداد میں خواتین، بچے، بوڑھوں نے شرکت کی۔ کنہیا نے دہلی انتخابات کے نتائج پر کہا کہ تین دن پہلے دہلی کی ہندو برادری خطرے میں تھی، اب خوف کا یہ بادل بہار میں آنے والا ہے، جہاں رواں برس انتخابات ہونے ہیں۔ اسکے بعد خوف کے بادل بنگال جائیں گے۔ کنہیا نے کہا کہ اس ملک میں پہلے سے ہی شہریت کا قانون موجود ہے، پھر سی اے اے لانے کا مقصد کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آسام کی این آر سی سے سبق لیکر قانون لایا گیا ہے ،جہاں پندرہ لاکھ غیر مسلموں کو فہرست سے باہر کردیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومتیں ہم کو شہری نہیں مانتی ہیں تو ہم بھی انہیں حکومت نہیں مانیں گے۔ آج ملک میں خواتین آئین کو بچانے کے لئے جدوجہد کرکے احتجاج پر بیٹھی ہیں۔ یہ خواتین پردے میں رہتی ہیں لیکن مغالطے میں نہیں رہتی ہیں۔ یہ آزادی کے بعد دوسری لڑائی ہے۔ پہلے انگریزوں نے تقسیم کرکے حکمرانی کی، اب یہ ملک کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔ تاہم اب ملک کو تقسیم نہیں ہونے دیں گے، اگر وہ انگریزی حکومت بنانا چاہتے ہیں تو ہم بھگت سنگھ اور اشفاق اللہ خان بننے کے لئے تیار ہیں۔ اس جلسہ عام میں کانگریس کے ایم ایل اے شکیل خان اور اودھیش سنگھ ، عمیر خان وغیرہ نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔

گیا میں کنہیا کے تین پروگرام ہوئے جس میں کنہیا نے حکمراں جماعت پر شدید نکتہ چینی کی اور کہا ہماری لڑائی اس ملک کے بنیادی مسائل، آئین کے بنیادی ڈھانچے اور ملک کی تاریخ کو بچانے کی ہے۔ آئین اور ترنگا کو بچانے کے لئے جنگ لڑی جارہی ہے۔

واضح رہے کہ اسی تقریب کے سفر کے دوران گیا کے انتہائی نکسل متاثر علاقہ امام گنج کے وشرام پور میں کنہیا کمار کے قافلے پرحملہ بھی ہوا ۔حالانکہ اس میں جانی ومالی نقصانات کی اطلاع نہیں ہے ۔
سی پی آئی کے رہنما اور جے این یو طلباء یونین کے سابق صدر کنہیا کمار نے ضلع گیا کے شیرگھاٹی میں ایک کلو میٹر کے دوری پر دو الگ پروگراموں میں کہا کہ مرکزی حکومت، جس نے سی اے اے اور این پی آر لانے کے ساتھ ہی این آر سی کا خدشہ اور خوف پیدا کیا ہے ۔کیونکہ مرکزی حکومت بے روزگاری، گرتی ہوئی معیشت اور مہنگائی جیسے معاملات سے بچنا چاہتی ہے ۔

کنہیا کمار گیا پہنچے
گیا کے امام گنج سے واپس آنے کے بعد کنہیا کا جلسہ عام سب سے پہلے آمس بلاک کے بیداگاوں کے کھیل میدان میں ہوا۔ اس کے بعد کنہیا کا قافلہ جی ٹی روڈ پرواقع حمزہ پور میں ہوا ۔جہاں ایک ماہ سے سی اے اے اور این آر سی کے خلاف غیر معینہ مدت سے احتجاج جاری ہے۔ دونوں مقامات پر کنہیا کمار کو سننے کے لیے کثیر تعداد میں خواتین، بچے، بوڑھوں نے شرکت کی۔ کنہیا نے دہلی انتخابات کے نتائج پر کہا کہ تین دن پہلے دہلی کی ہندو برادری خطرے میں تھی، اب خوف کا یہ بادل بہار میں آنے والا ہے، جہاں رواں برس انتخابات ہونے ہیں۔ اسکے بعد خوف کے بادل بنگال جائیں گے۔ کنہیا نے کہا کہ اس ملک میں پہلے سے ہی شہریت کا قانون موجود ہے، پھر سی اے اے لانے کا مقصد کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آسام کی این آر سی سے سبق لیکر قانون لایا گیا ہے ،جہاں پندرہ لاکھ غیر مسلموں کو فہرست سے باہر کردیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومتیں ہم کو شہری نہیں مانتی ہیں تو ہم بھی انہیں حکومت نہیں مانیں گے۔ آج ملک میں خواتین آئین کو بچانے کے لئے جدوجہد کرکے احتجاج پر بیٹھی ہیں۔ یہ خواتین پردے میں رہتی ہیں لیکن مغالطے میں نہیں رہتی ہیں۔ یہ آزادی کے بعد دوسری لڑائی ہے۔ پہلے انگریزوں نے تقسیم کرکے حکمرانی کی، اب یہ ملک کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔ تاہم اب ملک کو تقسیم نہیں ہونے دیں گے، اگر وہ انگریزی حکومت بنانا چاہتے ہیں تو ہم بھگت سنگھ اور اشفاق اللہ خان بننے کے لئے تیار ہیں۔ اس جلسہ عام میں کانگریس کے ایم ایل اے شکیل خان اور اودھیش سنگھ ، عمیر خان وغیرہ نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔
Intro:Body:

NEWS


Conclusion:
Last Updated : Mar 1, 2020, 1:30 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.