پٹنہ: سی بی ایس ای نے سیشن 2022-23 کے نصاب میں بڑی تبدیلیاں کی ہیں، بورڈ نے 11ویں اور 12ویں جماعت کی تاریخ اور سیاسیات کے نصاب سے وابستہ تحریک، سرد جنگ کے ادوار، افریقہ ایشیائی خطوں میں اسلامی سلطنت کا عروج، مغل درباروں کی تاریخ اور صنعتی انقلاب سے متعلق ابواب کو ہٹا دیا ہے. اسی طرح جماعت دہم کے نصاب میں فوڈ سیکورٹی کے باب سے زراعت پر عالمگیریت کے اثرات کا موضوع بھی خارج کر دیا گیا، سی بی ایس ای کے اس اقدام سے تعلیمی حلقوں میں چہ میگوئیاں شروع ہو گئی ہیں اور دانشور طبقہ اس اقدام کی مخالفت کر رہا ہے۔ CBSE Cuts Islamic Empires, Cold War from Board Syllabus
بہار کے وزیر تعلیم وجے کمار چودھری نے سی بی ایس ای کے اس اقدام پر سخت اعتراض کیا ہے اور کہا ہے کہ نصاب میں کی گئی تبدیلی کا کوئی جواز سمجھ نہیں آتا، صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر تعلیم نے کہا کہ مغل حکومت ہندوستان کی تاریخ کا ایک جزو لاینفک ہے، اگر ملک کی تاریخ کو سمجھنا ہو تو درمیان کا کوئی حصہ نہیں نکالا جا سکتا، وزیر اعظم نریندر مودی نے خود آزادی کے بعد سے لیکر اب تک کے وزرائے اعظم کے میوزیم کا افتتاح کیا ہے، اس میں سبھی وزراء اعظم کے ذریعہ کئے گئے خاص کاموں کا ذکر کیا گیا ہے. اور پھر مغل حکومت نے ہندوستان کو کئی شاہکار تعمیرات دیے ہیں جو آج بھی نمونہ ہیں۔
مزید پڑھیں:Teacher Appointment in Bihar: اسمبلی میں وزیر تعلیم وجے چودھری کا بیان، بہار میں اساتذہ کی بحالی جلد
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور بنگلہ دیش پہلے دونوں طرف سے بھارت کو پریشان کرتے تھے، 1971 میں اندرا گاندھی کی قیادت میں بنگلہ دیش بنا اور پاکستان دو حصوں میں تقسیم ہوا جس سے بنگلہ دیش کا وجود عمل میں آیا، جس میں شملہ معاہدہ ہوا. ناوابستہ تحریک ہو یا 1971 کی پاک بھارت جنگ یا چار سو پانچ سو قبل مغلوں کا دور، یہ سب تاریخ کا اٹوٹ حصہ ہیں. اور اسکول کے تعلیمی نصاب میں بھی شامل ہونا چاہئے تاکہ نئی نسل ان تاریخی حقائق سے واقفیت حاصل کرے. ایک سوال کے جواب میں وزیر تعلیم نے کہا کہ بہار کے اسکولی نصاب میں کسی طرح کی تبدیلی نہیں ہوگی.