ETV Bharat / state

Imteyaz Karimi بہار پبلک سروس کمیشن کے رکن امتیاز کریمی سے خصوصی بات چیت

author img

By

Published : Aug 2, 2023, 6:41 PM IST

Updated : Aug 3, 2023, 4:57 PM IST

بہار پبلک سروس کمیشن کے رکن امتیاز کریمی نے کہاکہ مسلم لڑکے و لڑکیوں کی مقابلہ جاتی امتحانات میں آبادی کے لحاظ سے فارم کم پر ہوتا ہے۔ معاشرے میں تبدیلی کا وقت تبھی ممکن ہے جب سرکاری ملازمتوں میں آنے کے لیے حساس ہونگے- بہار کے سب سے بڑے کمیشن کے ماتحت ' مقابلہ جاتی امتحانات ' سات فیصد سے کم درخواست موصول ہوتی ہیں۔

بہار پبلک سروس کمیشن کے رکن امتیاز کریمی سے خصوصی بات چیت
بہار پبلک سروس کمیشن کے رکن امتیاز کریمی سے خصوصی بات چیت
بہار پبلک سروس کمیشن کے رکن امتیاز کریمی سے خصوصی بات چیت

گیا: بہار پبلک سروس کمیشن (بی پی ایس سی) کے رکن امتیاز کریمی سے کمیشن کے امتحانات میں مسلم امیدواروں کے شامل ہونے کی فیصد اور ملازمت اور امتحان کے دیگر پہلوؤں پر ای ٹی وی بھارت نے خصوصی گفتگو کی ہے۔ امتیاز کریمی بہار کے ایک ایسے مسلم افسر ہیں جو تعلیم یافتہ لڑکے و لڑکیوں کو ملازمت میں آنے کے لیے ترغیبی ، تربیتی پروگرام اور جانکاری فراہم کرنے کی بھر پور نمائندگی کرتے ہیں۔ ملازمت کے حوالہ سے حکومت کے ہر نوٹیفیکشن کی الگ سے تفصیلی معلومات میڈیا کے توسط سے اپنے بیانات سے فراہم کرتے ہیں۔

امتیاز کریمی نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم سبھی پڑھے لکھے اور خاص کر جو روزگار میں آئے ہیں ، ان کا فریضہ بنتا ہے کہ طالب علموں کی رہنمائی کی جائے ۔ یہ سب کی ذمہ داری ہے۔ بچے پڑھتے تو ہیں لیکن صحیح گائیڈنس کی کمی کی وجہ سے وہ اپنے گول کو اچیو نہیں کر پاتے ۔ ان کو کوئی بتانے والا نہیں ہے کہ یو پی ایس سی کا ایگزامنیشن کیسے اور کس طرح کا ہوتا ہے ۔ آئی آئی ٹی این کیسے بنا جاتا ہے ۔کس سبجیکٹ کو رکھ کر ہم نیٹ کا امتحان پاس کر سکتے ہیں ۔ اس کی جانکاری اگر ان تک پہنچتی ہے تو اس کا بہتر رزلٹ ہوتا ہے۔

اُنہوں نے کہا کہ ذاتی طور پر ایک ماحول پڑھنے پڑھانے کا رہا ہے اور سیکرٹری اردو اکیڈمی پھر ڈائریکٹر اردو ڈائریکٹوریٹ میں ہونے کی وجہ سے ہمیں یہ موقع ملا تھا کہ ہم طالب علموں کے لیے پروگرام کریں ، ہم نے کئی ادبی ، علمی پروگرام کیا ہے ، ان پروگراموں کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ جو مسائل آتے تھے اس کو حل کرنے کوشش ہوتی تھی ۔

اُنہوں نے ای ٹی وی بھارت کے سوال پر کہ ' اور بھی مسلم افسران ہیں ، لیکن ذمہ داری جو نبھانی چاہیے وہ نہیں ہو پاتی ،انکی دلچسپی نہیں ہوتی ہے کہ قوم کے بچوں کو آگے بڑھائیں ، جس پر انہوں نے کہا کہ یہ مسلم افسران کی بات نہیں ہے ، یہ اپنے اپنے احساس کی بات ہے۔ ہم یا کوئی بھی آدمی کو جب ایک عہدہ ملتا ہے تو ایک آدمی اس کرسی پر پہنچ کر کے اس کی اونچائی کو اور بڑھا دیتا ہے ۔ لیکن جب جو کوئی احساس نہیں رکھتا ہے تو وہ سرکاری کاموں کو بھی خدمت کے جذبے سے نہیں کر پاتا ہے ،سوچتا ہے کہ ہم وقت گزارنے کے لیے آئے ہیں۔ لیکن جب احساس ذمہ داری ہوگی تو ہر دل سے وہی آواز نکلے گی کہ کچھ کرنا ہے ، ذمہ دار ہونا چاہیے اور سرکار کی طرف سے جو ذمہ داری ملے اس کو ضرور نبھانا چاہیے ، اُنہوں نے بی پی ایس سی میں مسلم درخواست گزاروں کی فیصد کتنی ہوتی ہے ؟

اس پر اُنہوں نے کہا کہ آج بھی بہار کے مسلم بچے پڑھتے ہی کم ہیں اور اوپر سے جو پڑھتے ہیں وہ اپلائی بھی کم کرتے ہیں ۔ بی پی ایس سی کے امتحان میں شامل ہونے کی مجموعی طور پر قریب سات فیصد ہے ، اتنے ہی فارم پر ہوتے ہیں اور جو محنت کرتے ہیں وہ کامیاب بھی ہوتے ہیں ۔ یہ ایک ایسا ادارہ ہے کہ جو صاف شفاف طریقے سے پورا ایگزامنیشن سسٹم کو نافذ کرتا ہے ۔ اتنے صاف شفاف ہونے والے امتحان میں اگر کامیاب نہیں ہوں تو یہ بدقسمتی ہے۔ حالانکہ انہوں نے یہ بھی کہاکہ جو بچے محنتی ہیں وہ کامیاب ہوتے ہیں ، اسلئے ہم ہمیشہ کہتے ہیں کہ محنت کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے ، خود محنت سے پڑھائی کرنی چاہیے اور گائیڈ کرنے کے لیے ہم جیسے لوگوں کو آگے آنا چاہیے ۔

یہ بھی پڑھیں:Seminar on Prem Chand: گیا میں پریم چند کی تخلیقات پر سمینار

امتیاز کریمی کا ماننا ہے کپ جو پڑھنے والا طالب علم ہوتا ہے تو اس کو کوئی مالی تنگی بھی آڑے ہاتھ نہیں روکتی ہے ، اگر حوصلہ ہے تو وہ آگے بڑھ سکتا ہے ،چاہے جس حالت میں بھی ہو ،جو بچے معاشی طور پر کمزور ہیں اگر صحیح میں محنتی ہے تو سرکار کی طرف سے اتنے منصوبے ہیں کہ اس کا فائدہ اٹھا سکتے ہیں، سوال یہ کہ یہ کہنا غلط ہوگا کہ ملازمت میں مسلمانوں کو کم حصہ داری ملتی ہے ۔ کیونکہ جب آپ شامل ہی نہیں ہوں گے ، تو ظاہر سی بات ہے فیصد کم ہوگی ، آپ امتحان نہیں دیں گے تو آپ کامیاب کیسے ہوں گے ، پہلے ہی لوگ سوچ لیتے ہیں کہ ہمارا نہیں ہوگا ، یہ بات دماغ سے ہٹا کر کے اور دل سے محنت کریں کامیابی ضرور ملے گی ،اُنہوں نےکہا بہار میں حکومت کی جانب سے اقلیتی مسلم لڑکے لڑکیوں کے لیے حج بھون میں کوچنگ چلائی جارہی ہے جس سے بڑا فائدہ ہوا ہے اور اس سے کچھ بہتری بھی ہوئی ہے ، گیا میں بھی حکومت کے ایک ادارے کی مدد سے کوچنگ چل رہی ہے ۔ عنقریب مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔

بہار پبلک سروس کمیشن کے رکن امتیاز کریمی سے خصوصی بات چیت

گیا: بہار پبلک سروس کمیشن (بی پی ایس سی) کے رکن امتیاز کریمی سے کمیشن کے امتحانات میں مسلم امیدواروں کے شامل ہونے کی فیصد اور ملازمت اور امتحان کے دیگر پہلوؤں پر ای ٹی وی بھارت نے خصوصی گفتگو کی ہے۔ امتیاز کریمی بہار کے ایک ایسے مسلم افسر ہیں جو تعلیم یافتہ لڑکے و لڑکیوں کو ملازمت میں آنے کے لیے ترغیبی ، تربیتی پروگرام اور جانکاری فراہم کرنے کی بھر پور نمائندگی کرتے ہیں۔ ملازمت کے حوالہ سے حکومت کے ہر نوٹیفیکشن کی الگ سے تفصیلی معلومات میڈیا کے توسط سے اپنے بیانات سے فراہم کرتے ہیں۔

امتیاز کریمی نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم سبھی پڑھے لکھے اور خاص کر جو روزگار میں آئے ہیں ، ان کا فریضہ بنتا ہے کہ طالب علموں کی رہنمائی کی جائے ۔ یہ سب کی ذمہ داری ہے۔ بچے پڑھتے تو ہیں لیکن صحیح گائیڈنس کی کمی کی وجہ سے وہ اپنے گول کو اچیو نہیں کر پاتے ۔ ان کو کوئی بتانے والا نہیں ہے کہ یو پی ایس سی کا ایگزامنیشن کیسے اور کس طرح کا ہوتا ہے ۔ آئی آئی ٹی این کیسے بنا جاتا ہے ۔کس سبجیکٹ کو رکھ کر ہم نیٹ کا امتحان پاس کر سکتے ہیں ۔ اس کی جانکاری اگر ان تک پہنچتی ہے تو اس کا بہتر رزلٹ ہوتا ہے۔

اُنہوں نے کہا کہ ذاتی طور پر ایک ماحول پڑھنے پڑھانے کا رہا ہے اور سیکرٹری اردو اکیڈمی پھر ڈائریکٹر اردو ڈائریکٹوریٹ میں ہونے کی وجہ سے ہمیں یہ موقع ملا تھا کہ ہم طالب علموں کے لیے پروگرام کریں ، ہم نے کئی ادبی ، علمی پروگرام کیا ہے ، ان پروگراموں کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ جو مسائل آتے تھے اس کو حل کرنے کوشش ہوتی تھی ۔

اُنہوں نے ای ٹی وی بھارت کے سوال پر کہ ' اور بھی مسلم افسران ہیں ، لیکن ذمہ داری جو نبھانی چاہیے وہ نہیں ہو پاتی ،انکی دلچسپی نہیں ہوتی ہے کہ قوم کے بچوں کو آگے بڑھائیں ، جس پر انہوں نے کہا کہ یہ مسلم افسران کی بات نہیں ہے ، یہ اپنے اپنے احساس کی بات ہے۔ ہم یا کوئی بھی آدمی کو جب ایک عہدہ ملتا ہے تو ایک آدمی اس کرسی پر پہنچ کر کے اس کی اونچائی کو اور بڑھا دیتا ہے ۔ لیکن جب جو کوئی احساس نہیں رکھتا ہے تو وہ سرکاری کاموں کو بھی خدمت کے جذبے سے نہیں کر پاتا ہے ،سوچتا ہے کہ ہم وقت گزارنے کے لیے آئے ہیں۔ لیکن جب احساس ذمہ داری ہوگی تو ہر دل سے وہی آواز نکلے گی کہ کچھ کرنا ہے ، ذمہ دار ہونا چاہیے اور سرکار کی طرف سے جو ذمہ داری ملے اس کو ضرور نبھانا چاہیے ، اُنہوں نے بی پی ایس سی میں مسلم درخواست گزاروں کی فیصد کتنی ہوتی ہے ؟

اس پر اُنہوں نے کہا کہ آج بھی بہار کے مسلم بچے پڑھتے ہی کم ہیں اور اوپر سے جو پڑھتے ہیں وہ اپلائی بھی کم کرتے ہیں ۔ بی پی ایس سی کے امتحان میں شامل ہونے کی مجموعی طور پر قریب سات فیصد ہے ، اتنے ہی فارم پر ہوتے ہیں اور جو محنت کرتے ہیں وہ کامیاب بھی ہوتے ہیں ۔ یہ ایک ایسا ادارہ ہے کہ جو صاف شفاف طریقے سے پورا ایگزامنیشن سسٹم کو نافذ کرتا ہے ۔ اتنے صاف شفاف ہونے والے امتحان میں اگر کامیاب نہیں ہوں تو یہ بدقسمتی ہے۔ حالانکہ انہوں نے یہ بھی کہاکہ جو بچے محنتی ہیں وہ کامیاب ہوتے ہیں ، اسلئے ہم ہمیشہ کہتے ہیں کہ محنت کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے ، خود محنت سے پڑھائی کرنی چاہیے اور گائیڈ کرنے کے لیے ہم جیسے لوگوں کو آگے آنا چاہیے ۔

یہ بھی پڑھیں:Seminar on Prem Chand: گیا میں پریم چند کی تخلیقات پر سمینار

امتیاز کریمی کا ماننا ہے کپ جو پڑھنے والا طالب علم ہوتا ہے تو اس کو کوئی مالی تنگی بھی آڑے ہاتھ نہیں روکتی ہے ، اگر حوصلہ ہے تو وہ آگے بڑھ سکتا ہے ،چاہے جس حالت میں بھی ہو ،جو بچے معاشی طور پر کمزور ہیں اگر صحیح میں محنتی ہے تو سرکار کی طرف سے اتنے منصوبے ہیں کہ اس کا فائدہ اٹھا سکتے ہیں، سوال یہ کہ یہ کہنا غلط ہوگا کہ ملازمت میں مسلمانوں کو کم حصہ داری ملتی ہے ۔ کیونکہ جب آپ شامل ہی نہیں ہوں گے ، تو ظاہر سی بات ہے فیصد کم ہوگی ، آپ امتحان نہیں دیں گے تو آپ کامیاب کیسے ہوں گے ، پہلے ہی لوگ سوچ لیتے ہیں کہ ہمارا نہیں ہوگا ، یہ بات دماغ سے ہٹا کر کے اور دل سے محنت کریں کامیابی ضرور ملے گی ،اُنہوں نےکہا بہار میں حکومت کی جانب سے اقلیتی مسلم لڑکے لڑکیوں کے لیے حج بھون میں کوچنگ چلائی جارہی ہے جس سے بڑا فائدہ ہوا ہے اور اس سے کچھ بہتری بھی ہوئی ہے ، گیا میں بھی حکومت کے ایک ادارے کی مدد سے کوچنگ چل رہی ہے ۔ عنقریب مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔

Last Updated : Aug 3, 2023, 4:57 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.