بہار کے دارالحکومت پٹنہ میں گزشتہ دنوں پیش آئے روپیش قتل معاملے میں پولیس کی کاروائی ہیومن رائٹس اینڈ پبلک ویلفیئر ٹرسٹ کو بھی مشکوک نظر آرہی ہے۔
ہیومن رائٹس اینڈ پبلک ویلفیئر ٹرسٹ کے سکریٹری گنیش سنگھ نے پٹنہ پولیس کی کارروائی پر سوال کھڑا کرتے ہوئے وزیراعظم اور قومی خواتین کمیشن نئی دہلی کو ایک مکتوب ارسال کیا ہے جس میں ٹرسٹ نے پورے معاملے کی اعلیٰ سطح کی تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔
اس تعلق سے نیشنل ہیومن رائٹس اینڈ پبلک ویلفیئر ٹرسٹ کے سکریٹری گنیش کمار نے پریس کانفرنس کر کے بتایا کہ پٹنہ کے مشہور روپیش قتل معاملہ میں کلیدی ملزم بنائے گئے ریتو راج کے خاندان اور ان کی بیوی کے ساتھ پٹنہ پولیس کے ذریعہ بدسلوکی اور مار پیٹ کی گئی ہے جو صحیح نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ریتو راج ملزم ہے تو اس کے گھر کی عورتوں پر زیادتی کس قانون کے تحت کی گئی ہے۔ عورتوں پر تو الزامات نہیں ہیں۔ ایسی صورت میں خواتین پر ظلم کرنا قانون کے ساتھ کھلواڑ کرنا ہے۔ انہوں نے ریتو راج پر کی گئی کارروائی کو بھی فرضی بتایا اور کہا کہ بڑے لوگوں کو بچانے کے لیے ریتو راج کو مہرا بنایا گیا ہے۔ اس لئے اس معاملے کی جانچ اعلی سطح کی ہونی چاہیے۔
مزید پڑھیں:
گیا کے وارڈ ممبر کا قتل
گنیش کمار نے کہا کہ پٹنہ پولیس کی کاروائی کے خلاف چیف جسٹس پٹنہ، وزیر اعظم اور قومی خواتین کمیشن سمیت مرکزی وزیر داخلہ کو مکتوب ارسال کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی ٹیم پٹنہ پہنچ کر ریتو راج کے اہل خانہ سے ملاقات کرے گی۔
واضح رہے کہ انڈیگو فلائٹ منیجر روپیش قتل معاملہ ملکی سطح پر سرخیوں میں ہے۔ کافی دنوں بعد پٹنہ پولیس نے اس معاملے میں ریتو راج نام کے شخص کو گرفتار کر بیان دیا تھا کہ یہ قتل روڈ ریج کی وجہ سے ہوا ہے جس کے بعد روپیش کے لواحقین نے بھی پولیس کی اس کارروائی کو گمراہ کن بتایا تھا۔