گیا سے 32 کلو میٹر دور شیر گھاٹی کو شیر شاہ سوری سے گہرا تعلق ہے۔ شیر گھاٹی میں گڑھ نام سے آج بھی ایک محلہ ہے جہاں ایک کھنڈر موجود ہے۔ اس کھنڈر سے متعلق متعدد روایات موجود ہیں۔ گڑھ محلے میں موجود کھنڈر سے متعلق یہ بھی مشہور ہے کہ اسے شیر شاہ نے تعمیر کرایا تھا۔ اس علاقے کا نام شیر گھاٹی پڑنے کا تعلق شیر شاہ سے بھی منسوب کیا جاتا ہے۔
شیر گھاٹی میں حضرت قمر علی سلطان کی درگاہ بھر موجود ہے۔ کہا جاتا ہے کہ مغل بادشاہ اورنگ زیب نے اپنے دور اقتدار میں ایک ظالم حکمران سے نمٹنے کے لیے حضرت قمر علی سلطان کو شیر گھاٹی کا سپہ سالار منتخب کرکے بھیجا تھا۔
شیر گھاٹی کے شاعر اور ادیب ناوک حمزہ پوری کی کتاب ‘ شیر گھاٹی ایک مختصر تاریخ’ کے مطابق کسی زمانے میں گیا شیر گھاٹی کا ہی حصہ ہوا کرتا تھا اور ضلع میں اسے بھی مرکزی حیثیت حاصل تھی۔
شیر گھاٹی کے قریب سے ہی شیر شاہ کی بنوائی جی ٹی روڈ گزرتی ہے جو ملک کے ٹرانسپورٹ کے لیے شہ رگ کے مترادف ہے۔ شاعر رضا شیر گھاٹوی کی ایک نظم اس علاقے کی تاریخ کو بخوبی بیان کرتی ہے۔
اپنی تمام تر تاریخی حیثیت کے باوجود شیر گھاٹی ابھی تک گیا کا سب ڈیویژن ہے اور اسے ضلع بنوانے کی مہم روز بروز تیز ہوتی جارہی ہے۔ اب یہ دیکھنا اہم ہے کہ مقامی لوگوں کا یہ خواب کم پورا ہوتا ہے۔