ETV Bharat / state

شیر گھاٹی تاریخ کے آئینے میں - شیر گھاٹی تاریخ کے آئینے میں

گیا سب ڈیویژن شیر گھاٹی کو کسی زمانے میں جزیرہ نما کہا جاتا تھا، اس کی وجہ شیر گھاٹی کا شمال مغرب سے مورہر اور جنوب مشرق سے بوڑھی ندی سے گھرا ہوا ہونا تھا۔

شیر گھاٹی تاریخ کے آئینے میں
author img

By

Published : May 2, 2019, 8:33 PM IST

گیا سے 32 کلو میٹر دور شیر گھاٹی کو شیر شاہ سوری سے گہرا تعلق ہے۔ شیر گھاٹی میں گڑھ نام سے آج بھی ایک محلہ ہے جہاں ایک کھنڈر موجود ہے۔ اس کھنڈر سے متعلق متعدد روایات موجود ہیں۔ گڑھ محلے میں موجود کھنڈر سے متعلق یہ بھی مشہور ہے کہ اسے شیر شاہ نے تعمیر کرایا تھا۔ اس علاقے کا نام شیر گھاٹی پڑنے کا تعلق شیر شاہ سے بھی منسوب کیا جاتا ہے۔

شیر گھاٹی تاریخ کے آئینے میں

شیر گھاٹی میں حضرت قمر علی سلطان کی درگاہ بھر موجود ہے۔ کہا جاتا ہے کہ مغل بادشاہ اورنگ زیب نے اپنے دور اقتدار میں ایک ظالم حکمران سے نمٹنے کے لیے حضرت قمر علی سلطان کو شیر گھاٹی کا سپہ سالار منتخب کرکے بھیجا تھا۔

شیر گھاٹی کے شاعر اور ادیب ناوک حمزہ پوری کی کتاب ‘ شیر گھاٹی ایک مختصر تاریخ’ کے مطابق کسی زمانے میں گیا شیر گھاٹی کا ہی حصہ ہوا کرتا تھا اور ضلع میں اسے بھی مرکزی حیثیت حاصل تھی۔

شیر گھاٹی کے قریب سے ہی شیر شاہ کی بنوائی جی ٹی روڈ گزرتی ہے جو ملک کے ٹرانسپورٹ کے لیے شہ رگ کے مترادف ہے۔ شاعر رضا شیر گھاٹوی کی ایک نظم اس علاقے کی تاریخ کو بخوبی بیان کرتی ہے۔

اپنی تمام تر تاریخی حیثیت کے باوجود شیر گھاٹی ابھی تک گیا کا سب ڈیویژن ہے اور اسے ضلع بنوانے کی مہم روز بروز تیز ہوتی جارہی ہے۔ اب یہ دیکھنا اہم ہے کہ مقامی لوگوں کا یہ خواب کم پورا ہوتا ہے۔

گیا سے 32 کلو میٹر دور شیر گھاٹی کو شیر شاہ سوری سے گہرا تعلق ہے۔ شیر گھاٹی میں گڑھ نام سے آج بھی ایک محلہ ہے جہاں ایک کھنڈر موجود ہے۔ اس کھنڈر سے متعلق متعدد روایات موجود ہیں۔ گڑھ محلے میں موجود کھنڈر سے متعلق یہ بھی مشہور ہے کہ اسے شیر شاہ نے تعمیر کرایا تھا۔ اس علاقے کا نام شیر گھاٹی پڑنے کا تعلق شیر شاہ سے بھی منسوب کیا جاتا ہے۔

شیر گھاٹی تاریخ کے آئینے میں

شیر گھاٹی میں حضرت قمر علی سلطان کی درگاہ بھر موجود ہے۔ کہا جاتا ہے کہ مغل بادشاہ اورنگ زیب نے اپنے دور اقتدار میں ایک ظالم حکمران سے نمٹنے کے لیے حضرت قمر علی سلطان کو شیر گھاٹی کا سپہ سالار منتخب کرکے بھیجا تھا۔

شیر گھاٹی کے شاعر اور ادیب ناوک حمزہ پوری کی کتاب ‘ شیر گھاٹی ایک مختصر تاریخ’ کے مطابق کسی زمانے میں گیا شیر گھاٹی کا ہی حصہ ہوا کرتا تھا اور ضلع میں اسے بھی مرکزی حیثیت حاصل تھی۔

شیر گھاٹی کے قریب سے ہی شیر شاہ کی بنوائی جی ٹی روڈ گزرتی ہے جو ملک کے ٹرانسپورٹ کے لیے شہ رگ کے مترادف ہے۔ شاعر رضا شیر گھاٹوی کی ایک نظم اس علاقے کی تاریخ کو بخوبی بیان کرتی ہے۔

اپنی تمام تر تاریخی حیثیت کے باوجود شیر گھاٹی ابھی تک گیا کا سب ڈیویژن ہے اور اسے ضلع بنوانے کی مہم روز بروز تیز ہوتی جارہی ہے۔ اب یہ دیکھنا اہم ہے کہ مقامی لوگوں کا یہ خواب کم پورا ہوتا ہے۔

Intro:شیرگھاٹی تاریخ کے آئینے میں


Body:گیا سب ڈویژن شیرگھاٹی کو کسی زمانے میں جزیرہ نما کہا جاتا تھا، اس کی وجہ شیرگھاٹی کا شمال مغرب سے مورہر اور جنوب مشرق سے بوڑھے ندی سے گھرا ہوا ہونا تھا۔


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.