ارریہ ضلع بننے کے بعد یہاں کے عوام گزشتہ تیس برسوں سے مستقل بس اسٹینڈ بنائے جانے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ یہاں کے لوگوں کے لئے یہ اچھی خبر ہے کہ اب مستقل بس اسٹینڈ بنائے جانے کا راستہ صاف ہوگیا ہے۔
پٹنہ میں منعقد کمشنری سطح کی میٹنگ میں ارریہ نگر پریشد کے چیئرمین رتیش رائے کے مطالبے کو نائب وزیر اعلیٰ تارکیشور پرساد نے آن دی اسپاٹ اپنے سکریٹری کے ذریعہ ارریہ میں بس اسٹینڈ کے لئے نشان زد دو ایکڑ 60 ڈسمل زمین کے لئے سینچائی محکمہ کو جلد از جلد این او سی دینے کی ہدایت دے دی ہے۔ نگر پریشد گزشتہ تین برسوں سے این او سی دیے جانے کے انتظار میں تھا۔
ارریہ کو ضلع کا درجہ ملے تیس برس سے زیادہ ہو گیا مگر شہر میں مستقل بس اسٹینڈ نہ ہونے سے بس والے مجبوراً قومی شاہراہ کے پاس بس لگانے پر مجبور تھے، جس سے یہاں ہمیشہ کوئی نہ کوئی حادثہ رونما ہوتے رہے ہیں۔
یہاں پر مسافروں کے لئے نہ تو بیت الخلا اور نہ ہی صاف پینے کے لیے پانی کا نظم ہے، جس سے مسافروں کو کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔ سب سے زیادہ دشواری خواتین اور بچوں کو ہو رہی تھی، بارش کے دنوں میں یہاں پانی جمع ہونے سے بھی لوگوں کو پریشانی ہوتی تھی۔ یہاں سے روزانہ پٹنہ، دہلی، کولکاتا، سلی گڑی، مظفرپور، دربھنگہ کے لئے بس کھلتی ہے جن میں تقریباً پانچ ہزار سے زائد روزانہ مسافر سفر کرتے ہیں۔
اس بابت نگر پریشد کے چیئرمین رتیش رائے نے کہا کہ عوام کی پریشانی کو دیکھتے ہوئے گزشتہ تین برسوں سے ہم مطالبہ کر رہے تھے، جدید بس اسٹینڈ کی تعمیر رانی گنج اے بی سی نہر سے گوڑھی چوک کے درمیان سینچائی محکمہ کی دو ایکڑ ساٹھ ڈسمل زمین کی این او سی کے لئے اس وقت کے ضلع کلکٹر ہمانشو شرما نے سینچائی محکمہ کو بھیجا تھا، اس کے بعد بھی کچھ نہیں ہوا، مگر ابھی ایک میٹنگ میں دوبارہ سے میرے ذریعے اٹھائے اس مسئلے پر نائب وزیر اعلیٰ نے خصوصی توجہ دے کر اسے جلد سے جلد پورا کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس فنڈ کی کوئی کمی نہیں ہے، جیسے ہی این او سی ملے گا فوراً اس پر کام شروع ہو جائے گا۔ وہیں اس خبر سے شہریوں میں خوشی کی لہر ہے، آنند پرساد نے کہا کہ اگر ارریہ کو مستقل بس اسٹینڈ مل گیا تو یہ ہمارے لئے راحت والی خبر ہے، سب سے بڑا مسئلہ جام سے ہمیں نجات ملے گی۔