ETV Bharat / state

Minorities Rights Day 2022 عائمی یوم اقلیتی حقوق موقع پر سیمینار کا انعقاد

author img

By

Published : Dec 18, 2022, 5:13 PM IST

گیا میں یوم اقلیتی حقوق کے موقع پر سیمینار کا انعقاد ہوا جس میں سبھی طبقے دانشوروں نے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ ہربرس 18دسمبر کو یوم اقلیت منایا جاتاہے۔A seminar was held in Gaya on International Minority Rights Day

یوم اقلیتی حقوق
یوم اقلیتی حقوق

ریاست بہار کے ضلع گیا میں ' اقلیتی حقوق منچ ' کے تحت شہر کے ہادی ہاشمی ہائی اسکول میں قومی یوم حقوق اقلیت کے حوالے سے ایک سیمینار ہوا ۔ قومی یوم حقوق اقلیت کے اس سیمینار میں مختلف اقلیتی طبقوں کے نمائندوں نے شرکت کی اور اپنے تاثرات کا اظہار کیا۔ موجودہ سیاسی، سماجی، معاشی حالات پر روشنی ڈالتے ہوئے سیمینار میں یہ بات پرزور طریقہ سے کہی گئی کہ ملک کا دستور ان دنوں خطرے میں ہے۔ دستور کو بدلنے، ایک خاص نظریہ کے مطابق لانے کی کوششیں ہورہی ہیں۔ A seminar was held in Gaya on International Minority Rights Day

یوم اقلیتی حقوق

پروفیسر علی امام نے ای ٹی وی بھارت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک کا دستور اقلیتوں کی مذہبی آزادی، سماجی، تعلیمی، معاشی ترقی کا ضامن ہے۔ اقلیتوں کی مکمل حفاظت، اقلیتوں کے حقوق کی پاسداری کرتا ہے۔ لیکن چند طاقتیں اس دستور کو بدلنے کی کوششیں کررہی ہیں۔ لہذا ایسی کوششوں کو ناکام بنانے کی اشد ضرورت ہے اور اسکے لیے اکثریتی طبقے کا اعتماد حاصل کرنا ضروری ہے ،آئین کے پروویژن کو درکنار کرکے اسٹیٹ سطح پر کومن سول کوڈ کی باتیں کی جارہی ہیں جبکہ آئین میں ہے کہ یہ ہوبھی سکتا ہے تو ملک کے پیمانے پر ہوسکتا ہے اور اسکے لیے یہاں کا جو نیشنل لاء کمیشن ہے اس نے اس حوالے سے ایک رپورٹ بھی دی ہےتاہم اس رپورٹ کو بھی منظر عام پرنہیں لایا گیا۔


گویاکہ سول کوڈ پر کئی ریاستوں نے مسودہ تیار کرنے کی جو باتیں کی ہیں وہ غیر آئینی ہے ایک طرف مرکزی حکومت سپریم کورٹ میں حلف نامہ دائر کرتی ہے کہ ملک میں سول کوڈ کی ضرورت نہیں ہے اور دوسری طرف اسکی پارٹی کی ماتحت ریاستوں میں اس طرح کی باتیں کرکے اقلیتوں کے تحفظ اور انکے حقوق کو چیلنج کیا گیا جوکہ آئین کے مخالف ہےاور اس طرح کی باتوں کا واحد مقصد نفرتوں کو بڑھاوادیناہے سیاسی مفادات کے لیے اقلیتی حقوق کو سلب کرکے اس سے سیاست میں مذہبی بٹوارہ کی کوشش ہے اس سے پریشانیاں صرف اقلیت کو نہیں ہورہی ہے بلکہ اکثریت کو بھی مشکلوں کاسامناہے ، سب سے بڑی بات ہے کہ اقلیتوں کے حقوق جو ہیں وہ آئینی حقوق ہیں انکی حفاظت کا سوال آئین کی حفاظت کا سوال ہے اور آئین کی حفاظت کے سوال کامطلب جمہوریت کی حفاظت ہے اور جمہوریت کی حفاظت سے ملک کی سالمیت اور ترقی برقرار رہے گی لہذا اسکے لیےسبھی کو آگے آنا چاہیے جبکہ پروفیسر آفتاب نے کہاکہ سب ملکر پہل کرینگے تو نفرتوں کا خاتمہ ہوگا گیا امن کی زمین ہے یہاں سے یوم اقلیت کے موقع بہترین پیغام دیا گیا ہے ہمیں بھی اپنی تعلیمی معاشی حالات کو سدھارنے ہوں گے مشکلات تو پیدا کی جاتیں ہیں تاہم اس سے گھبرانا نہیں ہے۔

واضح رہے کہ اقلیتوں کے حقوق کا دن جو ہرسال 18دسمبرکو منایاجاتاہے اقوم متحدہ نے 18دسمبر1992کو مذہبی لسانی قومی یانسلی اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے افراد کےحقوق سے متعلق بیان کو اپنایااور اسے نشر کیا تھا آج گیاشہر میں منعقدہ تقریب سے شمیم احمد ، پروفیسر علی امام خان ، پی این سنگھ ، احسان تابش ، اروند کمار سنہا ، امیر خان ، کپل دیو پرساد سنہا، مراری شرما ، ڈاکٹر ساجد خان ،دودیشور پنڈدت وغیرہ نے خطاب کیا -

مزید پڑھیں:یوم اقلیتی حقوق کے موقع پر مدارس کا انتخاب غلط

ریاست بہار کے ضلع گیا میں ' اقلیتی حقوق منچ ' کے تحت شہر کے ہادی ہاشمی ہائی اسکول میں قومی یوم حقوق اقلیت کے حوالے سے ایک سیمینار ہوا ۔ قومی یوم حقوق اقلیت کے اس سیمینار میں مختلف اقلیتی طبقوں کے نمائندوں نے شرکت کی اور اپنے تاثرات کا اظہار کیا۔ موجودہ سیاسی، سماجی، معاشی حالات پر روشنی ڈالتے ہوئے سیمینار میں یہ بات پرزور طریقہ سے کہی گئی کہ ملک کا دستور ان دنوں خطرے میں ہے۔ دستور کو بدلنے، ایک خاص نظریہ کے مطابق لانے کی کوششیں ہورہی ہیں۔ A seminar was held in Gaya on International Minority Rights Day

یوم اقلیتی حقوق

پروفیسر علی امام نے ای ٹی وی بھارت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک کا دستور اقلیتوں کی مذہبی آزادی، سماجی، تعلیمی، معاشی ترقی کا ضامن ہے۔ اقلیتوں کی مکمل حفاظت، اقلیتوں کے حقوق کی پاسداری کرتا ہے۔ لیکن چند طاقتیں اس دستور کو بدلنے کی کوششیں کررہی ہیں۔ لہذا ایسی کوششوں کو ناکام بنانے کی اشد ضرورت ہے اور اسکے لیے اکثریتی طبقے کا اعتماد حاصل کرنا ضروری ہے ،آئین کے پروویژن کو درکنار کرکے اسٹیٹ سطح پر کومن سول کوڈ کی باتیں کی جارہی ہیں جبکہ آئین میں ہے کہ یہ ہوبھی سکتا ہے تو ملک کے پیمانے پر ہوسکتا ہے اور اسکے لیے یہاں کا جو نیشنل لاء کمیشن ہے اس نے اس حوالے سے ایک رپورٹ بھی دی ہےتاہم اس رپورٹ کو بھی منظر عام پرنہیں لایا گیا۔


گویاکہ سول کوڈ پر کئی ریاستوں نے مسودہ تیار کرنے کی جو باتیں کی ہیں وہ غیر آئینی ہے ایک طرف مرکزی حکومت سپریم کورٹ میں حلف نامہ دائر کرتی ہے کہ ملک میں سول کوڈ کی ضرورت نہیں ہے اور دوسری طرف اسکی پارٹی کی ماتحت ریاستوں میں اس طرح کی باتیں کرکے اقلیتوں کے تحفظ اور انکے حقوق کو چیلنج کیا گیا جوکہ آئین کے مخالف ہےاور اس طرح کی باتوں کا واحد مقصد نفرتوں کو بڑھاوادیناہے سیاسی مفادات کے لیے اقلیتی حقوق کو سلب کرکے اس سے سیاست میں مذہبی بٹوارہ کی کوشش ہے اس سے پریشانیاں صرف اقلیت کو نہیں ہورہی ہے بلکہ اکثریت کو بھی مشکلوں کاسامناہے ، سب سے بڑی بات ہے کہ اقلیتوں کے حقوق جو ہیں وہ آئینی حقوق ہیں انکی حفاظت کا سوال آئین کی حفاظت کا سوال ہے اور آئین کی حفاظت کے سوال کامطلب جمہوریت کی حفاظت ہے اور جمہوریت کی حفاظت سے ملک کی سالمیت اور ترقی برقرار رہے گی لہذا اسکے لیےسبھی کو آگے آنا چاہیے جبکہ پروفیسر آفتاب نے کہاکہ سب ملکر پہل کرینگے تو نفرتوں کا خاتمہ ہوگا گیا امن کی زمین ہے یہاں سے یوم اقلیت کے موقع بہترین پیغام دیا گیا ہے ہمیں بھی اپنی تعلیمی معاشی حالات کو سدھارنے ہوں گے مشکلات تو پیدا کی جاتیں ہیں تاہم اس سے گھبرانا نہیں ہے۔

واضح رہے کہ اقلیتوں کے حقوق کا دن جو ہرسال 18دسمبرکو منایاجاتاہے اقوم متحدہ نے 18دسمبر1992کو مذہبی لسانی قومی یانسلی اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے افراد کےحقوق سے متعلق بیان کو اپنایااور اسے نشر کیا تھا آج گیاشہر میں منعقدہ تقریب سے شمیم احمد ، پروفیسر علی امام خان ، پی این سنگھ ، احسان تابش ، اروند کمار سنہا ، امیر خان ، کپل دیو پرساد سنہا، مراری شرما ، ڈاکٹر ساجد خان ،دودیشور پنڈدت وغیرہ نے خطاب کیا -

مزید پڑھیں:یوم اقلیتی حقوق کے موقع پر مدارس کا انتخاب غلط

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.