ETV Bharat / state

Gaya School ریگولر کلاس کے لیے ایک سرکاری اسکول میں انوکھی پہل - بہار کے گیا سمیت تمام اضلاع میں یوم اساتذہ

گیا ضلع کے وہ انوکھے اسکول جہاں کے اساتذہ نے اپنی محنت ولگن کے ساتھ تصویر بدل دی ہے ۔ ضلع کے کرم ڈیہ اسکول کے اساتذہ بچوں کو ریگولر کلاس کے لیے ایک انوکھی پہل کی ہے یہاں پہلے آو انعام پاو اور سیلفی کھینچواو مہم شروع کیا ہے

ریگولر کلاس کے لیے ایک سرکاری اسکول میں انوکھی پہل
ریگولر کلاس کے لیے ایک سرکاری اسکول میں انوکھی پہل
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Sep 5, 2023, 2:21 PM IST

ریگولر کلاس کے لیے ایک سرکاری اسکول میں انوکھی پہل

گیا:ملک کی دوسری ریاستوں کی بہار کے گیا سمیت تمام اضلاع میں یوم اساتذہ کے موقع پر تقریبات کے اہتمام کا سلسلہ جاری ہے۔ یوم اساتذہ پر اُن اساتذہ کی خدمات اور پہل قابل ذکر ہوجاتی ہے جنہوں نے گاوں دیہاتوں میں بھی بچوں کے اندر تعلیم اور ریگولر کلاسز کے بارے میں بہتر ڈھنگ سے کام کیا ہے۔ذاتی رقم کے ذریعے بچوں کی حوصلہ افزائی اور اسکول آنے کے لیے للک پیدا کرنے کی غرض سے مہم شروع کی ہے۔انہی میں ایک اسکول ضلع ہیڈ کواٹر سے قریب ستر کلو میٹر دور بانکے بازار کے کرم ڈیہ گاوں کا اسکول ہے۔ یہاں کے اساتذہ میں مصطفی کمال، سائشتہ شاہین اور ہیڈ ماسٹر دھنیشوری کماری نے بچوں کی حاضری ریگولر کرنے کے لیے ہر دن ' پہلے آؤ انعام پاؤ اور سیلفی کھینچواؤ ' مہم چلاتے ہیں۔

یہ سلسلہ گزشتہ نومبر ماہ 2022 سے جاری ہے ،صبح نوبجے سے اسکول کا وقت ہے لیکن یہاں کرم ڈیہ مڈل اسکول میں ہر دن ساڑھے آٹھ بجے سے بچوں کی آمد کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے ، 111 بچوں کا داخلہ ہے ۔ تاہم اب اس مہم کی وجہ سے ہر دن نوے فیصد زیادہ طلباء پہنچ جاتے ہیں ، یہاں ہر دن انعام کے طور پر بسکٹ ،چاکلیٹ اور پندرہ دنوں پر پنسل قلم ،کاپی کے علاوہ ہر ماہ جس بچے کی حاضری سب سے زیادہ ہوتی ہے اسے دوسرے تحائف دیئے جاتے ہیں

دراصل اس مہم کو اسکول کے سنیئر استاد ڈاکٹر مصطفی کمال نے شروع کیا جسے بعد میں سبھی اساتذہ نے حمایت کی ، ڈاکٹر مصطفی کمال بتاتے ہیں کہ اسکول میں پانچ ٹیچر ہیں ، ہر ٹیچر کے ذریعے ذاتی رقم سے تعاون کیا جاتا ہے ، جسکے ذریعے بچوں کے لئے بسکٹ چاکلیٹ قلم کاپی لائی جاتی ہے ، فوٹو ہر دن کھینچ کر بی آر سی کو بھیجا جاتا ہے۔

شائستہ شاہین اور ہیڈ ماسٹر دھنیشوری کماری بتاتی ہیں ڈاکٹر مصطفی کمال کی اس مہم نے رنگ لایا ہے ۔چونکہ جس جگہ پر اسکول واقع ہے وہ ایک پچھڑا گاوں ہے ۔یہاں غریب گھرانے کے بچے زیادہ ہیں جو پہلے اسکول میں داخلہ تو کرا لیتے تھے لیکن وہ اسکول کم آتے تھے اسکی وجہ یہ تھی کہ وہ اپنے والدین کے ساتھ مزدوری پر چلے جاتے تھے یا پھر وہ گاوں میں کھیل کود میں وقت گزار دیتے تھے ۔بچوں کو اسکول لانے کے لیے یہ مہم شروع کی گئی ۔ بانکے بازار کا یہ علاقہ نکسل متاثر علاقہ تھا جس کی وجہ سے یہاں پہلے تعلیم کے تئیں بچوں کا رجحان کم ہی تھا لیکن اب یہاں چھوٹے بچے تعلیم کے تئیں حساس ہورہے ہیں حالانکہ اس علاقے میں اب نکسل برائے نام ہی ہے یہاں حکومت اور انتظامیہ کی جانب سے بنیادی سہولت فراہم ہوئی ہے۔

نوے فیصد تک ہوتی ہے حاضری
کرم ڈیہ پرائمری اسکول میں گزشتہ ایک برس قبل بچوں کی حاضری 30 سے 40 ہوتی تھی ۔سرپرستوں کو سمجھانے کے باوجود حاضری میں اضافے نہیں ہوتے تھے لیکن جب سے یہ مہم شروع کی گئی ہے تب سے ہردن نوے سے زیادہ طلباء و طالبات اسکول پہنچتے ہیں ۔یہاں 111 طلباء کو پڑھانے کے لیے 5 ٹیچر ہیں ۔یہ سبھی ٹیچر بھی ہردن بلاناغہ اسکول پہنچتے ہیں ۔اس مہم کا ایک فائدہ یہ بھی ہوا کہ جو بچہ کسی وجہ سے اسکول نہیں آتا ہے وہ اسکی اطلاع خود ٹیچر کو دیتا ہے یا پھر انکے والدین اسکول پہنچ کر دیتے ہیں۔

آگے اور کیا جائے گا بہتر
یہاں اسکول کے اساتذہ نے ای ٹی وی بھارت بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انکی پہلی کوشش کامیاب ہوئی ہے ۔اب انکا ہدف ہے کہ ویسے بچے جنہوں نے اسکول میں داخلہ کسی وجہ سے نہیں لیا ہے انکے درمیان ترغیبی بیداری مہم پیدا کر اسکول لانے کی کوشش ہوگی ۔اسکول میں مقابلہ جاتی پروگرام کرانے کا بھی منصوبہ ہے اور اس میں یہ ہوگا کہ آس پاس کے اسکولوں کے بچوں کو بھی مدعو کیا جائے گا اور ان میں نمایاں کارکردگی پیش کرنے والوں کو بڑے تحائف سے نوازا جائے گا ۔اس میں ایک اور چیز جوڑی جائے گی ان سرپرست کو بھی اعزاز بخشا جائے گا جو اپنے بچوں کو نجی اسکولوں سے نکال کر انکے سرکاری اسکول میں داخلہ کرائیں گے

یہ بھی پڑھیں:Nitish Janata Durbar جنتادربار میں نتیش نے 51 لوگوں کے مسائل کو سنا ، افسران کو مناسب کاروائی کی دی ہدایت

افسران بھی کرتے ہیں تعریف
کرم ڈیہ اسکول کی سیلفی مہم کی تعریف محکمہ تعلیم کے افسران بھی کرتے ہیں ۔شائستہ شاہین کے مطابق ٹیچر ڈاکٹر مصطفی کمال فوٹو کھینچ کر بلاک ایجوکیشن ٹیم کو بھیجتے ہیں جسکی ستائش میٹنگوں میں افسران اس مہم اور پہل کی کئی بار کرچکے ہیں اور دوسرے اسکولوں کو بھی اس طرح کی مہم شروع کرنے کی ترغیب دیتے ہیں انہوں نے کہا کہ اچھا لگتا ہے جب افسران انکے اسکول کی تعریف کرتے ہیں .

ریگولر کلاس کے لیے ایک سرکاری اسکول میں انوکھی پہل

گیا:ملک کی دوسری ریاستوں کی بہار کے گیا سمیت تمام اضلاع میں یوم اساتذہ کے موقع پر تقریبات کے اہتمام کا سلسلہ جاری ہے۔ یوم اساتذہ پر اُن اساتذہ کی خدمات اور پہل قابل ذکر ہوجاتی ہے جنہوں نے گاوں دیہاتوں میں بھی بچوں کے اندر تعلیم اور ریگولر کلاسز کے بارے میں بہتر ڈھنگ سے کام کیا ہے۔ذاتی رقم کے ذریعے بچوں کی حوصلہ افزائی اور اسکول آنے کے لیے للک پیدا کرنے کی غرض سے مہم شروع کی ہے۔انہی میں ایک اسکول ضلع ہیڈ کواٹر سے قریب ستر کلو میٹر دور بانکے بازار کے کرم ڈیہ گاوں کا اسکول ہے۔ یہاں کے اساتذہ میں مصطفی کمال، سائشتہ شاہین اور ہیڈ ماسٹر دھنیشوری کماری نے بچوں کی حاضری ریگولر کرنے کے لیے ہر دن ' پہلے آؤ انعام پاؤ اور سیلفی کھینچواؤ ' مہم چلاتے ہیں۔

یہ سلسلہ گزشتہ نومبر ماہ 2022 سے جاری ہے ،صبح نوبجے سے اسکول کا وقت ہے لیکن یہاں کرم ڈیہ مڈل اسکول میں ہر دن ساڑھے آٹھ بجے سے بچوں کی آمد کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے ، 111 بچوں کا داخلہ ہے ۔ تاہم اب اس مہم کی وجہ سے ہر دن نوے فیصد زیادہ طلباء پہنچ جاتے ہیں ، یہاں ہر دن انعام کے طور پر بسکٹ ،چاکلیٹ اور پندرہ دنوں پر پنسل قلم ،کاپی کے علاوہ ہر ماہ جس بچے کی حاضری سب سے زیادہ ہوتی ہے اسے دوسرے تحائف دیئے جاتے ہیں

دراصل اس مہم کو اسکول کے سنیئر استاد ڈاکٹر مصطفی کمال نے شروع کیا جسے بعد میں سبھی اساتذہ نے حمایت کی ، ڈاکٹر مصطفی کمال بتاتے ہیں کہ اسکول میں پانچ ٹیچر ہیں ، ہر ٹیچر کے ذریعے ذاتی رقم سے تعاون کیا جاتا ہے ، جسکے ذریعے بچوں کے لئے بسکٹ چاکلیٹ قلم کاپی لائی جاتی ہے ، فوٹو ہر دن کھینچ کر بی آر سی کو بھیجا جاتا ہے۔

شائستہ شاہین اور ہیڈ ماسٹر دھنیشوری کماری بتاتی ہیں ڈاکٹر مصطفی کمال کی اس مہم نے رنگ لایا ہے ۔چونکہ جس جگہ پر اسکول واقع ہے وہ ایک پچھڑا گاوں ہے ۔یہاں غریب گھرانے کے بچے زیادہ ہیں جو پہلے اسکول میں داخلہ تو کرا لیتے تھے لیکن وہ اسکول کم آتے تھے اسکی وجہ یہ تھی کہ وہ اپنے والدین کے ساتھ مزدوری پر چلے جاتے تھے یا پھر وہ گاوں میں کھیل کود میں وقت گزار دیتے تھے ۔بچوں کو اسکول لانے کے لیے یہ مہم شروع کی گئی ۔ بانکے بازار کا یہ علاقہ نکسل متاثر علاقہ تھا جس کی وجہ سے یہاں پہلے تعلیم کے تئیں بچوں کا رجحان کم ہی تھا لیکن اب یہاں چھوٹے بچے تعلیم کے تئیں حساس ہورہے ہیں حالانکہ اس علاقے میں اب نکسل برائے نام ہی ہے یہاں حکومت اور انتظامیہ کی جانب سے بنیادی سہولت فراہم ہوئی ہے۔

نوے فیصد تک ہوتی ہے حاضری
کرم ڈیہ پرائمری اسکول میں گزشتہ ایک برس قبل بچوں کی حاضری 30 سے 40 ہوتی تھی ۔سرپرستوں کو سمجھانے کے باوجود حاضری میں اضافے نہیں ہوتے تھے لیکن جب سے یہ مہم شروع کی گئی ہے تب سے ہردن نوے سے زیادہ طلباء و طالبات اسکول پہنچتے ہیں ۔یہاں 111 طلباء کو پڑھانے کے لیے 5 ٹیچر ہیں ۔یہ سبھی ٹیچر بھی ہردن بلاناغہ اسکول پہنچتے ہیں ۔اس مہم کا ایک فائدہ یہ بھی ہوا کہ جو بچہ کسی وجہ سے اسکول نہیں آتا ہے وہ اسکی اطلاع خود ٹیچر کو دیتا ہے یا پھر انکے والدین اسکول پہنچ کر دیتے ہیں۔

آگے اور کیا جائے گا بہتر
یہاں اسکول کے اساتذہ نے ای ٹی وی بھارت بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انکی پہلی کوشش کامیاب ہوئی ہے ۔اب انکا ہدف ہے کہ ویسے بچے جنہوں نے اسکول میں داخلہ کسی وجہ سے نہیں لیا ہے انکے درمیان ترغیبی بیداری مہم پیدا کر اسکول لانے کی کوشش ہوگی ۔اسکول میں مقابلہ جاتی پروگرام کرانے کا بھی منصوبہ ہے اور اس میں یہ ہوگا کہ آس پاس کے اسکولوں کے بچوں کو بھی مدعو کیا جائے گا اور ان میں نمایاں کارکردگی پیش کرنے والوں کو بڑے تحائف سے نوازا جائے گا ۔اس میں ایک اور چیز جوڑی جائے گی ان سرپرست کو بھی اعزاز بخشا جائے گا جو اپنے بچوں کو نجی اسکولوں سے نکال کر انکے سرکاری اسکول میں داخلہ کرائیں گے

یہ بھی پڑھیں:Nitish Janata Durbar جنتادربار میں نتیش نے 51 لوگوں کے مسائل کو سنا ، افسران کو مناسب کاروائی کی دی ہدایت

افسران بھی کرتے ہیں تعریف
کرم ڈیہ اسکول کی سیلفی مہم کی تعریف محکمہ تعلیم کے افسران بھی کرتے ہیں ۔شائستہ شاہین کے مطابق ٹیچر ڈاکٹر مصطفی کمال فوٹو کھینچ کر بلاک ایجوکیشن ٹیم کو بھیجتے ہیں جسکی ستائش میٹنگوں میں افسران اس مہم اور پہل کی کئی بار کرچکے ہیں اور دوسرے اسکولوں کو بھی اس طرح کی مہم شروع کرنے کی ترغیب دیتے ہیں انہوں نے کہا کہ اچھا لگتا ہے جب افسران انکے اسکول کی تعریف کرتے ہیں .

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.