گیا: رمضان المبارک کا مقدس مہینہ جاری ہے۔مسلمان اس ماہ میں روزہ کا اہتمام کرتے ہیں۔ ریاست بہار کے ضلع گیا کے ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال اور اس سے پیوستہ برس قبل جو لوگ عالمی وبا کورونا وائرس کا شکار ہوئے تھے ایسے روزہ داروں کے لئے کو کچھ احتیاط لازمی ہے۔ڈاکٹروں نے خاص طور پر افطار اور سحر میں کن چیزوں کا استعمال مفید ہے اس امر پر انہوں نے روشنی ڈالی ہے۔
اس حوالے سے جب ضلع گیا کے معرف فیزیشن و اسٹیٹ بینک آف انڈیا کے سابق میڈیکل افسر ڈاکٹر راج کمار پرساد سے گفتگو کی تو انہوں نے کہا کہ روزہ رکھنا ضروری ہے، اس کے ذریعے انسان اپنی صحت کو تندرست اور جسم کو متحرک کرتاہے ، طبی اور سائنسی تحقیق میں بھی روزہ کی بڑی اہمیت اور اسکی افادیت ہے اس لیے روزہ نہیں رکھنا ہے یہ کہنا مناسب نہیں ہے بلکہ اسکی ترغیب ہونی چاہیے کہ روزہ رکھیں، لیکن وہ لوگ جو ایک برس قبل کورونا وبا سے متاثر ہوئے اب صحت مند ہیں ایسے لوگوں کی امیونیٹی کمزور ہوتی ہے۔ ایسی صورت میں کچھ اہم احتیاط ضروری ہیں۔ کیونکہ رواں سال کا روزہ موسم کے تبدیلی کے دور میں شروع ہوا ہے۔جو ٹھنڈ کے اختتام اور گرمی کے موسم کی شروعات میں ہے ۔ اس موسم میں سب سے زیادہ ویکٹرین وائرس پیداہوتا ہے اور اس سے وہ زیادہ متاثر ہوتے ہیں جنکی قوت مدافعت کمزور ہے۔
اسکے لیے سب سے اہم چیز یہ ہے کہ ہم ماحول کو سمجھیں۔ کیونکہ ابھی پانی کی بھی ضرورت زیادہ پڑتی ہے اور جسم سے الیکٹرولائٹ میں کمی ہوجاتی ہے ، اس موسم میں سب سے زیادہ ہاضمہ خراب ہوتا ہے۔ اس صورت میں کوشش ہونی چاہیے کہ ہمارے کھانے پینے کا طریقہ تھوڑا طبی اور سائنسی ومذہبی طور طریقے ہو افطاری اور سحری میں خصوصی دھیان دیں کھجور کا استعمال زیادہ کریں اور برف کے مشروبات سے پرہیز کریں
اس طرح کریں افطار
ڈاکٹر راج کمار کہتے ہیں کہ اسلام میں کھجور کی بڑی اہمیت اور اسکے فائدے بیان کیے گئے ہیں ، روزہ داروں کو کھجور سے روزہ کھولنے کو کہا گیا ہے۔ کھجور نہیں ہونے کی صورت میں پانی اور دوسری اشیاء استعمال ہوتی ہے۔ کھجور میں شفا ہے اس پر سائنسی اور طبی تحقیق بھی ہے۔ دن بھر کی ایسیڈ کو نٹرولائز کھجور کرتاہے کیونکہ کھجور میں الکلائنٹ پایا جاتا ہے اور اس سے قوت مدافعت بھی بڑھتی ہے۔
افطار کے وقت پہلے کھجور کھائیں اور اسکے بعد پانی پیئیں۔ بعد میں شربت یا دوسری چیزوں کو استعمال میں لائیں ، کورونا سے صحت یاب ہونے والوں کے لیے کھجور کے استعمال میں مقدار زیادہ ہو۔ البتہ یہ خیال رکھیں کہ جو ذیابطیس کے مریض ہیں وہ کھجور کا کم سے کم استعمال کریں بلکہ وہ روزہ افطار سیب کھاکر کریں کیونکہ اس میں الکلائنٹ ہوتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ افطار کے بعد نماز ضرور پڑھیں کیونکہ نماز پڑھنے سے جسم کا ٹوکسن نکلتا ہے۔رات کا کھانا اپنی پسند اور ضرورت کے مطابق کچھ بھی کھائیں ہاں یہ ہے کہ تیل مصالحہ روغن تھوڑا کم ہوتو بہتر ہو ۔ عشاء کی نماز کے بعد کھائیں اور یہ ضرور خیال رکھیں کہ افطار اور کھانے کے بیچ کے دوران سوپ ' چکن مٹن سبزی ' کسی کا بھی ایک بار ضرور پیئِں کیونکہ اس سے کھانا ہضم ہوگا اور ایسیڈیٹی کم ہوگی پانی بھی پیئیں لیکن سحری میں کوشش کریں روغن والے کھانے نہیں کھائیں بلکہ دودھ کھجور ، دودھ مکھانا سیب وغیرہ کا استعمال کریں ۔
کورنا سے صحت یاب مریض فریز کے پانی اور برف سے بھی پرہیز کریں بلکہ وہ مٹی کے برتن میں رکھے پانی پیئیں اورخواہ وہ کتنا ہی ٹھنڈا کیوں نا ہو اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا ، روزہ رکھنے اور عبادت کے ساتھ اپنا کام کاج کریں کوئی حرج نہیں ہے رمضان کے شروع میں کچھ دن زیادہ پریشانی ہوتی ہے اور اسی دوران لوگوں کی طبیعت بھی خراب ہوتی ہے لیکن جیسے پی جسم ان چیزوں کو برداشت کرلیتا ہے تو پھر کوئی مسئلہ نہیں ہوتا ہے لہذا روزہ رکھیں ، پھل فروٹ کھجور وغیرہ کا استعمال زیادہ کریں گھبرائے نہیں بلکہ کمزوری کا احساس ہو تو رات میں ایک بار اپنے بلڈ پریشر کا چیک اپ کرالیں زیادہ پریشانی ہوتو اپنے ڈاکٹر سے رابطہ کرلیں ایک چیز اور خیال رکھیں چونکہ کورونا نے سب سے زیادہ گلا اور پھیپڑے کو متاثر کیا تھا اسلیے اگر ٹھنڈی چیزوں سے اگر ابھی الرجی ہے تو اسکا استعمال نہیں کریں سینے کو مضبوط کرنے والے سامانوں کو ترجیح دیں۔سحری میں دودھ کا ضرور استعمال کریں۔
مزید پڑھیں:Interview With Dr Shaeesta Parvin خواتین رمضان المبارک میں اپنی صحت کا خیال کیسے رکھیں ۔۔۔؟