گیاریلوے جنشکن پرروزانہ بیرونی ریاستوں سے مزدوروں کی آمد اسپیشل ٹرینوں سے ہورہی ہے ۔اس کے ساتھ اب رفتہ رفتہ انتظامات اور وسائل کی کمی بھی دیکھنے کو مل رہی ہے ۔گیا اسٹیشن پر پہنچتے ہی مزدوروں کی پہلے اسکریننگ وطبی جانچ ہوتی ہے ، اسکے بعد انہیں کھانا اور پانی کابوتل دیاجاتاہے ، مزدوروں کو انکے گھر کی تفصیلات رجسٹریشن کاونٹر پردرج کروانے کے بعد انکے بلاکس کے قرنطینہ کے لئے بھیجا جاتاہے ۔
ضلع انتظامیہ نے مزدوروں کو گیااسٹیشن سے انکے مقام تک بھیجنے کے لئے بسوں کاانتظام کیا ہے ۔تاہم بسوں کی مطلوبہ تعداد موجودنہ ہونے کی وجہ کر مزدور بسوں کی چھت پر بیٹھ کر ہی سفر کرنے پر مجبور ہیں ۔
گیا اسٹیشن پر جب ضلع کے کئی مقامات کے لئے بسیں روانہ ہوئیں تو بسوں کے اندرسماجی فاصلے کاخیال کئے بغیر ہی بٹھایاگیا ۔اندر کی سیٹیں پر ہوجانے پر مزدور بس کی چھت پر جان کوخطرے میں ڈال کر سوار ہوگئے ۔ اسٹیشن پر موجود افسران کو نظارہ دکھایا گیا تو آنا فانا بسوں کو روک کر چھت پر بیٹھے مزدوروں کو اتا رایا گیا ۔
حالانکہ اس بس کے رکنے سے قبل متعدد بسیں روانہ ہوچکی تھیں :
ادھر ایم وی آئی کوشل کمار نے کہاکہ بسوں کی کمی نہیں ہے ، مزدوروں کی عادت ہوتی ہے ، گرمی سے بچنے اور ہوا کھانے کے لئے اپنی مرضی سے اوپر بیٹھ گئے تھے ، بعد میں بسوں کی چھتوں پر بیٹھے تمام افراد کو نیچے و اتر وایا گیا ہے ،
انہوں نے اسٹیشن پر بسوں کی کمی سے انکار کیا ۔اور کہاکہ جتنی بسوں کی ضرورت ہے وہ یہاں پرموجود ہیں ۔
اسٹیشن پر ہی تعینات ستیہ پرساد نے کہاکہ غلط تو ہے لیکن یہاں موجود افراد نگرانی کررہے ہیں ۔ تا کہ کوئی بھی مزدور بس کی چھت پر بیٹھ کرسفر نہ کریں