بہار کے شہر گیا میں واقع نادرہ گنج محلے میں وقف کی جائیداد "وقف نمبر 1941" حضرت سید سلیم اللہ چشتی علیہ الرحمہ کے احاطے میں ایک عظیم ہسپتال اور مدرسے کی تعمیر ہوگی۔ اس کی تعمیر کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے اور 2021 میں ہی مکمل کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔
بدھ کو آستانہ احاطے میں سنگ بنیاد کی تقریب منعقد ہوئی جس میں علماء اور مشائخ عظام نے علم اور صحت پر روشنی ڈالنے کے ساتھ وقف کی املاک کے تحفظ اور اس کی ترقی کے لیے کام کرنے پر بھی زور دیا۔
خانقاہ منعمیہ ابوالعلائیہ رام ساگر کے سجادہ نشین حضرت مولانا سید صباح الدین منعمی نے کہا کہ اس طرح کے منصوبے و کاموں سے معاشرے کی بھلائی ہوگی۔ انسان اپنی کوششوں میں کامیاب تب ہوتا ہے جب وہ محنت و لگن کے ساتھ کسی کام کا بیڑا اٹھاتا ہے اسی طرح انسان تعلیم میں کامیاب اسی وقت ہوتا ہے جب وہ خوب محنت کے ساتھ لگا ہوتا ہے۔ آج کی تاریخ میں جہاں علم دین حاصل کرنا ضروری ہے وہیں عصری علوم کا بھی ساتھ میں ہونا ضروری ہے۔
پروگرام کے متعلق وقف نمبر 1941 کے سکریٹری حلیم خان نے بتایا کہ اس احاطے میں ایک شاندار چیریٹیبل ہسپتال و مدرسے کا سنگ بنیاد چودہ سو اسکوائر فٹ میں رکھا جا رہا ہے، جس میں غریبوں کا ہر طرح کا علاج ہوگا، ہسپتال میں ہر شعبے کے ماہرین ڈاکٹر کے ذریعے علاج کیا جائے گا اور مدرسے میں غریب و نادار طلبا کے لیے بہتر تعلیم کا نظم کیا جائے گا۔
سنگ بنیاد کے پروگرام میں شریک ہوئے اوقاف کمیٹی کے صدر آفتاب احمد نے کہا کہ وقف کی املاک کے تحفظ کو لے کر ان کی کمیٹی حساس ہے۔ نادرہ گنج میں کلینک اور مدرسے کی تعمیر عوامی چندہ سے ہوگی لیکن ساتھ ہی وقف بورڈ پٹنہ سے بھی تعاون کی گزارش کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ وقف کے پاس آمدنی میں کمی ہے اس لئے ترقی کی رفتار دھیمی ہے۔
سنگ بنیاد کی تقریب کے موقع پر جلسہ بھی ہوا، جس میں خطاب کرتے ہوئے قاضی شہر حضرت مولانا مفتی مظفر حسین رضوی نے کہا کہ ہمارے بچے آج برائی کی طرف جا رہے ہیں، یہ بہت بڑا المیہ ہے، اس کی سب سے بڑی وجہ یہی ہے کہ ہمارے یہاں بہتر تعلیم کا نظام نہیں ہے، ہمارے بچے دوسرے اسکولوں اور کالجوں میں پڑھ کر انہیں کی روش کو اپناتے چلے جارہے ہیں۔
آخر میں صلاۃ و سلام اور پیر طریقت حضرت علامہ سید شاہ محمد ایاز احمد قادری سجادہ نشین خانقاہ قادریہ مانپور کی رقت آمیز دعا پر مجلس کا اختتام ہوا۔
اس موقع پر مولانا عبدالوکیل صابری، مولانا تبارک حسین رضوی، مولانا سید عفان جامی وغیرہ کے علاوہ بڑی تعداد میں شہر کے معزز حضرات موجود تھے۔