محکمہ کے بلیٹن کے مطابق دربھنگہ ضلع سے تین تازہ ہلاکتوں کی اطلاع ملی ہے جہاں سیلاب سے ہونے والی ہلاکتوں کی کل تعداد اب سات ہوگئی ہے۔ باقی چار اموات مغربی چمپارن میں ہوئی ہیں۔
ریاستی حکومت نے سیلاب سے بچاؤ کے کاموں کو انجام دینے میں نیپال پر 'عدم تعاون' کا الزام عائد کیا ہے لیکن اس نے دعویٰ کیا کہ محکمہ آبی وسائل کے ذریعہ یہ ضروری کام کیا جارہا ہے۔
22 جولائی کو سُگولی بلاک کے سکول پاکڑ پنچایت میں دھمنی ٹولا کے قریب سکرھنا ندی کا باندھ ٹوٹنے سے ندی کے پانی نے سکول پاکڑ پنچایت میں سب سے زیادہ تباہی مچائی جن کو حکومتی مدد کے نام پر کچھ نہیں ملا۔
پالیتھین کی نشستیں
سیلاب سے متاثرہ ضرورت مند لوگوں کو پالیتھین شیٹس فراہم کی گئیں۔ محکمہ موسمیات کی پیشنگوئی کے پیش نظر تمام اضلاع میں الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ڈیزاسٹر مینیجمنٹ ڈپارٹمنٹ صورتحال کی مسلسل نگرانی کر رہا ہے تو وہیں فرککہ کے سبھی گیٹ کھول دیے گئے ہیں۔
بہار کے 12 اضلاع کے 102 بلاکس کی 901 پنچایتیں سیلاب کی زد میں ہیں۔ حکومت کی طرف سے سیلاب سے متاثرہ افراد میں امدادی کیمپ چلائے جارہے ہیں۔
کوسی، گنڈک، کملا بلان اور گنڈک ندی کے علاقوں میں بھی بارش کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ ٹوٹے ہوئے باندھ کی جگہ پر کٹ اینڈ پروٹیکشن کا کام جاری ہے۔
موتیہاری کی ٹوٹی پھوٹی جگہ پر کٹ اینڈ پروٹیکشن کا کام مکمل کر لیا گیا ہے۔ گوپال گنج کے دیوپور میں کام مکمل کرلیا گیا ہے جبکہ دوسری سائٹ پر کام ابھی جاری ہے۔ اسی کے ساتھ بگہا میں واقع بیکنٹھ پور بلاک کے ٹوٹے ہوئے مقام پر مرمت کا کام شروع ہوگیا ہے۔
بہار کے ضلع دربھنگہ کے 18 میں سے آٹھ گاؤں اس وقت سیلاب کی زد میں ہیں۔ کیوٹی بلاک کی صورتحال خاصی سنگین ہے کیونکہ کشتیاں نہ ہونے کی وجہ سے بہت سارے لوگ ڈوبے ہوئے دیہاتوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔ مزید یہ کہ اس سے امدادی کاموں میں بھی رکاوٹ ہے۔
گاؤں والے اب قومی شاہراہ 527 بی کے ساتھ خود ساختہ میک اپ شفٹ خیموں میں پناہ لے رہے ہیں۔ گاؤں والوں نے شکایت کی کہ انہیں ابھی تک کوئی سرکاری مدد نہیں ملی ہے۔
شنکر یادو جس کا مکان مکمل طور پر ڈوبا ہوا ہے، نے بتایا کہ ان کا کنبہ کئی دن سے ٹینٹ میں پناہ لے رہا ہے لیکن ابھی تک انہیں حکومت کی طرف سے کوئی امدادی سامان نہیں ملا ہے۔
سیلاب سے متاثرہ ایک اور مقامی مہیش پاسوان نے بتایا کہ بارش کا پانی ٹینٹ سے گزر رہا ہے لیکن اس کا کنبہ پانی میں رہنے پر مجبور ہے کیونکہ وہ اپنے گھر نہیں لوٹ سکتے ہیں، جو سینے سے گہرے پانی میں ڈوبا ہوا ہے۔ انہوں نے شکایت کی کہ اگرچہ انتخابات سے قبل سیاستدان لمبے لمبے وعدے کرتے ہیں، لیکن گاؤں والے ہر سال اسی سڑک پر پناہ لینے پر مجبور ہیں۔
بیورو رپاورٹ ای ٹی وی بھارت اردو