ETV Bharat / state

ارریہ میں پھر طغیانی، سات سالہ بچی غرقاب - bihar flood

ریاست بہار کے ضلع ارریہ میں سیلاب کے بعد بارش رکنے سے لوگ ابھی راحت کی سانس بھی نہیں لے سکے تھے کہ آسمان میں کالے بادل منڈلانے سے لوگ ایک بار پھر سے دہشت زدہ ہوگئے۔

ارریہ میں پھر طغیانی، سات سالہ بچی غرقاب
author img

By

Published : Jul 28, 2019, 3:53 AM IST

Updated : Jul 28, 2019, 4:30 AM IST

کیونکہ بارش کے سبب ندیوں کی آبی سطح میں اضافہ ہوگیا ہے اور سیلاب کا پانی پھر سے داخل ہونے لگا ہے۔

بارش کم ہونے سے پانی تو کم ضرور ہوا مگر ندیوں کے طغیانی میں کمی نہیں آئی۔

آج کوسی ندی کے دھار میں ڈوبنے سے ایک سات سالہ بچی کی موت ہو گئی، جس سے علاقے میں ماتم ہے۔

اہل خانہ غمزدہ ہے اور رو رو کر برا حال ہے۔

ارریہ میں پھر طغیانی، سات سالہ بچی غرقاب

یہ حادثہ ارریہ شہر سے محض تین کلو میٹر دور ترشلیہ گھاٹ کے بسنت پور پنچایت کے محمد شمشاد کے گھر میں پیش آیا ہے۔

بارش ہونے سے مسلسل ندیوں میں پانی بڑھ رہا ہے جس سے لوگوں میں ایک بار پھر سے دہشت ہے۔


محمد شمشاد کی سات سالہ لڑکی عالیہ کچھ بچوں کے ساتھ گاؤں میں پھیلے پرمان ندی کے پانی کو پار کر کے سامان لانے گئی تھی کہ اچانک سے پاؤں پھسلنے سے عالیہ پانی میں گر پڑی، پانی میں دھار ہونے کے سبب بچی ڈوبنے لگی۔ ساتھ میں گئی بچوں کی چیخ پکار کے بعد گاؤں والے دوڑے اور بچی کو ندی کے پانی سے باہر نکالا گیا، بچی اس وقت تک زندہ تھی، مگر صدر ہسپتال لے جانے کے دوران وہ فوت کر گئی، محمد شمشاد کے چار بچوں میں عالیہ دوسرے نمبر پر تھی ، والدہ کا رو رو کر برا حال ہے، گاؤں والے اظہار تعزیت کرنے اس کے گھر پہنچ رہے ہیں۔

سرکاری اعداد وشمار کے مطابق ارریہ میں سیلاب سے ڈوب کر مرنے والوں کی تعداد اب تک 13 ہوگئی ہے، مگر غیر مصدقہ ذرائع کے مطابق ڈوبنے سے اب تک بیس سے زائد لوگوں کی جان چکی ہے۔

گاؤں والوں کے مطابق دو دنوں سے ندی کے سطح میں زبردست اضافہ ہوا ہے اور پھر دوبارہ سے گاؤں میں سیلاب کا پانی پھیل رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ضلع انتظامیہ کی جانب سے اس گاؤں پر کوئی توجہ نہیں دی جارہی ہے، یہاں کسی طرح کا کوئی ناؤں یا موٹر بوٹ کا نظم نہیں ہے، ناؤں اگر ہوتا تو بچی کی جان بچائی جا سکتی تھی۔

سوال یہ ہے کہ آخر سیلاب آنے کے بعد بھی ضلع انتظامیہ ایسے علاقوں میں ناؤں مہیا کیوں نہیں کرا رہی ہے، جہاں سیلاب کے پانی سے لوگوں کو خطرہ زیادہ ہے۔ آخر ان بچوں کی موت کا ذمہ دار کون ہے۔

کیونکہ بارش کے سبب ندیوں کی آبی سطح میں اضافہ ہوگیا ہے اور سیلاب کا پانی پھر سے داخل ہونے لگا ہے۔

بارش کم ہونے سے پانی تو کم ضرور ہوا مگر ندیوں کے طغیانی میں کمی نہیں آئی۔

آج کوسی ندی کے دھار میں ڈوبنے سے ایک سات سالہ بچی کی موت ہو گئی، جس سے علاقے میں ماتم ہے۔

اہل خانہ غمزدہ ہے اور رو رو کر برا حال ہے۔

ارریہ میں پھر طغیانی، سات سالہ بچی غرقاب

یہ حادثہ ارریہ شہر سے محض تین کلو میٹر دور ترشلیہ گھاٹ کے بسنت پور پنچایت کے محمد شمشاد کے گھر میں پیش آیا ہے۔

بارش ہونے سے مسلسل ندیوں میں پانی بڑھ رہا ہے جس سے لوگوں میں ایک بار پھر سے دہشت ہے۔


محمد شمشاد کی سات سالہ لڑکی عالیہ کچھ بچوں کے ساتھ گاؤں میں پھیلے پرمان ندی کے پانی کو پار کر کے سامان لانے گئی تھی کہ اچانک سے پاؤں پھسلنے سے عالیہ پانی میں گر پڑی، پانی میں دھار ہونے کے سبب بچی ڈوبنے لگی۔ ساتھ میں گئی بچوں کی چیخ پکار کے بعد گاؤں والے دوڑے اور بچی کو ندی کے پانی سے باہر نکالا گیا، بچی اس وقت تک زندہ تھی، مگر صدر ہسپتال لے جانے کے دوران وہ فوت کر گئی، محمد شمشاد کے چار بچوں میں عالیہ دوسرے نمبر پر تھی ، والدہ کا رو رو کر برا حال ہے، گاؤں والے اظہار تعزیت کرنے اس کے گھر پہنچ رہے ہیں۔

سرکاری اعداد وشمار کے مطابق ارریہ میں سیلاب سے ڈوب کر مرنے والوں کی تعداد اب تک 13 ہوگئی ہے، مگر غیر مصدقہ ذرائع کے مطابق ڈوبنے سے اب تک بیس سے زائد لوگوں کی جان چکی ہے۔

گاؤں والوں کے مطابق دو دنوں سے ندی کے سطح میں زبردست اضافہ ہوا ہے اور پھر دوبارہ سے گاؤں میں سیلاب کا پانی پھیل رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ضلع انتظامیہ کی جانب سے اس گاؤں پر کوئی توجہ نہیں دی جارہی ہے، یہاں کسی طرح کا کوئی ناؤں یا موٹر بوٹ کا نظم نہیں ہے، ناؤں اگر ہوتا تو بچی کی جان بچائی جا سکتی تھی۔

سوال یہ ہے کہ آخر سیلاب آنے کے بعد بھی ضلع انتظامیہ ایسے علاقوں میں ناؤں مہیا کیوں نہیں کرا رہی ہے، جہاں سیلاب کے پانی سے لوگوں کو خطرہ زیادہ ہے۔ آخر ان بچوں کی موت کا ذمہ دار کون ہے۔

Last Updated : Jul 28, 2019, 4:30 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.