بہار کے گیا میں مرکزی وزیر گری راج سنگھ نے اپنے بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کو ملک بھر کے کسانوں کا آشیرواد حاصل ہے۔
انہوں نے زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کے احتجاج ومظاہرے کو حزب اختلاف کی پارٹیوں کی سازش بتاتے ہوئے کہا کہ کسان کی تحریک میں سیاسی جماعتوں کا کیا کام ہے؟ یوپی کے کسانوں نے زرعی قوانین کو باریکی سے سمجھا ہے اور حمایت میں کھڑے ہیں، پنجاب کے کسان بھی پوری طرح سے اس احتجاج میں شامل نہیں ہیں، اس قوانین سے انہیں کو پریشانی ہے جو منڈیوں کے مافیا تھے، اگر پنجاب کے کسان اپنے مسائل اور مشکلات کے لیے لڑرہے ہیں تو پھر خالصتان کے حق میں نعرے بازی کیوں ہوئی؟
انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ ابھی دھان کی خریداری میں 70 فیصد خریداری پنجاب کے کسانوں سے ہوئی ہے، انہوں نے کانگریس اور پنجاب حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ نے حکومت میں آنے کے لیے کسانوں سے بڑے بڑے دعوے کیے تھے جو ان سے پورے نہیں ہوسکے اور اسی لیے کسانوں کو گمراہ کر کے اصل مدعے سے انہیں بھٹکایا جارہا ہے، انہوں نے اس دوران مزید کہا کہ کسانوں کے احتجاج میں کانگریس اور دیگر پارٹیوں کے ہاتھ ہونے کے ساتھ غیر ملکی طاقتیں ان سے جڑی ہوئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کانگریس کسانوں کے کاندھے پر بندوق رکھ کر چلارہی ہے جسے مودی حکومت کامیاب نہیں ہونے دے گی۔ کسانوں کے برسوں کے مطالبے پر ہی مودی حکومت نے زراعتی شعبے میں اصلاحات کی ہیں جس سے کسانوں کی آمدنی بڑھے گی اور منڈی کے مافیاؤں کو نقصانات ہوں گے۔