ماہ مبارک جاری ہے لیکن ریاست بہار کے بھاگلپور میں واقع امام پور کے باشندے شکیل احمد اور ان کے اہل خانہ کے لیے رمضان المبارک کے قبل سے ہی روزے جیسے ہی حالات ہیں۔
شکیل احمد مزدوری کرکے اپنا اور اپنے سات بچوں کا پیٹ پالتے ہیں لیکن لاک ڈاؤن کی وجہ سے تمام کام کاج ٹھپ پڑے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے ان کے گھر فاقہ کشی کی سی نوبت آگئی ہے، گھر میں کھانے کے لیے کچھ نہیں ہے جبکہ تمام لوگوں نے روزہ بھی رکھا ہے لیکن انہیں یہ بھی نہیں معلوم کہ افطار کے وقت کچھ کھانے کو نصیب ہوگا یا نہیں؟
ایسا نہیں ہے کہ صرف شکیل احمد اور ان کا کنبہ بھکمری کا شکار ہے بلکہ وہ جس جگہ رہائش پذیر ہیں اس کالونی میں 132 مکان ہیں اور زیادہ تر غریب یومیہ مزدور رہتے ہیں جن سے بات کرنے کے بعد سرکاری دعووں اور زمینی حقیقت کا پتہ چلتا ہے۔
کالونی کے لوگوں کے مطابق یہاں 132 مکانات ہیں اور صرف دو لوگوں کے پاس راشن کارڈ ہے جنہیں اناج دیا گیا ہے۔ باقی کسی کو بھی کوئی سرکاری مدد حاصل نہیں ہوئی ہے۔ نہ ہی کوئی نمائندہ آج تک ان لوگوں کی خیریت اور حالات جاننے آیا ہے اور نہ ہی کسی سرکاری و غیر سرکاری تنظیم کی مدد پہنچی ہے۔
مرکزی وزیر رام ولاس پاسوان سے لے کر ریاست کے وزیراعلی نتیش کمار تک سب ہی بار بار کہہ چکے ہیں کہ اناج کی کمی نہیں ہے اور راشن کارڈ ہو یا نہ ہو سبھی کو راشن دیا جائےگا لیکن امام پور جیسے درجنوں علاقوں میں لوگوں کی یہی شکایت ہے کہ راشن کارڈ نا ہونے کے سبب انہیں کسی بھی قسم کا راشن نہیں ملا۔