ETV Bharat / state

دربھنگہ: فرضی ٹیچر تقرری کے معاملے میں متعدد افراد پر مقدمہ - ضلع ٹیچر تقرری اپیل

ریاست بہار میں بی ایڈ، ٹی ای ٹی، ایس ٹی ای ٹی پاس ہزاروں طلباء اب بھی ملازمت کی امید میں جگہ جگہ درخواست دے کر اپنی تقرری کا انتظار کر رہے ہیں لیکن ایجوکیشن سسٹم پر ناجائز قبضہ جمانے والے زورآوروں کے ذریعہ تقرری میں مبینہ طور پر بدعنوانی کی گئی ہے۔

فرضی ٹیچر تقرری کے معاملے میں متعدد افراد پر مقدمہ
فرضی ٹیچر تقرری کے معاملے میں متعدد افراد پر مقدمہ
author img

By

Published : Dec 18, 2019, 11:57 PM IST

ضلع دربھنگہ کے بینی پور تحصیل کے دیورام امیٹھی پنچایت میں ان زورآوروں نے ضلع ٹیچر تقرری اپیل کو درکنار کرتے ہوئے دس اساتذہ کی تقرری کے فیصلے کے ساتھ پنچایت ٹیچر کی تقرری کرنے والی اکائی کو ساتھ لے کر ہیڈماسٹر کے ساتھ مل کر گذشتہ 13 نومبر 2019 کو رام نگر پرائمری اور امیٹھی پرائمری اسکول میں پانچ پانچ ٹیچرز کی تقرری کر دی۔

جب اس کی اطلاع ای ٹی وی بھارت کو ملی تو ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے اس تعلق سے 21 نومبر 2019 کو باقاعدہ کلکٹر دربھنگہ کو اس سے آگاہ کیا جس پر کلکٹر دربھنگہ تیاگ راجن ایس ایم نے ضلع ایجوکیشن افسر کو تیزی سے تفتیش کر کارروائی کرنے کے لیے کہا۔

فرضی ٹیچر تقرری کے معاملے میں متعدد افراد پر مقدمہ

اس کے بعد ایجوکیشن افسر نے فرضی ٹیچر تقرری کی جانچ کے لیے دو رکنی کمیٹی تشکیل دے کر جانچ کروائی جس میں جانچ ٹیم نے دیورام امیٹھی پنچایت کے دونوں پرائمری اسکولوں میں جاکر تفتیش کی، تفتیش میں کئی حیرت انگیز باتیں سامنے آئیں۔

دونوں اسکول کے ہیڈ ماسٹرز نے بغیر اپنے محکمے کو اطلاع دیے ان ٹیچروں کو اپنے اسکول میں جوائن کروا دیا اور وہ جانچ ٹیم کو اس بات کا مکمل جواب نہیں دے پائے۔

وہیں اس پنچایت سکریٹری نے بھی ٹیچر تقرری سے وابستہ دستاویزات جانچ ٹیم کو نہیں دکھائے جبکہ ڈی ای او نے متعدد مرتبہ پنچایت سکریٹری اور بی ڈی او کو خط لکھا مگر پنچایت سکریٹری نے متعلقہ دستاویزات ان کے سپرد نہیں کیے۔

اس معاملے میں جانچ ٹیم نے ابتدائی طور پر اس فرضی تقرری میں پنچایت سکریٹری اور ان دونوں پرائمری اسکولوں کے ہیڈ ماسٹر کی شمولیت ظاہر ہونے پر بینی پور بلاک ایجوکیشن افسر کو ان لوگوں پر مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا اور اس کے بعد بینی پور بلاک ایجوکیشن افسر کے تحریر پر بہیرا تھانہ میں مقدمہ درج کرا دیا گیا۔

اس پوری تقرری میں ان ٹیچروں کا کہنا کہ 'ان لوگوں نے سنہ 2008 میں اس پنچایت میں ٹیچر کے لیے درخواست دی تھی۔'

تب یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ یہ لوگ گزشتہ نو برسوں تک کہاں تھے؟ جو اچانک آگئے؟ اور ان کی بات تسلیم بھی کرلی جائے تب اتھارٹی پر جو مقدمہ دائر کیا جاتا ہے اور اس مقدمے میں پنچایت کے سکریٹری اور مکھیا کو بھی مخالف پارٹی بنایا جاتا ہے جبکہ ان ٹیچروں کی تقرری کے اس فیصلے میں مکھیا کے شوہر غیاث الدین اور ان کی نند توقیر فاطمہ اور پنچایت سکریٹری کے بیٹے سنتوش کمار پاسوان بھی شامل ہیں تو یہ کیسا فیصلہ ہے؟

دوسری جانب جب اس ٹیچر تقرری کے بارے میں اسکول میں موجود نئے ٹیچر سنتوش کمار جو اسی پنچایت کے پنچایت سکریٹری کے بیٹے ہیں کیمرے پر بولتے ہوئے وہ خود ہی پھنس گئے۔

انہوں نے پہلے کہا کہ سنہ 2007 میں انہوں نے میٹرک پاس کی ہے۔ اس کے چند لمحے بعد کہا کہ سنہ 2005 میں انھوں نے میٹرک پاس کیا ہے اور جب یہ سوال کیا گیا کہ انھوں نے انٹر کب کیا تو کہا کہ سنہ 2008 میں، اب یہ بات بھی خود ثابت ہو گئی کہ اگر سنہ 2007 میں انھوں نے میٹرک پاس کیا تب انھوں نے سنہ 2009 میں انٹر کیسے کیا اور پھر انھوں نے کس طرح سنہ 2008 میں ٹیچر کی ملازمت کے لیے درخواست دی کیونکہ اس پنچایت میں درخواست دینے والا شخص اس وقت تک انٹر پاس ہونا چاہیے۔

وہیں جب اس نئے فرضی ٹیچر تقرری میں شامل ایک خاتون ٹیچر سے بہار کے گورنر یا بھارت کے صدر یا ملک کے پہلے وزیر اعظم کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے اپنی تعلیمی لیاقت سے روبرو کرا دیا کہ وہ کتنی تعلیم یافتہ ہیں۔

اس تعلق سے دربھنگہ کے کلکٹر تیاگ راجن ایم ایس نے کہا کہ 'اس معاملے میں کیس درج کرادیا گیا ہے اور مزید تحقیقات جاری ہے اور اس میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔'

ضلع دربھنگہ کے بینی پور تحصیل کے دیورام امیٹھی پنچایت میں ان زورآوروں نے ضلع ٹیچر تقرری اپیل کو درکنار کرتے ہوئے دس اساتذہ کی تقرری کے فیصلے کے ساتھ پنچایت ٹیچر کی تقرری کرنے والی اکائی کو ساتھ لے کر ہیڈماسٹر کے ساتھ مل کر گذشتہ 13 نومبر 2019 کو رام نگر پرائمری اور امیٹھی پرائمری اسکول میں پانچ پانچ ٹیچرز کی تقرری کر دی۔

جب اس کی اطلاع ای ٹی وی بھارت کو ملی تو ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے اس تعلق سے 21 نومبر 2019 کو باقاعدہ کلکٹر دربھنگہ کو اس سے آگاہ کیا جس پر کلکٹر دربھنگہ تیاگ راجن ایس ایم نے ضلع ایجوکیشن افسر کو تیزی سے تفتیش کر کارروائی کرنے کے لیے کہا۔

فرضی ٹیچر تقرری کے معاملے میں متعدد افراد پر مقدمہ

اس کے بعد ایجوکیشن افسر نے فرضی ٹیچر تقرری کی جانچ کے لیے دو رکنی کمیٹی تشکیل دے کر جانچ کروائی جس میں جانچ ٹیم نے دیورام امیٹھی پنچایت کے دونوں پرائمری اسکولوں میں جاکر تفتیش کی، تفتیش میں کئی حیرت انگیز باتیں سامنے آئیں۔

دونوں اسکول کے ہیڈ ماسٹرز نے بغیر اپنے محکمے کو اطلاع دیے ان ٹیچروں کو اپنے اسکول میں جوائن کروا دیا اور وہ جانچ ٹیم کو اس بات کا مکمل جواب نہیں دے پائے۔

وہیں اس پنچایت سکریٹری نے بھی ٹیچر تقرری سے وابستہ دستاویزات جانچ ٹیم کو نہیں دکھائے جبکہ ڈی ای او نے متعدد مرتبہ پنچایت سکریٹری اور بی ڈی او کو خط لکھا مگر پنچایت سکریٹری نے متعلقہ دستاویزات ان کے سپرد نہیں کیے۔

اس معاملے میں جانچ ٹیم نے ابتدائی طور پر اس فرضی تقرری میں پنچایت سکریٹری اور ان دونوں پرائمری اسکولوں کے ہیڈ ماسٹر کی شمولیت ظاہر ہونے پر بینی پور بلاک ایجوکیشن افسر کو ان لوگوں پر مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا اور اس کے بعد بینی پور بلاک ایجوکیشن افسر کے تحریر پر بہیرا تھانہ میں مقدمہ درج کرا دیا گیا۔

اس پوری تقرری میں ان ٹیچروں کا کہنا کہ 'ان لوگوں نے سنہ 2008 میں اس پنچایت میں ٹیچر کے لیے درخواست دی تھی۔'

تب یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ یہ لوگ گزشتہ نو برسوں تک کہاں تھے؟ جو اچانک آگئے؟ اور ان کی بات تسلیم بھی کرلی جائے تب اتھارٹی پر جو مقدمہ دائر کیا جاتا ہے اور اس مقدمے میں پنچایت کے سکریٹری اور مکھیا کو بھی مخالف پارٹی بنایا جاتا ہے جبکہ ان ٹیچروں کی تقرری کے اس فیصلے میں مکھیا کے شوہر غیاث الدین اور ان کی نند توقیر فاطمہ اور پنچایت سکریٹری کے بیٹے سنتوش کمار پاسوان بھی شامل ہیں تو یہ کیسا فیصلہ ہے؟

دوسری جانب جب اس ٹیچر تقرری کے بارے میں اسکول میں موجود نئے ٹیچر سنتوش کمار جو اسی پنچایت کے پنچایت سکریٹری کے بیٹے ہیں کیمرے پر بولتے ہوئے وہ خود ہی پھنس گئے۔

انہوں نے پہلے کہا کہ سنہ 2007 میں انہوں نے میٹرک پاس کی ہے۔ اس کے چند لمحے بعد کہا کہ سنہ 2005 میں انھوں نے میٹرک پاس کیا ہے اور جب یہ سوال کیا گیا کہ انھوں نے انٹر کب کیا تو کہا کہ سنہ 2008 میں، اب یہ بات بھی خود ثابت ہو گئی کہ اگر سنہ 2007 میں انھوں نے میٹرک پاس کیا تب انھوں نے سنہ 2009 میں انٹر کیسے کیا اور پھر انھوں نے کس طرح سنہ 2008 میں ٹیچر کی ملازمت کے لیے درخواست دی کیونکہ اس پنچایت میں درخواست دینے والا شخص اس وقت تک انٹر پاس ہونا چاہیے۔

وہیں جب اس نئے فرضی ٹیچر تقرری میں شامل ایک خاتون ٹیچر سے بہار کے گورنر یا بھارت کے صدر یا ملک کے پہلے وزیر اعظم کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے اپنی تعلیمی لیاقت سے روبرو کرا دیا کہ وہ کتنی تعلیم یافتہ ہیں۔

اس تعلق سے دربھنگہ کے کلکٹر تیاگ راجن ایم ایس نے کہا کہ 'اس معاملے میں کیس درج کرادیا گیا ہے اور مزید تحقیقات جاری ہے اور اس میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔'

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.