گیا کے کئی ایسے علاقے ہیں جہاں کچرے کی ڈمپنگ اور زہریلی دھوئیں کی وجہ سے سینے اور پیٹ کی بیماریاں تیزی سے پھیل رہی ہیں۔ گیا کے ان علاقوں میں ایئر کوالٹی انڈیکس چار سو سے پار ہوچکا ہے۔
اس سے نکلنے والے دھوئیں کی وجہ سے گیا شہر سے متصل گوپی بیگھا، نیلی، دوبھل اور آزاد بیگھا کے لوگوں کی صحت کو خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔
متعلقہ محکمہ کی طرف سے گزشتہ کئی دنوں سے کوڑے میں لگی ہوئی آگ کو بجھانے کے لیے کوئی کوشش نہیں کی جارہی ہے۔
میونسپل کارپوریشن نے تو گھر گھر جا کر کچرا اٹھانے کا انتظام کیا ہے لیکن ان کچروں کو صحیح جگہ پر ٹھکانے لگانے کا نظم نہیں کیا گیا ہے۔ قریب پچیس سے تیس ہزار کی آبادی زہریلے دھوئیں کی زد میں ہے اور بیماری کا شکار ہو رہے ہیں۔
نیلی کی نیلم دیوی کہتی ہیں کہ 'آبادی میں کیسے کچرا ڈمپنگ سینٹر بنایا گیا ہے، ان کی سمجھ سے پرے ہے۔ آگ لگنے کی وجہ سے نکلنے والے زہریلے دھوئیں، مکھی اور مچھر سے سانس لینا بھی محال ہوگیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'کارپوریشن اور انتظامیہ کو غریبوں کے مسائل کی کوئی فکر نہیں ہے، سوچھ بھارت مشن کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ایک جگہ سے کچرا اٹھاؤ اور دوسرے آبادی والے مقام پر پھینک دو اور وہاں کے لوگوں کو مرنے کے لیے چھوڑ دیا جائے۔'
مہندر کمار بتاتے ہیں کہ 'ستر فیصد آبادی بیماریوں میں مبتلا ہوگئی ہیں۔ میونسپل کارپوریشن شکایت کرنے پر انہیں ہی الٹا کارروائی کرنے کی دھمکی دیتے ہیں۔'
انوج کمار سنہا کہتے ہیں کہ 'اس علاقے کے لوگ صبح ٹہلنے کے لیے نکلنا بند کر چکے ہیں کیونکہ درجنوں افراد زہریلے دھوئیں کی وجہ سے بے ہوش ہو چکے ہیں۔ علاقے میں خوف کا ماحول قائم ہے۔ میونسپل کارپوریشن کی گاڑیوں کو ایک بار روک کر کوڑا نہیں پھینکنے کی گزارش کی گئی تو میونسپل کارپوریشن نے درجنوں افراد پر مقدمہ درج کروا دیا۔ رات میں سونا مشکل ہو گیا ہے، اچانک سانس لینے میں پریشانی ہونے لگتی ہے۔کسانوں کو کھیتی کرنے میں بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔'
بی جے پی کے نریندر سنگھ بتاتے ہیں کہ 'پورے علاقے کی فضا آلودہ ہوچکی ہے۔ وقت رہتے قدم نہیں اٹھایا گیا تو بڑا واقعہ پیش آسکتا ہے۔'