کورونا بحران کے دوران لوگوں کی مدد کرنے والے جن ادھیکار پارٹی کے سربراہ پپو یادو نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خاص بات چیت کے دوران بتایا کہ 'میں نے سیاسی فائدے کے لئے عوام کی خدمت نہیں کی ہے۔ حکومتوں نے کوئی حکمت عملی تیار نہیں کی تھی جس وجہ سے مہاجر مزدور پریشان تھے۔ اس لئے میں نے ان کی مدد کی۔'
حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے مدھے پورہ سے تعلق رکھنے والے سابق رکن پارلیمان پپو یادو نے کہا کہ 'حکومت نے مزدوروں کے لئے کچھ نہیں کیا ہے۔ جہاں پورے ملک کے لوگ پریشان ہیں وہیں بہار میں انتخابات کے لئے تیاریاں کی جا رہیں ہیں۔'
پپو یادو نے کہا کہ جب کورونا وائرس پوری دنیا میں پھیل رہا تھا اور 29 جنوری کو کورونا بھارت میں داخل ہوا۔ ایسے میں پہلا کیس آگرہ میں پایا گیا، اس کے بعد کیرالہ اور پھر مہاراشٹرا میں کورونا کیسز سامنے آئے۔ آج کورونا ہر طرف پھیل گیا ہے۔
پپو یادو نے کہا کہ ہولی سے پہلے مرکزی حکومت کو لاک ڈاؤن یا 15 لاکھ لوگوں کے سوال پر فیصلہ کرنا تھا۔ لیکن حکومت نے سب کچھ نظر انداز کر دیا۔ اس سے قبل مارچ میں 'نمستے ٹرمپ' ایونٹ منعقد کیا گیا وہیں مدھیہ پردیش میں حکومت تشکیل دی گئی۔ اس کے بعد بھارت کے 130 کروڑ عوام کے لئے کرفیو نافذ کردیا گیا۔
'معاشراتی فاصلہ کس کے لئے'
پپو یادو کا کہنا ہے کہ 'لاک ڈاؤن 24 مارچ کو نافذ کیا گیا تھا لیکن حکومت نے کوئی حکمت عملی تیار نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو یہ سوچنا چاہئے تھا کہ یہ لاک ڈاؤن 20 فیصد لوگوں کے لئے ہے یا 80 فیصد لوگوں کے لئے ہے۔
پپو یادو نے 80 فیصد لوگوں کے حالات کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے بہت سارے لوگ روزانہ کماتے اور کھاتے ہیں۔ ان کے پاس کوئی سرمایہ نہیں ہے۔ چار دن میں ان کے پاس سے رقم اور کھانا دونوں ختم ہوجاتا ہے۔ ایسی صورتحال میں اگر مزدور اپنے گھر اور ریاست سے کہیں دور کام کر رہے ہوتے ہیں تو ایک کمرے میں 10 سے 12 افراد رہتے ہیں۔ ان کے لئے کیسا معاشراتی فاصلہ؟ باہر جاکر تعلیم حاصل کرنے والے بہت سارے طلباء ایک ہی کمرے میں رہتے ہیں۔ اس کے لئے کوئی معاشرتی دوری نہیں تھی۔ ایسی صورتحال میں لاک ڈاؤن صرف نافذ کیا گیا تھا۔
'حالات کی وجہ سے لوگوں کی موت'
پپو یادو نے کہا کہ کورونا کے لئے حکمت عملی نہیں بنائی گئی تھی۔ اسی وجہ سے لوگ کورونا سے نہیں بلکہ حالات کی وجہ سے مرے ہیں۔ لوگ خوفزدہ ہوگئے اور اپنے گھروں کی طرف بھاگنے لگے۔ راشن پانی کی سہولیات فراہم نہیں کی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ کورنٹائن مرکز سے لے کر ٹرین تک، لوگوں کے اموات ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایسے وقت مین پپو یادو سڑکوں پر تھا۔ میں نے لوگوں کو 1 کروڑ 68 لاکھ روپے دیئے۔ کیا کسی نے ایسا کیا؟ صرف یہی نہیں میں نے دہلی کے تقریبا 30 ہزار لوگوں کو 500 روپے نقد رقم دی۔ میں نے 7 لاکھ 32 ہزار لوگوں کی مدد کی۔
انہوں نے کہا کہ بہار کے ہر ضلع میں پپو بریگیڈ جن ادھیکار پارٹی کے کارکنان لوگوں کے گھروں تک پہنچے اور راشن مہیا کرایا۔
پپو یادو نے سوالیہ نشان اٹھاتے ہوئے کہا کہ ایسے وقت میں ملک کے 700 اراکین پارلیمان اور اراکین اسمبلی کہاں تھے؟
'حکومت کے پاس مزدوروں کے لئے رقم نہیں'
مدھے پورہ کے سابق رکن اسمبلی پپو یادو نے کہا کہ حکومت نمستے ٹرمپ کے نام پر 300 کروڑ روپئے خرچ کرسکتی ہے، لیکن مزدوروں کے لئے پی ایم کیئر فنڈ سے رقم نہیں نکالی جاسکتی ہے۔ 24 ہزار کروڑ کی 'جل جیون حریالی یاترا' کی جاسکتی ہے لیکن 400 کروڑ روپیہ مزدوروں کے لئے نہیں نکالا جاسکا۔ ہیلی کاپٹر کے ذریعہ انسانی زنجیر پر 20 کروڑ 82 لاکھ روپے خرچ ہوئے، لیکن حکومت کے پاس مزدوروں کے لئے رقم نہیں ؟ جب حکومتیں یہ کہتی ہے کہ وسائل کا حق بھارت کے غریبوں، کسانوں اور غیر تربیت یافتہ نوجوانوں کے لئے ہے۔ ایسی صورتحال میں انہیں نہ تو وسائل ملے اور نہ ہی کھانا۔ آخر کیوں ان کی مدد نہیں کی جارہی ہے۔
'بہار سے باہر 70 لاکھ مزدور '
پپو یادو نے بتایا کہ 'بہار سے باہر 70 لاکھ مزدور تھے۔ صرف 27 لاکھ افراد نے فارم پُر کیا۔ مارچ میں لاک ڈاؤن کے بعد حکومت نے اپریل میں 1 ہزار روپے دینے کا کہا تھا۔ صرف 3 لاکھ افراد کو 1 ہزار روپے دیئے گئے۔ انہوں نے کہا 'اس لحاظ سے دیکھے تو 3 مہینوں میں ایک دن کا حساب کتاب 2 روپے 80 پیسے ہوتا ہے۔ حکومت کو بتانا چاہئے کہ کیا اراکین پارلیمان کا کنبہ ایک دن میں 2.80 پیسے کے ساتھ اپنے اخراجات پورے کرسکتا ہے؟ 26 اپریل کو 1 کلو دال دینے کی بات کہی گئی۔ تب نائب وزیراعلیٰ سشیل مودی نے کہا کہ مرکزی حکومت دالیں دے گی۔ لیکن آج تک دالیں نہیں ملیں۔
'زمین بیچ کر لوگوں کی مدد'
بہار حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی نتیش کمار نے سماجی دوری اور کورونا وائرس کا حوالہ دیتے ہوئے کوٹا میں پھنسے ہوئے بچوں کو واپس لانے سے انکار کردیا۔ تب نائب وزیر اعلی سشیل مودی نے کہا کہ ہمارے پاس کوئی ذریعہ نہیں ہے۔ ایسی صورتحال میں پپو یادو نے 40 لاکھ روپے کا چیک دیا۔ ہم اور ہمارے دوستوں نے مل کر 2 کروڑ 82 لاکھ روپے ٹرین کا کرایہ ادا کیا۔ اس کے بعد کوٹا سے بچے آئے۔ ہم نے 31 اپریل کو دہلی سے بس سروس کا آغاز کیا۔ پپو یادو نے ہی یہ سارا کام کیوں کیا؟ میں نے اپنی زمین بیچ کر لوگوں کی مدد کی ہے۔
'جان ہتھیلی پر رکھ کرسیاست کون کرتا ہے'
جب ای ٹی وی بھارت نے پپو یادو سے سوال کیا کہ انہوں نے ایسا کیوں کیا؟ کیا اس میں کوئی سیاسی فائدہ ہے؟
اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جب ہر شخص کورونا سے خوفزدہ تھا تو پپو یادو دہلی کی سڑکوں پر 47 ڈگری درجہ حرارت میں لوگوں کی مدد کررہا تھا۔ کون اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کرسیاست کرتا ہے۔
پپو یادو نے بھی آر جے ڈی کو شدید نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ ذات پات پر مبنی سیاستدان سیلاب اور کورونا کے دوران دہلی فرار ہو گئے تھے۔ اب آ کر ذات پات کی سیاست کررہے ہیں کیونکہ بہار میں انتخابات ہیں۔