انہوں نے کہا کہ جامعہ رحمانی بہار میں آج دینی و روحانی علوم حاصل کرنے کا واحد مرکز ہے جہاں طلبا کی تعلیم کے ساتھ اس کی تربیت پر بھی خصوصی توجہ دی جاتی ہے۔ اس ادارہ میں سیاہ قلب کو ذکر و اذکار اور قرآن کی تلاوت اور اوراد و وظائف سے منور کیا جاتا ہے
حضرت مولانا عبدالسبحان رحمانی نے اپنے طویل تجربات کی روشنی میں کہا کہ جامعہ رحمانی کے اکابرین نے امت مسلمہ پر جو احسان کیا ہے اسے بھلایا نہیں جا سکتا۔ قطب عالم حضرت مولانا محمد علی مونگیری اور امیر شریعت رابع حضرت مولانا سید منت اللہ رحمانی کا لگایا یہ چمن آج موجودہ امیر شریعت حضرت مولانا سید ولی رحمانی صاحب کے زیر سایہ خوب پھہل پھول رہا ہے اور ایک چھوٹے سے پودے نے ایک تناور درخت کی شکل اختیار کر لی ہے۔
حضرت مولانا نے کہا کہ آج کے وقت میں عالم دین حضرات کو ایک سے زائد زبانوں پر عبور ہونا وقت کی اہم ضرورت ہے تاکہ وہ بلاجھجھک کسی بھی اسٹیج سے اپنی بات بآسانی عوام تک پہنچا سکیں اور کسی بھی زبان میں دین کا مکمل تعارف پیش کر سکیں۔
مولانا موصوف نے جامعہ رحمانی کا تعارف کرانے کے لیے متعدد بیرون ممالک کے اسفار کیے جہاں انہیں زبان کے تعلق سے جو رکاوٹیں پیش آئیں اس پر بھی انہوں نے تفصیلی روشنی ڈالا اور مدارس کے نئے فارغین کے لیے مفید اور موثر مشورے دئے۔