ETV Bharat / state

حالات کے پیشِ نظر اپنے بچوں کو علاقائی مدارس میں داخل کرائیں: مولانا شبلی قاسمی

مولانا شبلی قاسمی نے کہا کہ طلباء کی ایک بڑی تعداد حصول تعلیم کے لئے دیگر ریاستوں کے مدارس میں جاتی ہے، ان میں چھوٹے بچوں کی بھی اچھی خاصی تعداد ہوتی ہے، موجودہ حالات میں محسوس کیا جارہا ہے کہ طلباء کے لیے خاص طور سے چھوٹے بچوں کے لیے دور کا سفر محفوظ نہیں ہے۔

مولانا شبلی قاسمی
مولانا شبلی قاسمی
author img

By

Published : Aug 11, 2021, 2:11 PM IST


امارت شرعیہ بہار اڈیشہ و جھارکھنڈ کے قائم مقام ناظم مولانا شبلی قاسمی نے کہا کہ گزشتہ دو تعلیمی سال کورونا وبا اور لاک ڈاؤن کی نذر ہوچکے ہے، اس سے بڑا نقصان مدارس، اسکول اور کالج میں پڑھنے والے بچوں کا ہوا ہے، خاص کر دیہی علاقوں میں رہنے والے طلبہ اور ایسے طلبہ جن کے والدین کی مالی حالت کمزور ہے، ان کا بڑا تعلیمی نقصان ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سہولیات کے فقدان کی وجہ سے آن لائن تعلیم میں شرکت غریب طلبہ محروم رہے، اب جب کہ لاک ڈاؤن میں درجہ بدرجہ نرمی کا سلسلہ جاری ہے، چند دنوں کے بعد اسکولز اور کالجز کے کھلنے کا سرکاری حکم آ جائے گا اور حالات بھی ایسے بن رہے ہیں کہ اب مدارس اسلامیہ کے کھلنے کی بھی توقع کی جاسکتی ہے.

مولانا شبلی قاسمی نے کہا کہ طلباء کی ایک بڑی تعداد حصول تعلیم کے لئے دیگر ریاستوں کے مدارس میں جاتی ہے، ان میں چھوٹے بچوں کی بھی اچھی خاصی تعداد ہوتی ہے، موجودہ حالات میں محسوس کیا جارہا ہے کہ طلباء کے لیے خاص طور سے چھوٹے بچوں کے لیے دور کا سفر محفوظ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ امارت شرعیہ کی مجلس شوریٰ منعقدہ 22 دسمبر 2019 کو اس مسئلہ پر غور کیا گیا تھا کہ کم عمر طلبہ کا اپنے صوبوں سے باہر کے مدارس میں تعلیم حاصل کرنے کی غرض سے جانا مناسب نہیں ہے، اس لئے کہ سابقہ برسوں میں کئی ایسے واقعات پیش آئے ہیں جس میں دور دراز کے مدارس میں جارہے نو عمر طلبہ کو اسٹیشن پر حقوق انسانی کمیشن اور چائلڈ لیبر مخالف دستوں کے ذریعہ ٹرینوں سے اتار لیا گیا اور انہیں پریشانیوں سے گزرنا پڑا.

مزید پڑھیں:مدارس کے طلبا کے لیے 'عصری تعلیم'


مولانا شبلی قاسمی نے والدین اور سرپرستوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے بچوں کو خاص طور پر چھوٹے بچوں کو مقامی مدارس میں ہی داخل کرائیں، انہیں دور دراز نہ بھیجیں، البتہ جب وہ بڑے ہوجائیں اور حالات سازگار ہوجائیں تو اعلیٰ تعلیم کے لئے دور دراز کے مدارس میں بھیج سکتے ہیں. ساتھ ہی مدارس کے ذمہ داران سے بھی اپیل ہے کہ وہ اپنے تعلیمی نظام کو بہتر بنائیں، صفائی ستھرائی کا خاص خیال رکھیں اور ہاسٹل کے نظام کو بھی پرکشش اور خوشگوار بنائیں.


امارت شرعیہ بہار اڈیشہ و جھارکھنڈ کے قائم مقام ناظم مولانا شبلی قاسمی نے کہا کہ گزشتہ دو تعلیمی سال کورونا وبا اور لاک ڈاؤن کی نذر ہوچکے ہے، اس سے بڑا نقصان مدارس، اسکول اور کالج میں پڑھنے والے بچوں کا ہوا ہے، خاص کر دیہی علاقوں میں رہنے والے طلبہ اور ایسے طلبہ جن کے والدین کی مالی حالت کمزور ہے، ان کا بڑا تعلیمی نقصان ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سہولیات کے فقدان کی وجہ سے آن لائن تعلیم میں شرکت غریب طلبہ محروم رہے، اب جب کہ لاک ڈاؤن میں درجہ بدرجہ نرمی کا سلسلہ جاری ہے، چند دنوں کے بعد اسکولز اور کالجز کے کھلنے کا سرکاری حکم آ جائے گا اور حالات بھی ایسے بن رہے ہیں کہ اب مدارس اسلامیہ کے کھلنے کی بھی توقع کی جاسکتی ہے.

مولانا شبلی قاسمی نے کہا کہ طلباء کی ایک بڑی تعداد حصول تعلیم کے لئے دیگر ریاستوں کے مدارس میں جاتی ہے، ان میں چھوٹے بچوں کی بھی اچھی خاصی تعداد ہوتی ہے، موجودہ حالات میں محسوس کیا جارہا ہے کہ طلباء کے لیے خاص طور سے چھوٹے بچوں کے لیے دور کا سفر محفوظ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ امارت شرعیہ کی مجلس شوریٰ منعقدہ 22 دسمبر 2019 کو اس مسئلہ پر غور کیا گیا تھا کہ کم عمر طلبہ کا اپنے صوبوں سے باہر کے مدارس میں تعلیم حاصل کرنے کی غرض سے جانا مناسب نہیں ہے، اس لئے کہ سابقہ برسوں میں کئی ایسے واقعات پیش آئے ہیں جس میں دور دراز کے مدارس میں جارہے نو عمر طلبہ کو اسٹیشن پر حقوق انسانی کمیشن اور چائلڈ لیبر مخالف دستوں کے ذریعہ ٹرینوں سے اتار لیا گیا اور انہیں پریشانیوں سے گزرنا پڑا.

مزید پڑھیں:مدارس کے طلبا کے لیے 'عصری تعلیم'


مولانا شبلی قاسمی نے والدین اور سرپرستوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے بچوں کو خاص طور پر چھوٹے بچوں کو مقامی مدارس میں ہی داخل کرائیں، انہیں دور دراز نہ بھیجیں، البتہ جب وہ بڑے ہوجائیں اور حالات سازگار ہوجائیں تو اعلیٰ تعلیم کے لئے دور دراز کے مدارس میں بھیج سکتے ہیں. ساتھ ہی مدارس کے ذمہ داران سے بھی اپیل ہے کہ وہ اپنے تعلیمی نظام کو بہتر بنائیں، صفائی ستھرائی کا خاص خیال رکھیں اور ہاسٹل کے نظام کو بھی پرکشش اور خوشگوار بنائیں.

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.