گیا: آج ضلع گیا کے بارہ چٹی میں واقع سرواں بازار میں بڑے پیمانے پر جانور فروخت ہوئے۔ گزشتہ تین برسوں سے کورونا اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے جانور کی مارکیٹ 'سرواں بازار' بند تھی اس مرتبہ بازار لگنے سے جانوروں کی خریداری کے لیے لوگوں کا ہجوم امڈ پڑا۔ دراصل سرواں بازار گاؤں کا ایک ایسا بازار ہے جو صرف جانوروں کے لیے مخصوص ہے۔ یہاں مگدھ کمشنری کے مختلف اضلاع سمیت جھارکھنڈ کے کوڈرما، چوپارن، ہزاری باغ، چترا وغیرہ سے جانور کے تاجروں کی آمد ہوتی ہے اور یہاں سے جانور خرید کر لے جایا جاتا ہے۔ اس بازار کی خاصیت یہ ہے کہ یہاں پہاڑی اور جنگلی علاقے کے ہی جانور فروخت ہوتے ہیں جسے یہاں کی عام زبان میں دیسی جانور کہا جاتا ہے۔ اس بازار میں جانوروں کی قد کاٹھی جو ہوتی ہے وہ متوسط ہوتی ہے۔ اوسطاً دس ہزار تا پچاس ہزار کے درمیان کے خصی بکرے اور دوسرے جانوروں کی قیمت ہوتی ہے۔
گیا شہر سے لیکر گاؤں، قصبے تک جانوروں کے میلے لگے ہیں شہر کے نگمتیہ چھتہ مسجد، معروف گنج، کریم گنج کے علاوہ ضلع کے چیرکی، سرواں ،بدھ گرے، ٹکاری، بودھ گیا ،خضر سرائے ،رانی گنج، گروا، بیلاگنج کے علاقے میں نہ صرف ہفتہ واری بلکہ عید قرباں کے موقع پر ہردن میلے لگ رہے ہیں صبح سات بجے سے بازاروں میں خریدو فروخت کا سلسلہ شباب پر ہوجاتا ہے۔ ہر دن ایک میلے میں ایک سے دو ہزار جانور فروخت ہورہے ہیں۔
ایک شخص محمد جاوید علی جو سرواں میلہ میں موجود تھے، انہوں نے کہا کہ بازار کی حالت مستحکم ہے خریداری بھی بڑھی ہے اور اس کی وجہ عید الاضحیٰ ہے۔ خصی بکرے سب سے زیادہ ہیں۔ گاؤں دیہات کے لوگوں کو اپنے جانور کو فروخت کرنے کے لیے بقرا عید کا انتظار ہوتا ہے، چونکہ دو سال میلہ نہیں لگا تو اس مرتبہ جانور بھی زیادہ آئے ہیں۔ وہیں اس مرتبہ ملک کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر جانور کو احتیاط کے ساتھ خرید کر اپنے گھروں تک لے کر جارہے ہیں۔ ان علاقوں میں جہاں جانوروں کی خرید و فروخت ہورہی ہے، وہاں پر پولیس کا گشت بڑھا دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Exclusive With Imarat Sharia Qazi: قربانی کے جانور یا گوشت کی تصویر سوشل میڈیا پر نہ ڈالیں، گیا قاضی