ریاست بہار کے ضلع پورنیہ اور دربھنگہ میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کی ٹیم نے شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) اور قومی شہری رجسٹر (این آر سی) کے خلاف ملک گیر احتجاجوں میں مالی امداد فراہم کرنے کے لیے بہار کے پورنیہ اور دربھنگہ میں پاپولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) کے دفاتر پر آج چھاپہ ماری کی ہے۔
پورنیہ سے موصولہ اطلاع کے مطابق ای ڈی کی ٹیم نے آج ضلع کے خزانچی ہاٹ تھانہ علاقے میں واقع پی ایف آئی کے دفتر پر چھاپہ مارا ہے۔
واضح رہے کہ ای ڈی کی یہ کارروائی تقریباً نو گھنٹے تک جاری رہی، نیز پی ایف آئی کے ریاستی صدر محبوب عالم سے ای ڈی حکام نے پوچھ گچھ بھی کی۔
مسٹر محبوب عالم سے تنظیم کی آمدنی اور اخراجات کے وسائل کے بارے میں پوچھا۔
سیمانچل کے تمام اضلاع کے طلبہ بھی دفتر آتے تھے، جن کو تنظیم کی طرف سے سکالرشپ دینے کے بارے میں بتایا گیا۔
اس کے بعد ای ڈی کی ٹیم نے ایسے تمام طلبہ کے دستاویزات ضبط کرلیے، نیز تمام طلبہ کے پس منظر کا معائنہ بھی شروع کردیا گیا ہے۔
دریں اثناء، پورنیہ کے علاوہ ارریہ، کشن گنج اور کٹیہار کے سینکڑوں پی ایف آئی کارکنان دفتر پہنچے اور چھاپے کے خلاف نعرے بازی کی۔
شام پانچ بجے جب ای ڈی کے عہدیدار تفتیش کرکے نکلے تو ان کی کار کو پی ایف آئی کارکنوں نے گھیر لیا اور نعرے لگائے، تاہم ای ڈی کے عہدیداروں نے چھاپے سے متعلق کچھ بھی بتانے سے انکار کردیا۔
پی ایف آئی کے کارکنوں کا الزام ہے کہ ملک میں جاری کسان تحریک سے توجہ ہٹانے کے لیے ایسی کارروائی کی جارہی ہے۔
وہیں دوسری طرف پی ایف آئی کے ریاستی صدر محبوب عالم نے مقامی پولس پر انہيں ہراساں کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام ملک کے لوگوں کی توجہ ملک میں ہونے والے واقعات سے ہٹانے کی سازش کے تحت اٹھایا گیا ہے۔
واضح رہے کہ اس سے پہلے بھی بہت سارے چھاپے مارے گئے لیکن کچھ بھی ہاتھ نہيں لگا۔
انہوں نے کہا کہ پی ایف آئی ایک سماجی تنظیم ہے جو غریبوں کی مدد کرتی ہے لیکن حکومت اسے ایک سازش کے تحت بدنام کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مرکز میں مودی حکومت سی اے اے کی مخالفت کی وجہ سے انہیں ہراساں کررہی ہے۔
دربھنگہ سے موصولہ اطلاع کے مطابق ای ڈی کی ٹیم نے ضلع کے سنگھواڑہ تھانہ علاقے میں پی ایف آئی کے جنرل سکریٹری محمد ثناء اللہ کے گھر پر چھاپہ مارا۔
سی اے اے اور این آر سی کے خلاف مظاہروں کی مالی اعانت پر ان کے کنبہ کے افراد سے پوچھ گچھ کی گئی۔
چھاپے کے بعد واپس آنے والی ای ڈی ٹیم کو گاؤں کے لوگوں نے گھیر لیا، ان کا مطالبہ تھا کہ چھاپے میں برآمد ہونے والی اشیاء کی فہرست انہیں دی جائے۔