ETV Bharat / state

Drug Addiction up in Patna پٹنہ میں نئی نسل میں منشیات کا بڑھتا رجحان، ذمہ دار کون؟

author img

By

Published : Jan 21, 2023, 8:34 AM IST

کسی بھی قوم کے عروج و ترقی میں نوجوانوں کا کردار سب سے اہم مانا جاتا ہے، لیکن جب اس قوم کے بچے کسی بری لت میں بالخصوص نشے میں گرفتار ہو جائیں تو نوجوان ذہنی، جسمانی، تعلیمی واخلاقی ہر اعتبار سے کھوکھلا ہو جاتا ہے جو ملک و سماج کے لیے ناسور بن جاتا ہے۔ Drug Addicts In Patna

Etv Bharat
پٹنہ میں نئی نسل میں منشیات کا بڑھتا رجحان، ذمہ دار کون؟
پٹنہ میں نئی نسل میں منشیات کا بڑھتا رجحان، ذمہ دار کون؟

پٹنہ: ریاست بہار کے دارالحکومت پٹنہ کے طلباء و بے روزگار نوجوانوں میں ان دنوں منشیات کا رجحان سب سے زیادہ پایا جا رہا ہے، یہاں نوجوانوں کے ساتھ ساتھ چھوٹی عمر کے بچے بھی نشہ کی لت میں گرفتار ہورہے ہیں، اسے ملک و ملت کے لیے خوش آئند نہیں کہا جائے گا۔ حالانکہ سنہ 2016 میں نتیش حکومت کی جانب سے شراب کو غیر قانونی قرار دیا گیا اور شراب کی دکانیں بند کر دی گئیں۔ اس کے باوجود شہر کے مختلف چوک چوراہوں اور گلیوں میں نشیلی ادویات بآسانی دستیاب ہیں۔ لیکن سوال یہ ہے کہ گمراہ ہوتی نئی نسلوں کو راہ راست پر کون لائے گا؟ ضلع انتظامیہ و ملی تنظیموں کی جانب سے اس پر کوئی ٹھوس اقدامات کیوں نہیں کیے جا رہے ہیں؟ بہار میں مسلمانوں کی سب سے بڑی ملی و شرعی تنظیم امارت شرعیہ کے نائب امیر شریعت مولانا شمشاد رحمانی قاسمی منشیات کے بڑھتے ہوئے رجحان پر نہ صرف فکر مند ہیں بلکہ اس کی روک تھام کے لیے ایک الگ سے سینٹر قائم کرنے کی بات کہی، شمشاد رحمانی نے بتایا کہ امیر شریعت کی اس جانب پوری توجہ ہے اور ہمارے ترجیحی کاموں میں ایک یہ کام بھی ہے کہ کیسے نشیلی ادویات کی زد میں آ رہے نوجوانوں کو روکا جائے، اسی لیے امارت شرعیہ بہت جلد پٹنہ میں ایک سینٹر بھی کھولنے کا ارادہ رکھتی ہے جس میں منشیات کے مریضوں کو داخل کر کے ان کی مکمل دیکھ بھال کی جائے گی۔ شمشاد رحمانی نے کہا کہ منشیات سے ہماری قوم میں بلکہ پورے سماج میں ایک خوفناک صورت حال پیدا ہوتی جا رہی ہے۔

سماجی کارکن مبین الہدیٰ نے کہا کہ نتیش حکومت ایک طرف شراب پر پابندی عائد کرتی ہے وہیں دوسری جانب کھلے چھپے بڑی تعداد میں نشیلی ادویات فروخت ہو رہی ہے۔ تعجب خیز امر یہ ہے کہ فروخت کرنے والے کم عمر کے بچے زیادہ ہیں، ریاستی حکومت اس میں مکمل ناکام ثابت ہو رہی ہے، ساتھ ہی ملی تنظیموں کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ اس جانب خصوصی توجہ دیں اور اس کے روک تھام کے لیے ایک لائحہ عمل مرتب کر کے عملی طور سے اس پر کارروائی کریں تبھی مثبت نتائج نکلیں گے، اصلاح معاشرہ کے نام پر لاکھوں روپے خرچ ہوتے ہیں مگر کیا اس ہماری نئی نسل ٹھیک ہو رہی ہے؟ ڈاکٹر قسیم اختر نے کہا کہ نوجوانوں میں نشے کی یہ لت سماج کے ساتھ خانگی حالات پر بھی براہ راست اثر انداز ہو رہی ہے، آج کا نوجوان بے راہ روی کا شکار ہوچکا ہے لیکن اس کی ذہن سازی کرنے والا کوئی نہیں ہے، ہمارے ملی جماعتوں کے ذمہ داران کو مل بیٹھ کر غور و فکر کرنے کی ضرورت ہے، اگر نوجوانوں کو ہم محفوظ نہیں رکھ سکیں تو ہمارا مستقبل تاریک ہو جائے گا۔ ڈاکٹر مستفیض احمد عارفی نے کہا کہ نوجوانوں میں تعلیم اور بےروزگار ہونا اس کی سب سے بڑی وجہ ہے، جب تک معاشرے میں منشیات کے خلاف زبردست مہم نہیں چلائی جائے گی تب تک ہم اس کے خلاف نہیں لڑ سکتے۔

یہ بھی پڑھیں : MOS Kaushal Kishore Choudhary شراب کو دوا کے طور پر بھی استعمال کرنا خطرناک

پٹنہ میں نئی نسل میں منشیات کا بڑھتا رجحان، ذمہ دار کون؟

پٹنہ: ریاست بہار کے دارالحکومت پٹنہ کے طلباء و بے روزگار نوجوانوں میں ان دنوں منشیات کا رجحان سب سے زیادہ پایا جا رہا ہے، یہاں نوجوانوں کے ساتھ ساتھ چھوٹی عمر کے بچے بھی نشہ کی لت میں گرفتار ہورہے ہیں، اسے ملک و ملت کے لیے خوش آئند نہیں کہا جائے گا۔ حالانکہ سنہ 2016 میں نتیش حکومت کی جانب سے شراب کو غیر قانونی قرار دیا گیا اور شراب کی دکانیں بند کر دی گئیں۔ اس کے باوجود شہر کے مختلف چوک چوراہوں اور گلیوں میں نشیلی ادویات بآسانی دستیاب ہیں۔ لیکن سوال یہ ہے کہ گمراہ ہوتی نئی نسلوں کو راہ راست پر کون لائے گا؟ ضلع انتظامیہ و ملی تنظیموں کی جانب سے اس پر کوئی ٹھوس اقدامات کیوں نہیں کیے جا رہے ہیں؟ بہار میں مسلمانوں کی سب سے بڑی ملی و شرعی تنظیم امارت شرعیہ کے نائب امیر شریعت مولانا شمشاد رحمانی قاسمی منشیات کے بڑھتے ہوئے رجحان پر نہ صرف فکر مند ہیں بلکہ اس کی روک تھام کے لیے ایک الگ سے سینٹر قائم کرنے کی بات کہی، شمشاد رحمانی نے بتایا کہ امیر شریعت کی اس جانب پوری توجہ ہے اور ہمارے ترجیحی کاموں میں ایک یہ کام بھی ہے کہ کیسے نشیلی ادویات کی زد میں آ رہے نوجوانوں کو روکا جائے، اسی لیے امارت شرعیہ بہت جلد پٹنہ میں ایک سینٹر بھی کھولنے کا ارادہ رکھتی ہے جس میں منشیات کے مریضوں کو داخل کر کے ان کی مکمل دیکھ بھال کی جائے گی۔ شمشاد رحمانی نے کہا کہ منشیات سے ہماری قوم میں بلکہ پورے سماج میں ایک خوفناک صورت حال پیدا ہوتی جا رہی ہے۔

سماجی کارکن مبین الہدیٰ نے کہا کہ نتیش حکومت ایک طرف شراب پر پابندی عائد کرتی ہے وہیں دوسری جانب کھلے چھپے بڑی تعداد میں نشیلی ادویات فروخت ہو رہی ہے۔ تعجب خیز امر یہ ہے کہ فروخت کرنے والے کم عمر کے بچے زیادہ ہیں، ریاستی حکومت اس میں مکمل ناکام ثابت ہو رہی ہے، ساتھ ہی ملی تنظیموں کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ اس جانب خصوصی توجہ دیں اور اس کے روک تھام کے لیے ایک لائحہ عمل مرتب کر کے عملی طور سے اس پر کارروائی کریں تبھی مثبت نتائج نکلیں گے، اصلاح معاشرہ کے نام پر لاکھوں روپے خرچ ہوتے ہیں مگر کیا اس ہماری نئی نسل ٹھیک ہو رہی ہے؟ ڈاکٹر قسیم اختر نے کہا کہ نوجوانوں میں نشے کی یہ لت سماج کے ساتھ خانگی حالات پر بھی براہ راست اثر انداز ہو رہی ہے، آج کا نوجوان بے راہ روی کا شکار ہوچکا ہے لیکن اس کی ذہن سازی کرنے والا کوئی نہیں ہے، ہمارے ملی جماعتوں کے ذمہ داران کو مل بیٹھ کر غور و فکر کرنے کی ضرورت ہے، اگر نوجوانوں کو ہم محفوظ نہیں رکھ سکیں تو ہمارا مستقبل تاریک ہو جائے گا۔ ڈاکٹر مستفیض احمد عارفی نے کہا کہ نوجوانوں میں تعلیم اور بےروزگار ہونا اس کی سب سے بڑی وجہ ہے، جب تک معاشرے میں منشیات کے خلاف زبردست مہم نہیں چلائی جائے گی تب تک ہم اس کے خلاف نہیں لڑ سکتے۔

یہ بھی پڑھیں : MOS Kaushal Kishore Choudhary شراب کو دوا کے طور پر بھی استعمال کرنا خطرناک

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.