گیا:ریاست بہار میں ہندی اردو اور دیگر زبانوں میں میتھلی زبان بھی شامل ہے۔ کئی مسلم شخصیات نے اپنی بے پناہ صلاحیتوں سے ادب میں نمایاں مقام حاصل کیا ہے۔انہیں میں ایک نام ڈاکٹر ضیاء الرحمن جعفری کا ہے جنہوں نے اپنے والد محترم کی وراثت کو آگے بڑھایا ہے۔DR Zia ur Rehman Jafari Exclusively Talk To ETV Bharat Urdu
ڈاکٹر ضیاء الرحمن جعفری نوجوان ادیب ہیں۔ اردو اور ہندی میں آٹھ سے زیادہ کتابوں کے وہ مصنف ہیں۔ ان کی ایک کتاب مہاراشٹر اسکول بورڈ کے نصاب اردو میں شامل ہے۔
ضیاء الرحمن جعفری کو ادبی خدمات وراثت میں ملی ہے۔ ان کے والد کو بہار کی مشہور زبانوں میں سے ایک میتھلی زبان میں نا صرف خاصی مہارت حاصل ہے بلکہ یوں کہا جائے کہ ان کے والد فضل الرحمن ہاشمی نے میتھلی زبان اور ادب کو نئی منفرد شناخت دلانے میں نمایاں کردار ادا کیا ہے تو وہ بیجا نہیں ہوگا،
میتھلی زبان و ادب کے گراں خدمات کے اعتراف میں انہیں سنہ 2004میں ساہیتہ اکادمی ایوارڈ سے بھی نوازا جا چکا ہے۔ انہیں اس ایوارڈ ملنے پر یہاں تک کہا گیا کہ زبان کسی کی وراثت نہیں ہے۔
44سال کے ڈاکٹر جعفری کا تعلق بہار کے بیگو سرائے ضلع کے بھوا نندپور گاوں سے ہے۔زمانہ طالب علمی سے انہیں لکھنے کا شوق تھا۔اس دوران ہندی اردو اور میتھلی زبان میں ان کے کئی مضامین، کہانیاں اخباروں کی زینت بنے
زبانوں ادب میں تفریق نقصان کاباعث
ای ٹی وی بھارت اردو سے خصوصی گفتگو کرتے ضیاء الرحمن جعفری نے کہا کہ دونوں زبانیں' ہندی اور اردو ' بھارتیہ ہیں جسے بڑے ادیبوں، شاعروں مصنفوں نے اردو اور ہندی کے رشتے کو بھی واضح کیا ہے ۔تاہم المیہ یہ ہے کہ گزشتہ برسوں میں سیاسی وجوہات ہوں یا کوئی اور معاملہ زبانوں کو مذہب کے ساتھ جوڑ دیا گیا۔جس کی وجہ سے آپسی دوری ہوگئی ہے ۔
انہوں نے اپنے ساتھ پیش آئے تفریق کے معاملے پر بھی کہاکہ آج ہندی اور اردو ادب کی دوریوں کو دور کرنے کی ضرورت ہے۔ نئی نسل ادب سے وابستہ ہورہی ہے تاہم تفریق اور امتیازی سلوک ان پر بھی حاوی ہے لیکن کچھ ایسے بھی ادیب ہیں جو دونوں زبانوں میں یکساں مقبولیت رکھتے ہیں۔ہونا بھی یہی چاہیے کیونکہ زبانیں تفریق کی وجہ سے ختم ہوجاتی ہیں۔سنسکرت کا جو حشر ہوا ہے۔ اس کی خاص وجہ یہی ہے کہ اس کو ایک برادری اور مذہبی زبان بناکر پیش کیا گیا۔ اگر عام بول چال میں سنسکرت ہوتی تو اس زبان میں بھی لوگوں کا لگاو ہوتا۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اردو کا مستقبل روشن ہے۔ اردو کسی مذہب برادری یا علاقے کی زبان نہیں ہے بلکہ یہ حقیقی معنوں میں مشترکہ ثقافت کی روشن علامت ہے۔ یہ مٹنے اور ختم ہونے والی زبان نہیں ہے۔ ہاں مایوسی ہوتی ہے کہ اسے ایک خاص فرقے سے جوڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔
:مختصر تعارف
پیدائش 10جنوری 1978
بیگو سراے ۔بہار
تعلیم ۔پی اچ ڈی ہندی ۔نیٹ ۔جر نلز م
تصا نیف ۔
۔کھلے دریچے کی خوشبو
۔خوشبو چھو کر آئ ہے
۔ہندی غزل کا ویكاس ۔تنقید
۔پروین شاکر کی شاعری ۔تنقید۔میں آپی سے نہیں بولتی ۔بچوں کی نظم
۔لڑکی تب ہنستی ہے
اردو ،ہندی اور میتهلی کے تمام رسا لے اور اخبار ا ت میں پانچ سو سے زیادہ نظمیں غزلیں اور تحقیقی مضامین شائع ہوئے ہیں ۔ سو سے زیادہ سیمینا ر میں شرکت ہوئی
۔بچوں کی نظم اردو کے نصابی تعلیم میں شامل ہے
۔بچوں کے شاعر اور ہندی غزل کے آلو چک کے طور پر مشہو ر ہیں
انہیں بہار جن شتا بدی سمّا ن ،تلسی سمّا ن ۔شبد سادھک وغیرہ کئی اعزاز سے نوازاجاچکاہے
اورفلوقت مرزاغالب کالج میں اسسٹنٹ پرو فیسر کے عہدے پر بحال ہیں DR Zia ur Rehman Jafari Exclusively Talk To ETV Bharat Urdu