ڈی ایم ڈاکٹر نول کشور چودھری کا کہنا ہے کہ پرالی جلانے کا راست اثر انسانی صحت پر پڑتا ہےاس سے بچنے کے لیے خصوصی انتظامات ضروری ہے۔
انھوں نے کہا کہ اکثر دکھا جاتا ہے کی کسان جلد بازی اور کم وقت کو دیکھتے ہوئے مشینوں سے اناج کے اوپری حصوں کو کاٹ کر بچے ہوئے حصوں کو کھیتوں میں جلا دیتے ہیں جس کے سبب ماحولیات پر کافی برا اثر پڑتا ہے ایسے حالات میں کسانوں کے لیے ریاستی حکومت نے تکنیکی مشین کا استعمال کرنے پر زور دیا ہے۔
انہوں نے بتایا کی مشینوں کے چند اقسام ہے جسے 75 فی صد چھوٹ پر کسان خرید کر بے فکر استعمال کر سکتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ہپی سیڈر۔سپر سیڈر ۔ایسٹرا بیلر۔ سیٹری مرچر وغیرہ جیسی کئی مشین ہے جسے کسان خرید کر استعمال کر سکتا ہے۔
ڈی ایم چودھری کا یہ بھی کہنا ہے کہ'عام لوگوں کو بھی اس سلسلے میں وسیع پیمانے پر آگاہ کیا جارہا ہے اور ساتھ ہی دیہی عوام کو پرالی جلانے سے ہونے والے نقصانات اور فضائی آلودگی میں ہونے والے اضافے سے آگاہ کیا جارہا ہے اور یہ بھی اشارہ دیا گیا ہے کہ اس کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف تادیبی کاروائی سے گریز نہیں کیا جائے گا۔