جے ڈی یو نے شہریت ترمیمی بل پر حمایت دینے کے معاملے پر بی جے پی سے دوری اختیار کر رکھی تھی لیکن اتوار کو پارٹی نے اس بل پر نریندر مودی حکومت کی حمایت کرنے کا فیصلہ لیا، اس کو لے کر جے ڈی یو کے قومی نائب صدر پرشانت کشور کے بعد اب قومی جنرل سکریٹری پون ورما نے بھی اپنی ناراضگی ظاہر کی ہے۔
پرشانت کشور نے سوشل میڈیا پر پارٹی کے اس فیصلہ پر اپنی ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 'مذہب کی بنیاد پر شہریوں کے مابین تفریق کرنے والا شہریت ترمیمی بل کا پارٹی کے آئین سے میل نہیں کھاتا ہے جہاں پہلے ہی صفحہ پر سیکولرازم لفظ، تین مرتبہ لکھا ہوا ہے۔
اس کے علاوہ جے ڈی یو کے قومی جنرل سکریٹری صدر پون ورما نے اشاروں اشاروں میں پارٹی کے اعلیٰ قیادت پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ 'شہریت ترمیمی بل پر حمایت پارٹی قیادت کے اصول سے میل نہیں کھاتا جو کہ مہاتما گاندھی کے اصولوں سے متاثر ہے۔
اس کے بعد پون ورما نے بھی پارٹی قیادت کے خلاف مورچہ کھولا اور ٹوئٹ کیا کہ 'میں نتیش کمار سے اپیل کرتاہوں کہ وہ راجیہ سبھا میں شہریت ترمیمی بل کو حمایت دینے پر دوبارہ غور کریں۔
انہوں نے مزید لکھا کہ 'یہ بل غیر آئینی، تفریق کرنے والا اور ملک کی اتحاد و سالمیت اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے خلاف ہے، ساتھ ہی جے ڈی یو کے سیکولرازم شبیہہ کے بھی خلاف ہے آج اگر مہاتما گاندھی ہوتے تو اسے پوری طرح سے ٹھکرا دیتے۔
دوسری جانب لوک سبھا میں اس بل پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے رکن پارلیمان راجیو رنجن عرف للن سنگھ نے کہا تھا کہ 'جے ڈی یو بل کی حمایت اس لیے کر رہی ہے کیونکہ یہ سیکولرازم کے خلاف نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا تھا کہ 'اس بل کو لے کر شمال مشرقی ریاستوں کے لوگوں کے کچھ اندیشے تھے لیکن اب اسے بھی دور کر دیا گیا ہے اور جولوگ اتنے وقت سے انصاف کی امید لگائے ہوئے تھے انہیں یہ بل بڑی راحت دے گا۔