شہر گیا میں دارالقضاء ادارہ شرعیہ گیا کے زیراہتمام ہونے والی ماہانہ نشست آج منعقد ہوئی، جس میں شہر کے کئی علماء و معززین حضرات کی شرکت ہوئی۔
دارالقضاء کے ماہانہ اخراجات کا اجمالی جائزہ لیا گیا اور زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ادارہ شرعیہ سے جوڑنے کی بات کی گئی۔ ساتھ ہی کئی ایجنڈوں پر باضابطہ اور تفصیلی گفتگو ہوئی جس میں ادارہ شرعیہ دارالقضاء گیا کو ضلع کے ہر بلاک تک پہنچایا جائے اور اس کے لیے طریقہ کار کیا ہوں گے اس پر بھی میٹنگ میں موجود لوگوں نے اپنی رائے رکھی۔
مرکزی ادارہ شریعہ کے طرز پر ادارہ شریعہ گیا میں سندنکاح تیار کیا جائے اور پورے ضلع میں اسی سند کا استعمال ہو اس پر بھی علماء کا فیصلہ ہوا ہے۔
اس موقع پر دارالقضاء گیا کے قاضی مفتی مظفر حسین مصباحی نے کہا کہ دارالقضاء کی کوشش ہے کہ ہمارے جوبھی مسائل ہوں اس کو دین و سنت کی روشنی میں حل کیا جائے۔
معاشرے سے نااتفاقی، حسد، ظلم و زیادتی اور تکبر کو ختم کیا جائے۔ خاص طور پر مسلم معاشرے میں شادیات میں فضول خرچے بڑھ رہے ہیں، جس کے نتائج انتہائی خطرناک ہوتے جا رہے ہیں۔
دکھاوے کے چکر میں جہیز کا مطالبہ بڑھ رہا ہے اور یہ مطالبے کی لت ایسی ہوگئی ہے کہ شادی کے بعد لڑکی کو گھریلو زیادتی کا بھی سامنا کرنا پڑا ہے۔ اس برائی کو ختم کرنے کے لیے معاشرے کو آگے آنا ہوگا۔ امرا مثال پیش کریں کہ ان کے پاس دولت ہونے کے بعد بھی وہ سادگی کے ساتھ اپنے بچے و بچیوں کی شادی کررہے ہیں۔ شادیات ہی نہیں بلکہ دولت کی نمائش بند کی جائے۔
ڈاکٹر کاشف رضا خان نے میٹنگ میں کہا کہ آج مسلمانوں کے درمیان موضوع گفتگو نہیں ہے کہ وہ کس موضوع پر گفتگو کرتے ہیں۔ اگر موضوع ہوگا تو اس پر بات ہوگی اور جو خلاصہ نکلے گا اس پر عمل ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ معاشرے کے ساتھ ملک کی ترقی کیلئے بھی اپنا تعاون پیش کریں اس پر بھی بات ہو اور خاص طور پر نوجوانوں کو اب اس پر بات کرنی ہوگی۔
مزید پڑھیں:
عالمی یوم خواتین پر ویمنس کالج کی طالبات نے دکھائے اپنے ہنر
میٹنگ میں مولانا تبارک حسین رضوی، مولانا ڈاکٹر منصور فریدی، مولانا سید عفان جامی، مولانا شبیر اشرفی، مولانا وسیم مصباحی، مختار خان، شمیم خان، حاجی منو وغیرہ کے علاوہ موجود دیگر حضرات نے مشورہ دیا اور کہا کہ معاشرے میں برائی کے خاتمے کیلئے سب کو آگے آنے کی ضرورت ہے۔