ETV Bharat / state

'راکیش کمار کے فیصلے سے عدلیہ کا وقار مجروح ہوا'

سابق آئی اے ایس افسر کے پی رمیا پر ترقیاتی مشن گھپلے میں2017 میں محکمہ نگرانی نے ایف آئی آر درج کرائی تھی۔

گیارہ ججوں کی بینچ نے جج راکیش کمار کے فیصلے کا جائزہ لیا
author img

By

Published : Sep 10, 2019, 4:08 PM IST

Updated : Sep 30, 2019, 3:28 AM IST

ریاست بہار میں پٹنہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اے پی شاہی کی صدارت والی خصوصی بینچ نے گزشتہ روز کہا کہ بھارتی عدلیہ کے لیے آج کا دن سیاہ دن ہے۔

ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اے پی شاہی کی صدارت میں تشکیل 11 رکنی خصوصی بینچ نے گزشتہ روز جسٹس راکیش کمار کے فیصلے پر سماعت کی۔

بینچ نے راکیش کمار کے فیصلے کو معطل رکھنے کی ہدایت کے ساتھ ساتھ ان کے ہدایت کی کاپی کسی کو نہیں بھیجنے کا فیصلہ سنایا، اس کے علاوہ اس پورے معاملے کو انتظامی کارروائی کے لئے چیف جسٹس کے سامنے پیش کرنے کی ہدایت دی۔

گیارہ ججوں کی بینچ نے جج راکیش کمار کے فیصلے کا جائزہ لیا

چیف جسٹس اے پی شاہی نے کہا کہ بڑے تکلیف کے ساتھ 11 ججوں پر مشتمل بینچ کے ذریعے جائزہ لینا پڑ رہا ہے۔

راکیش کمار نے عدلیہ کے وقار پر سوال کھڑا کر دیا ہے اور یہ حیرت کی بات ہے کہ جو مقدمہ ایک سال پہلے سسپینڈ کر دیا گیا تھا اسے اپنے اختیار سے باہر جاکر اپنی عدالت کی فہرست میں شامل کرلیا۔

چیف جسٹس نے یہ بھی کہا کہ پورا معاملہ بہت ہی تکلیف دہ ہے عدلیہ کے وقار کو ٹھیس پہنچا ہے سبھی کو اپنے حد میں رہنا ہوگا اس سے باہر جانے کی اجازت کسی کو نہیں دی جاسکتی۔

اس پورے معاملے میں ہائی کورٹ کے وکلاء کے درمیان بھی دو گروپ نظر آئے۔

وکلاء کا ایک گروپ جسٹس راکیش کمار کے حق میں نعرے بازی کرتا نظر آیا جبکہ وکلاء کا ایک گروپ عدلیہ کو بچانے کے لیے وکلاء سے آگے آنے پر زور دے رہا تھا۔

معاملہ کیا ہے؟
سابق آئی اے ایس کے پی رمیہ پر ترقیاتی مشن گھپلے میں2017 میں محکمہ نگرانی نے ایف آئی آر درج کی تھی۔

ایس سی ایس ٹی طلباء کو دی جانے والے رقم میں بڑے پیمانے پر مالی بدعنوانی کے معاملے میں نچلی عدالت سے پیشگی ضمانت نہیں ملنے پر ہائی کورٹ میں رمیہ نے عرضی دائر کی تھی۔

بہار مہا دلت ترقیاتی مشن کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر رہے سینئر آئی اے ایس کے پی رمیہ نے رضاکارانہ سبکدوشی حاصل کرنے کے کچھ دن پہلے ہی 25لاکھ اور سوا دو کروڑ روپے کے دو چک جاری کیے تھے۔

جس کی وجہ سے محکمہ نگرانی نے ان کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی تھی جس کے خلاف کے پی رمیہ نے نچلی عدالت میں پیشگی ضمانت کی عرضی دائر کی تھی نچلی عدالت سے ضمانت نہ ملنے پر انہوں نے ہائی کورٹ میں عرضی دائر کی تھی۔

جسٹس راکیش کمار کے سنگل بینچ نے معاملے پر 23 مارچ 2018 کو سماعت کی، عدالت میں عرضی گزار اور محکمہ نگرانی کی دلیل سننے کے بعد پیشگی ضمانت خارج کردی گئی تھی۔ اس ہدایت کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا سپریم کورٹ نے انہیں راحت نہیں دی۔

پٹنہ ہائی کورٹ کے سینئر جسٹس راکیش کمار نے کہا کہ کے بدعنوانی کو سامنے لاکر میں نے کوئی جرم نہیں کیا ہے۔

''میں نے جو کیا ہے اس کے لئے مجھے کوئی افسوس نہیں ہے مجھے جو صحیح لگا میں نے وہی کیا ہے''۔

جسٹس راکیش کمار نے کہا کہ آج بھی میں اپنے اسٹینڈ پر قائم ہوں اور کسی بھی حالت میں بدعنوانی سے سمجھوتہ نہیں کروں گا، اگر انہیں لگتا ہے کہ وہ مجھے عدلیہ کی کاروائی سے الگ رکھ کر خوش ہیں تو مجھے کوئی اعتراض نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ میرے دل میں کسی کے لیے کوئی بغض نہیں ہے۔

ریاست بہار میں پٹنہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اے پی شاہی کی صدارت والی خصوصی بینچ نے گزشتہ روز کہا کہ بھارتی عدلیہ کے لیے آج کا دن سیاہ دن ہے۔

ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اے پی شاہی کی صدارت میں تشکیل 11 رکنی خصوصی بینچ نے گزشتہ روز جسٹس راکیش کمار کے فیصلے پر سماعت کی۔

بینچ نے راکیش کمار کے فیصلے کو معطل رکھنے کی ہدایت کے ساتھ ساتھ ان کے ہدایت کی کاپی کسی کو نہیں بھیجنے کا فیصلہ سنایا، اس کے علاوہ اس پورے معاملے کو انتظامی کارروائی کے لئے چیف جسٹس کے سامنے پیش کرنے کی ہدایت دی۔

گیارہ ججوں کی بینچ نے جج راکیش کمار کے فیصلے کا جائزہ لیا

چیف جسٹس اے پی شاہی نے کہا کہ بڑے تکلیف کے ساتھ 11 ججوں پر مشتمل بینچ کے ذریعے جائزہ لینا پڑ رہا ہے۔

راکیش کمار نے عدلیہ کے وقار پر سوال کھڑا کر دیا ہے اور یہ حیرت کی بات ہے کہ جو مقدمہ ایک سال پہلے سسپینڈ کر دیا گیا تھا اسے اپنے اختیار سے باہر جاکر اپنی عدالت کی فہرست میں شامل کرلیا۔

چیف جسٹس نے یہ بھی کہا کہ پورا معاملہ بہت ہی تکلیف دہ ہے عدلیہ کے وقار کو ٹھیس پہنچا ہے سبھی کو اپنے حد میں رہنا ہوگا اس سے باہر جانے کی اجازت کسی کو نہیں دی جاسکتی۔

اس پورے معاملے میں ہائی کورٹ کے وکلاء کے درمیان بھی دو گروپ نظر آئے۔

وکلاء کا ایک گروپ جسٹس راکیش کمار کے حق میں نعرے بازی کرتا نظر آیا جبکہ وکلاء کا ایک گروپ عدلیہ کو بچانے کے لیے وکلاء سے آگے آنے پر زور دے رہا تھا۔

معاملہ کیا ہے؟
سابق آئی اے ایس کے پی رمیہ پر ترقیاتی مشن گھپلے میں2017 میں محکمہ نگرانی نے ایف آئی آر درج کی تھی۔

ایس سی ایس ٹی طلباء کو دی جانے والے رقم میں بڑے پیمانے پر مالی بدعنوانی کے معاملے میں نچلی عدالت سے پیشگی ضمانت نہیں ملنے پر ہائی کورٹ میں رمیہ نے عرضی دائر کی تھی۔

بہار مہا دلت ترقیاتی مشن کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر رہے سینئر آئی اے ایس کے پی رمیہ نے رضاکارانہ سبکدوشی حاصل کرنے کے کچھ دن پہلے ہی 25لاکھ اور سوا دو کروڑ روپے کے دو چک جاری کیے تھے۔

جس کی وجہ سے محکمہ نگرانی نے ان کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی تھی جس کے خلاف کے پی رمیہ نے نچلی عدالت میں پیشگی ضمانت کی عرضی دائر کی تھی نچلی عدالت سے ضمانت نہ ملنے پر انہوں نے ہائی کورٹ میں عرضی دائر کی تھی۔

جسٹس راکیش کمار کے سنگل بینچ نے معاملے پر 23 مارچ 2018 کو سماعت کی، عدالت میں عرضی گزار اور محکمہ نگرانی کی دلیل سننے کے بعد پیشگی ضمانت خارج کردی گئی تھی۔ اس ہدایت کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا سپریم کورٹ نے انہیں راحت نہیں دی۔

پٹنہ ہائی کورٹ کے سینئر جسٹس راکیش کمار نے کہا کہ کے بدعنوانی کو سامنے لاکر میں نے کوئی جرم نہیں کیا ہے۔

''میں نے جو کیا ہے اس کے لئے مجھے کوئی افسوس نہیں ہے مجھے جو صحیح لگا میں نے وہی کیا ہے''۔

جسٹس راکیش کمار نے کہا کہ آج بھی میں اپنے اسٹینڈ پر قائم ہوں اور کسی بھی حالت میں بدعنوانی سے سمجھوتہ نہیں کروں گا، اگر انہیں لگتا ہے کہ وہ مجھے عدلیہ کی کاروائی سے الگ رکھ کر خوش ہیں تو مجھے کوئی اعتراض نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ میرے دل میں کسی کے لیے کوئی بغض نہیں ہے۔

Intro:پٹنہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اے پی شاہی کی صدارت والی خصوصی بینچ نے گزشتہ روز کہا کہ ہندوستانی عدلیہ کے لیے آج کا دن اندھیرا دن ہے بے حد د تکلیف سے ایک ساتھ 11 ججوں کو جج راکیش کمار کے فیصلے کا جائزہ لینا پڑ رہا ہے انہوں نے عدلیہ کے وقار پر سوال کھڑا کردیا ہے


Body:پٹہ ہائیکورٹ کی تاریخ میں جمعرات کا دن تاریخی رہا ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اے پی شاہی کی صدارت میں پہلی بار 11 ججوں پر مشتمل لارجر بینچ کی تشکیل کی گئی

ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اے پی شاہی کی صدارت میں تشکیل 11 رکنی خصوصی بینچ نے گزشتہ روز جسٹس راکیش کمار کے فیصلے پر سماعت کی بنچ نے راکیش کمار کے فیصلے کو معطل رکھنے کی ہدایت کے ساتھ ساتھ ان کے ہدایت کی کاپی کسی کو نہیں بھیجنے کا فیصلہ سنایا اس کے علاوہ اس پورے معاملے کو انتظامی کارروائی کے لئے چیف جسٹس کے سامنے پیش کرنے کی ہدایت دی

چیف جسٹس اے پی شاہی نے کہا کہ بڑے تکلیف کے ساتھ ساتھ گیارہ ججوں پر مشتمل بینچ کے ذریعے جائزہ لینا پڑ رہا ہے راکیش کمار نے عدلیہ کے وقار پر سوال کر دیا یہ حیرت کی بات ہے کہ جو مقدمہ ایک سال پہلے سسپینڈ کر دیا گیا تھا اسے اپنے اختیار سے باہر جاکر اپنی عدالت میں فہرست میں شامل کرلیا چیف جسٹس نے یہ بھی کہا کہ پورا معاملہ بہت ہی تکلیف دہ ہے عدلیہ کے وقار کو ٹھیس پہنچا ہے سبھی کو اپنے حد میں رہنا ہوگا اس سے باہر جانے کی اجازت کسی کو نہیں دی جاسکتی

اس پورے معاملے پر ہائی کورٹ کے وکیلوں میں بھی دو گروپ نظر آیا وکیلوں کا ایک گروپ جسٹس راکیش کمار کے حق میں نعرے بازی کرتا نظر آیا جبکہ کہ وکیلوں کا ایک بڑا گروپ عدلیہ کو بچانے کے لیے وکیلوں سے آگے آنے کی ضرورت پر زور دے رہا تھا
کیا ہے معاملہ
سابق آئی اے ایس کے پی رمیہ پر ترقیاتی مسن گھپلے میں2017 میں محکمہ نگرانی نے ایف آئی آر درج کی تھی. ایس سی ایس ٹی طلبہ کو دیے جانے والے رقم میں بڑے پیمانے پر مالی بدعنوانی کے معاملے میں نچلی عدالت سے پیشگی ضمانت نہیں ملنے پر ہائی کورٹ میں رمیہ نے عرضی دائر کی تھی
بہار مہا دلت ترقیاتی مشن کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر رہے سینئر آئی اے ایس کے پی رمیہ نے رضاکارانہ سبکدوشی حاصل کرنے کے کچھ دن پہلے ہی 25لاکھ اور سوا دو کروڑ روپے کے دو چک جاری کیے تھے جس کی وجہ سے محکمہ نگرانی نے ان کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی اس کے خلاف کے پی رمیہ نے نچلی عدالت میں پیشگی ضمانت کی عرضی دائر کی تھی نچلی عدالت سے ضمانت نہیں ملنے پر انہوں نے ہائی کورٹ میں عرضی دائر کی
جسٹس راکیش کمار کے سنگل بینچ نے معاملے پر 23 مارچ 2018 کو سماعت کی عدالت میں عرضی گزار اور محکمہ نگرانی کی دلیل سننے کے بعد پیشگی ضمانت خارج کردی اس ہدایت کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا سپریم کورٹ نے انہیں راحت نہیں دی

کے پی رمیہ 1986 بیچ کے آئی اے ایس آفیسر بہار کے بھبھ واں کے ایس ڈی او کے علاوہ پٹنہ سمیت کئی اضلاع کے رہے پٹنہ tirhut اور اور magadh ڈویژن کے کمشنر کی ذمہ داری بھی انہوں نے سنبھالی پٹنہ میونسپل کارپوریشن کے کمشنر بھی رہے رضاکارانہ سبکدوشی کے بعد 2014 میں سیاست میں آئے رمیہ نے2014 میں بہار کے ریزرو ساسارام پارلیمانی حلقہ سے سے جے ڈی یو کے ٹکٹ پر انتخاب لڑا انتخاب میں ہارنے کے بعد پارٹی سے بغاوت کر الگ ہوگئے



Conclusion:پٹنہ ہائی کورٹ کے سینئر جسٹس راکیش کمار نے کہا کہ کے بدعنوانی کو سامنے لاکر میں نے کوئی جرم نہیں کیا ہے میں نے جو کیا ہے اس کے لئے مجھے کوئی پچھتاوا نہیں ہے مجھے جو صحیح لگا میں نے وہی کیا ہے جسٹس راکیش کمار نے کہا کہ آج بھی میں اپنے اسٹینڈ پر قائم ہوں اور کسی بھی حالت میں بدعنوانی سے سمجھوتہ نہیں کروں گا اگر انہیں لگتا ہے کہ وہ مجھے عدلیہ کی کاروائی سے الگ رکھ کر خوش ہیں تو مجھے کوئی اعتراض نہیں ہے انہوں نے کہا کہ میرے دل میں کسی کے لیے کوئی بغض نہیں ہے.
Last Updated : Sep 30, 2019, 3:28 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.